Daily Mumtaz:
2025-07-03@05:00:43 GMT

یمنی حوثیوں نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائل داغ دیئے

اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT

یمنی حوثیوں نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائل داغ دیئے

یمنی حوثیوں نے ایک بار پھر اسرائیل پر میزائل داغے دیئے۔ میزائلوں حملوں کے بعد اسرائیل میں سائرن بج اٹھے۔

عرب میڈیا کے مطابق ترجمان یمنی حوثی کا کہنا ہے کہ ہم غزہ کی حمایت سے دستبردار نہیں ہوں گے، اگر اسرائیل نے یمن پر حملہ کیا تو اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیردفاع کا کہنا ہے کہ یمن کے ساتھ وہی سلوک کرینگے جو تہران کے ساتھ کیا، تہران پر وار کرنے کے بعد ہم یمنی حوثیوں کو نشانہ بنائیں گے، جو کوئی اسرائیل کے خلاف ہاتھ اٹھائے گا،اُس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

وہ اسرائیلی وزیراعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن کی خواہش پر قتل کردیا گیا

اسرائیلی تاریخ کا واحد وزیر اعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن سے رہنے کی خواہش کی وجہ سے قتل کر دیا گیا، وہ تھے اسحاق رابین (Yitzhak Rabin)

اسحاق رابین 1974 میں اسرائیل کے پانچویں وزیر اعظم بنے۔ جبکہ یہ 1992 میں بھی وزیر اعظم کے طور پر چنے گئے اور 4 نومبر 1995 میں اپنی موت تک عہدے پر برقرار رہے۔

اسحاق رابین اسرائیل کے وہ پہلے وزیر اعظم بھی ہیں جو فلسطین میں پیدا ہوئے۔ اسحاق رابین نے وزیر اعظم بننے سے پہلے ایک فوجی جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ یہی وہ وقت تھا جس میں انہوں نے محسوس کیا کہ اسرائیل کی بھلائی اگر درکار ہے تو فلسطینیوں کے ساتھ قتل و غارت سے نہیں بلکہ امن کے ساتھ ہی رہا جاسکتا ہے۔

اس کیلئے انہوں نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن معاہدے ’اوسلو ایکورڈز‘ پر دستخط کیے جسکے تحت متعدد فلسطینی علاقوں کو خودمختاری دی گئی اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مستقل امن کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی گئی۔

تاہم اسرائیل میں انتہا پسند دائیں بازو کے یہودی عالموں اور اپوزیشن پارٹی لیکود جس کے رنما بینجمن نیتن یاہو تھے، نے قومی سطح پر وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز محاذ کھڑا کردیا جس میں اسحاق رابین کی موت کے نعرے لگائے گئے۔

اسحاق رابین کا فلسطینیوں سے امن معاہدے کا فیصلہ اسرائیل کے اندر انتہا پسند عناصر کو سخت ناپسند تھا۔ انہوں نے امن معاہدے کو ’اسرائیل کی مقدس سرزمین کا غدارانہ سودہ‘ قرار دیا۔

یہودیوں عالموں اور لیکود پارٹی کی اشتعال انگیز تقاریر کا ہی اثر تھا کہ ییگال عامیر (Yigal Amir) نامی ایک یہودی شدت پسند جو قانون کا طالبعلم تھا، نے اسحاق رابین کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔

ییگال عامیر کا کہنا تھا کہ یہودیت کا قانون اسے اس قتل کی اجازت دیتا ہے کیونکہ وہ اسحاق رابین کو قتل کرکے یہودیوں کو بچا رہا ہے۔

4 نومبر 1995 میں اسحاق رابین نے تل ابیب میں فلسطینیوں سے امن کی ریلی کا انعقاد کیا جس میں وہ خود بھی شریک ہوئے، ریلی کے بعد وہ اپنے گاڑی میں آکر بیٹھے ہی تھے کہ ییگام عامیر نے موقع سے فائدہ اٹھا کر انہیں پیٹ اور سینے پر گولی مار کر قتل کردیا۔

اس وقت کے اسرائیل میں داخلی سیکورٹی کے چیف کارمی گیلون (Carmi Gillon) نے بعد ازاں اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ انہیں سیکورٹی ذرائع سے متوقع قاتلانہ حملے کا علم ہوچکا تھا جس پر انہوں نے اُس دن اسحاق رابین کو بلیٹ پروف جیکٹ پہننے اور معمول کی گاڑی میں جانے سے منع کیا تھا جس پر انہوں نے انکار کردیا تھا۔

کارمی گیلون نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے بینجیمن نیتن یاہو سے بھی رابطہ کیا تھا اور اسحاق رابین پر متوقع قاتلانہ حملے سے خبردار کرتے ہوئے درخواست کی تھی کہ وہ وزیر اعظم کیخلاف اشتعال انگیز تقاریر بند کردیں جسے بینجیمن نیتن یاہو نے ماننے سے انکار کردیا تھا۔

اسحاق رابین موت نے اسرائیل و فلسطین کے درمیان امن کی کوششوں کو ناقابلِ تلافی نقصان اور شدید دھچکا پہنچایا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ایرانی سائنسدانوں کو ایک ساتھ قتل کرنے کیلیے 15 سال تک نگرانی کی
  • شاہ محمود قریشی نے بانی پی ٹی آئی بارے بڑی بات کہہ دی
  • تہران میں صیہونی رجیم کے لئے کام کرنیوالا نیٹ ورک گرفتار
  • وہ اسرائیلی وزیراعظم جسے فلسطینیوں کے ساتھ امن کی خواہش پر قتل کردیا گیا
  • اسرائیلی فوج کا خان یونس کا علاقہ فوری خالی کرنیکا حکم
  • یمنی حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل داغ دیا،تل ابیب میں سائرن بج اٹھے
  • ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کے حکم نامے پر دستخط کر دیئے
  • پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیکر نیا باب کھولنا چاہتے ہیں، ایران
  • نون لیگ ووٹ کو عزت دو والے اپنے بیانیے پر ڈٹ جائے تو ساتھ چلنے کو تیار ہوں. شاہد خاقان عباسی