پاکستان اور چین کا سارک کی جگہ نیا علاقائی اتحاد بنانے پر غور، بھارتی شمولیت کا امکان کم
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
پاکستان اور چین نے جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ایک نئی علاقائی تنظیم کے قیام پر سنجیدہ غور و فکر شروع کر دیا ہے، جو ممکنہ طور پر غیر فعال جنوبی ایشیائی تعاون کی تنظیم (SAARC) کی جگہ لے سکتی ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق اسلام آباد اور بیجنگ کے درمیان اس تجویز پر مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو چکے ہیں۔
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق دونوں ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ خطے میں تجارتی و اقتصادی روابط اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کے لیے ایک نئی، فعال اور غیر متنازع پلیٹ فارم کی اشد ضرورت ہے۔ اس مقصد کے لیے 19 جون کو چین کے شہر کن منگ میں پاکستان، چین اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک سہ فریقی سفارتی اجلاس منعقد ہوا، جسے اس ممکنہ تنظیم کی ابتدائی بنیاد قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد سارک کے رکن ممالک، بالخصوص سری لنکا، مالدیپ اور افغانستان کو نئی تنظیم میں شامل ہونے کی دعوت دینا تھا، تاہم بھارت کی شمولیت کے امکانات انتہائی کم ہیں کیونکہ اس کے مفادات اس علاقائی رجحان سے مطابقت نہیں رکھتے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ’سارک‘ کے احیا پر تبادلہ خیال
خیال رہے کہ سارک تنظیم گزشتہ ایک دہائی سے عملی طور پر غیر فعال ہے۔ آخری سربراہی اجلاس 2014 میں ہوا تھا جبکہ 2016 میں اسلام آباد میں مجوزہ سربراہی اجلاس بھارت کے بائیکاٹ اور بنگلہ دیش کی عدم شرکت کے باعث منسوخ ہو گیا تھا۔
حالیہ دنوں میں بھارت نے سارک کے تحت پاکستانی تاجروں کو جاری کیے جانے والے خصوصی ویزوں کا سلسلہ بھی معطل کر دیا ہے، جس سے تنظیم کی ساکھ کو مزید دھچکا لگا ہے۔
سفارتی مبصرین کے مطابق نئی علاقائی تنظیم میں ان ممالک کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو چین کے ساتھ قریبی اقتصادی و سفارتی روابط رکھتے ہیں اور خطے میں مشترکہ ترقی کے خواہاں ہیں۔ بھارت کے برعکس، یہ ممالک عالمی سطح پر متوازن تعاون کو ترجیح دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت مسائل کے باوجود سارک کو فعال کرنا ممکن ہے، ڈاکٹر یونس
مبصرین کے مطابق بھارت نہ صرف اس نئی ممکنہ تنظیم سے فاصلہ رکھے گا بلکہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) جیسے دیگر علاقائی پلیٹ فارمز سے بھی اس کی دوری بڑھ رہی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی حالیہ 2 سربراہی اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔
یاد رہے کہ ایس سی او کو چین اور روس کی موجودگی کے باعث مغرب کے مقابلے میں ایک تزویراتی بلاک کے طور پر دیکھا جاتا ہے، جبکہ بھارت اس نظریے سے بظاہر اختلاف رکھتا ہے۔
نئی علاقائی تنظیم کے قیام کی صورت میں، سارک جو کبھی جنوبی ایشیا کا ’یورپی یونین‘ کہلایا کرتا تھا، مکمل طور پر ماضی کا حصہ بن جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
SAARC SCO بنگلہ دیش بھارت پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک چین علاقائی تنظیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت پاکستان جنوبی ایشیائی ممالک چین علاقائی تنظیم علاقائی تنظیم بنگلہ دیش کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
بھارتی سکیورٹی اداروں کی قیادت کے اشتعال انگیز بیان قابلِ تشویش ہیں، آئی ایس پی آر
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اس بار ہم جغرافیائی استثنیٰ کے تصور کو توڑ دیں گے اور بھارتی علاقے کی دور دراز حدود تک نشانہ بنائیں گے، جہاں تک پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات ہے، بھارت کو واضح طور پر معلوم ہونا چاہیے، اگر ایسے حالات پیش آئے تو ایک طرف نہیں دونوں طرف کو نقصان ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ آئی ایس پی آر نے بھارتی سکیورٹی اداروں کی اعلیٰ قیادت کے غیر حقیقی، اشتعال انگیز اور جنگی جنون پر مبنی بیانات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یہ غیر ذمہ دارانہ بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بھارت ایک بار پھر جارحیت کیلئے من گھڑت بہانے تراشنے کی کوشش کر رہا ہے، ایسے بیانات جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلئے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بھارت نے خود کو مظلوم اور پاکستان کو منفی انداز میں پیش کرنے کا فائدہ اٹھایا ہے، درحقیقت بھارت جنوبی ایشیا اور اس سے آگے تک تشدد کو ہوا دینے اور دہشت گردی کو فروغ دینے میں ملوث رہا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت کا یہ بیانیہ اب پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے، آج دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی اور خطے میں عدم استحکام کے مرکز کے طور پر تسلیم کرتی ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت نے دونوں ایٹمی طاقتوں کو جنگی تصادم کے دہانے پر لا کھڑا کیا تھا، شاید بھارت اپنے تباہ شدہ لڑاکا طیاروں کے ملبے کو بھول چکا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارت طویل فاصلے تک مار کرنے والے پاکستانی ہتھیاروں کو بھی بھول چکا ہے، یادداشت کی کمزوری کا شکار بھارت بظاہر نئی محاذ آرائی چاہتا ہے، بھارتی وزیرِ دفاع اور اس کے فوجی و فضائی سربراہان کے اشتعال انگیز بیانات کے پیش نظر خبردار کرنا چاہتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مستقبل میں کوئی تنازع قیامت خیز تباہی کا باعث بن سکتا ہے، اگر دشمن نے دوبارہ مخاصمت کا سلسلہ شروع کیا تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا، ہم بلا جھجھک اور بلا کسی پابندی کے فیصلہ کن جواب دیں گے، جو لوگ کوئی نیا طرزِ عمل قائم کرنا چاہتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے پہلے ہی ردِعمل کا ایک نیا معیار قائم کر دیا ہے، پاکستان کا ردِعمل تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا، پاکستان کے عوام اور مسلح افواج کے پاس دشمن کے ہر کونے میں لڑائی لے جانے کی صلاحیت اور عزم موجود ہے۔
ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ اس بار ہم جغرافیائی استثنیٰ کے تصور کو توڑ دیں گے اور بھارتی علاقے کی دور دراز حدود تک نشانہ بنائیں گے، جہاں تک پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات ہے، بھارت کو واضح طور پر معلوم ہونا چاہیے، اگر ایسے حالات پیش آئے تو ایک طرف نہیں دونوں طرف کو نقصان ہوگا۔