گاڑی کی بیک ونڈو کی ان لکیروں کا کیا مقصد ہوتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ گاڑی کے پچھلے شیشے (رئیر ونڈ شیلڈ) پر باریک باریک لکیریں کیوں بنی ہوتی ہیں؟ یہ صرف سجاوٹ کے لیے نہیں ہوتیں بلکہ ایک نہایت کارآمد اور تکنیکی مقصد کے تحت لگائی جاتی ہیں۔
یہ باریک لکیریں درحقیقت ڈی فروسٹر یا ڈی فوگر لائنز کہلاتی ہیں جو سردیوں میں شیشے پر جمنے والی دھند یا برف کو پگھلانے میں مدد دیتی ہیں۔ ان لائنز میں بجلی دوڑتی ہے جو گرمائش پیدا کرتی ہے، جس سے شیشہ صاف رہتا ہے اور ڈرائیور کو پیچھے کا منظر واضح دکھائی دیتا ہے۔
یہ لائنز گرمیوں میں بھی کام آتی ہیں، خاص طور پر جب ہوا میں نمی زیادہ ہو اور شیشہ اندر سے دھندلا جائے ایسے میں یہ نمی کو خشک کرکے شیشے کو صاف رکھتی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لکیریں خاص قسم کی دھاتی تاریں ہوتی ہیں جو شیشے پر لگی ہوتی ہیں۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ فرنٹ ونڈ شیلڈ پر یہ لائنز کیوں نہیں ہوتیں؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر سامنے کے شیشے پر یہ تاریں لگائی جائیں تو وہ ڈرائیور کے ویژن میں رکاوٹ بن سکتی ہیں اور حادثے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے، اس لیے صرف پچھلے شیشے پر ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اریج فاطمہ نے اپنے نایاب کینسر کی علامات اور علاج کی تفصیلات بیان کردیں
سابقہ اداکارہ اریج فاطمہ نے پہلی بار اپنے نایاب کینسر کی علامات اور علاج کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے مداحوں کو بیماری کی بروقت تشخیص اور احتیاطی ٹیسٹ کی اہمیت سے آگاہ کیا۔
گزشتہ دنوں اریج فاطمہ نے ایک ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں کوریوکارسینوما نامی کینسر کی تشخیص ہوئی تھی، یہ ایک نایاب قسم کا کینسر ہے جو مولر حمل کے بعد پیدا ہو سکتا ہے۔
حال ہی میں اریج فاطمہ نے ایک اور ویڈیو شیئر کی، جس میں بتایا کہ پہلی ویڈیو انہوں نے اس وقت بنائی تھی جب وہ کینسر سے تقریباً صحت یاب ہو چکی تھیں۔
ان کے مطابق ویڈیو کے بعد بہت سے لوگوں نے ان سے رابطہ کیا، نیک تمنائیں اور دعائیں دیں، جن میں شوبز سے وابستہ افراد، خاندان کے افراد، دوست اور مداح شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہیں، اس دوران کینسر کے حوالے سے انہیں بہت سے سوالات بھی موصول ہوئے، جن میں سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال یہ تھا کہ وہ اپنے کینسر کی علامات اور علاج کے بارے میں بتائیں۔
اداکارہ کے مطابق مولر حمل حمل کی سب سے نایاب قسم ہے، جو دس ہزار میں سے ایک کیس میں ہوتا ہے، کوریوکارسینوما بھی بہت نایاب ہے، جو پچاس ہزار میں ایک کیس میں ہوتا ہے اور اسے ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
اریج فاطمہ کا کہنا تھا کہ وہ خوش قسمت ہیں کہ ان میں اس کینسر کی بروقت تشخیص ہو گئی، ان کی علامات میں خون بہنا، ٹھوڑی پر دانے اور متلی شامل تھی، لیکن سب سے زیادہ مدد ان کی اندرونی حس نے کی، کیونکہ انہیں فطری طور پر محسوس ہو رہا تھا کہ جسم میں کچھ غیر معمولی ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی بھی شخص یہ محسوس کرے کہ اس کے جسم میں کچھ غیر متوقع ہو رہا ہے تو اسے لازماً اپنا چیک اپ کروانا چاہیے۔
انہوں نے چند ٹیسٹ کے نام بھی بتائے، جیسے سال میں ایک مرتبہ خون کے ٹیسٹ کروانا، خواتین کے لیے پیپ سمیئر ٹیسٹ لازمی قرار دیا اور 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو میموگرام کروانے کا مشورہ دیا، کیونکہ موجودہ دور میں بریسٹ کینسر تیزی سے عام ہو رہا ہے۔
علاج کے بارے میں اداکارہ نے بتایا کہ انہوں نے ہسٹریکٹومی کروائی، اس کے باوجود انہیں کیموتھراپی کے لیے بھیجا گیا، کیونکہ یہ ایک جارحانہ کینسر ہے جو جسم کے دیگر اعضا کو بھی نقصان پہنچاتا ہے، جیسے جگر، گردے اور دماغ اور انسان تیزی سے موت کے قریب پہنچ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے چار مختلف اقسام کی کیموتھراپیز بھی کروائیں، جون کے آخر میں ان کا علاج مکمل ہوا، اس تمام عرصے کے دوران ان کی فیملی نے ان کا بہت خیال رکھا اور اب انہیں کینسر فری قرار دیا جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے ان کا خون ٹیسٹ ہر ہفتے ہوتا تھا، لیکن اب ہر مہینے ہوگا اور یہ سلسلہ اگلے دس سال تک جاری رہے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کینسر کے خلیات دوبارہ ان کے جسم میں پیدا نہ ہوں۔
اداکارہ نے کہا کہ ہر مہینے ٹیسٹ کے وقت ان پر ذہنی دباؤ ہوتا ہے، لیکن یہ اب ان کی زندگی کا حصہ ہے۔
اریج فاطمہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے، زندگی میں کچھ بھی انسان کی مرضی سے نہیں ہوتا، اسی لیے سب سے درخواست ہے کہ زندگی کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنا خیال رکھیں۔
View this post on InstagramA post shared by Arij Fatyma (@arijfatymajafri)
Post Views: 6