پی ٹی آئی کا (ن) لیگ میں جانیوالے 4 ایم این ایز کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے اپنے حمایت یافتہ 4 ارکان قومی اسمبلی کی (ن) لیگ میں شمولیت کے معاملے پر اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔26 ویں آئینی ترمیم کے موقع پر پی ٹی آئی کے 4 حمایت یافتہ ارکان نے پارٹی پالیسی سے اختلاف کیا تھا جس کے بعد اب پی ٹی آئی نے بھی منحرف اراکین اسمبلی کے خلاف اسپیکر کو ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے مطابق 4 اراکین میں چوہدری عثمان علی، مبارک زیب، اورنگزیب کھچی اور ظہور قریشی شامل ہیں جنہوں نے 26 ویں آئینی ترمیم میں ووٹ دیا، ان کے خلاف سفارشات مرتب کی ہیں۔اسد قیصر نے کہا کہ جن ارکان نے (ن) لیگ میں شمولیت اختیار کی یہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتے تھے، پارٹی کو کہا ہے کہ ان 4 ارکان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس اسپیکر اور الیکشن کمیشن کو بھجوایا جائے ،دیکھتے ہیں وہ کیا کارروائی کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کے خلاف
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بڑا اقدام، اپوزیشن کے 26 ارکان کیخلاف نااہلی ریفرنس دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن جماعت سنی اتحاد کونسل کے 26 ارکان کے خلاف نااہلی ریفرنس دائر کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے اسلام آباد میں الیکشن کمیشن حکام سے ملاقات بھی کی، جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے معاملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
ملک احمد خان نے کہا کہ یہ ریفرنس پہلے ہی دائر ہو چکا ہے، اور آج کی ملاقات میں چند اہم قانونی نکات پر الیکشن کمیشن کی رائے لینا مقصود تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو افراد اسمبلی میں توڑ پھوڑ، ہلڑ بازی اور بدتمیزی کریں گے، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ “فارم 47 کا تماشا” لگا رہے ہیں اور آئینی حدود کو مسلسل پامال کر رہے ہیں۔ اسپیکر کا مؤقف تھا کہ جو ارکان آئین کی پاسداری نہ کریں، انہیں ایوان کا حصہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔
واضح رہے کہ 27 جون کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان نے شدید ہنگامہ آرائی کی، نعرے بازی اور توڑ پھوڑ کے واقعات پیش آئے، جس پر اسپیکر نے اگلے روز، یعنی 28 جون کو 26 ارکان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ان کی نااہلی کے لیے ریفرنس دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ پیش رفت پنجاب کی پارلیمانی سیاست میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتی ہے، جہاں سیاسی رویے، آئینی ضابطے اور ایوان کی کارروائیوں میں نظم و ضبط کا سوال ایک بار پھر مرکزی حیثیت اختیار کر گیا ہے۔