شہباز شریف کے ہرجانہ کیس کے خلاف عمران خان سپریم کورٹ پہنچ گئے، عدالتی دائرہ اختیار چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے دائر کیے گئے ہرجانے کے مقدمے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف وزیراعظم شہباز شریف کے 10 ارب ہرجانہ کیس کی سماعت، وزیراعظم ویڈیو لنک کے ذریعے پیش
عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مقدمے کے عدالتی دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ ہرجانہ کیس کی کارروائی اس وقت تک معطل کی جائے جب تک اپیل پر فیصلہ نہیں آ جاتا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق صرف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کو ہرجانے کے کیس کی سماعت کا اختیار حاصل ہے۔
درخواست میں ایڈیشنل سیشن جج کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا گیا ہے، جسے جج نے مسترد کردیا تھا۔ بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے بھی ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: 10 ارب ہرجانہ کیس، عمران خان کے وکیل کی وزیراعظم پر جرح
بانی پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ لاہور ہائیکورٹ اور ایڈیشنل سیشن جج کے احکامات کو کالعدم قرار دے اور اپیل کے فیصلے تک لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews سپریم کورٹ شہباز شریف عدالتی دائرہ اختیار چیلنج عمران خان ہائیکورٹ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ شہباز شریف ہائیکورٹ وی نیوز دائرہ اختیار شہباز شریف سپریم کورٹ ہرجانہ کیس
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ میں ستائیسویں آئینی ترامیم کیخلاف درخواست، جج نے سننے سے معذرت کرلی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اصل آئینی اختیارات کو کم کر کے ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کو ان سے بالا تر بنا دیا گیا ہے۔ درخواستگزاروں کے مطابق اس اقدام سے سپریم کورٹ کی حیثیت شدید طور پر کمزور ہوئی ہے اور عدلیہ کی آزادی براہِ راست متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں ستائیسویں آئینی ترامیم کیخلاف درخواست پر جسٹس چوہدری محمد اقبال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر سماعت سے معذرت کرلی اور کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔ شہری منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواستگزاروں نے مؤقف اپنایا ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کی گئی یہ ترمیم نہ صرف آئین کے بنیادی ڈھانچے کیخلاف ہے، بلکہ 1973 کے آئین کی اصل روح سے بھی مکمل طور پر متصادم ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اصل آئینی اختیارات کو کم کر کے ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کو ان سے بالا تر بنا دیا گیا ہے۔ درخواستگزاروں کے مطابق اس اقدام سے سپریم کورٹ کی حیثیت شدید طور پر کمزور ہوئی ہے اور عدلیہ کی آزادی براہِ راست متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ ترمیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔ درخواست گزاروں نے ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور بعد ازاں اسے کالعدم قرار دیا جائے۔