پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے دائر کیے گئے ہرجانے کے مقدمے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف وزیراعظم شہباز شریف کے 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت، وزیراعظم ویڈیو لنک کے ذریعے پیش

عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مقدمے کے عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ ہرجانہ کیس کی کارروائی اس وقت تک معطل کی جائے جب تک اپیل پر فیصلہ نہیں آ جاتا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق صرف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو ہرجانے کے کیس کی سماعت کا اختیار حاصل ہے۔

درخواست میں ایڈیشنل سیشن جج کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، جسے جج نے مسترد کردیا تھا۔ بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے بھی ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: 10 ارب ہرجانہ کیس، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم پر جرح

بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ لاہور ہائیکورٹ اور ایڈیشنل سیشن جج کے احکامات کو کالعدم قرار دے اور اپیل کے فیصلے تک لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews سپریم کورٹ شہباز شریف عدالتی دائرہ اختیار چیلنج عمران خان ہائیکورٹ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ شہباز شریف ہائیکورٹ وی نیوز دائرہ اختیار شہباز شریف سپریم کورٹ ہرجانہ کیس

پڑھیں:

مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ)  سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا۔ پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی، سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں۔ میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔ سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بنچ ہی سن سکتا ہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہو سکتا تھا۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے سنی اتحاد کونسل اور اس کے چیئرمین کا کنڈکٹ قابل ستائش نہیں تھا، سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے دو دن ابتدائی دلائل دئیے اور کیس میں تاخیر پیدا کرنے کیلئے دو درخواستیں دیں۔ پی ٹی آئی کے جن امیدواروں کو ریٹرنگ افسران نے آزاد قرار دیا اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہیں نہیں کہا پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواران نے غلط سمجھا کہ انھیں آزاد قرار دے دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے قومی و صوبائی اسمبلی کے امیدواران سپریم کورٹ کے فیصلے کو غلط سمجھنے کے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کا اقلیتی ججوں کو نکال کر اپنے طور پر خصوصی بنچ تشکیل دینا غیر قانونی ہے۔ ایسی کوئی مثال بھی نہیں ملتی، آئین میں دی ہوئی ٹائم لائن تو پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے ذریعے ہی تبدیل کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عمر ایوب اور شبلی فراز کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
  • وزیراعظم بیرون ممالک کے طویل دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف بیرون ممالک کے دوروں کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔
  • وزیراعظم بیرون ممالک کے 2 ہفتے کے طویل دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف بیرون ممالک کے دوروں کے بعد اسلام آباد پہنچ گئے
  • وزیراعظم شہباز شریف بیرون ممالک کے دوروں کے بعد اسلام آباد پہنچ گئے   
  • مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ
  • مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا
  • وزیر اعظم شہباز شریف وطن واپسی کے لیے لوٹن ائیر پورٹ پہنچ گئے
  • جعلی ڈگری کیس، جسٹس جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا