پیرس:

فرانس کی حکومت نے پیرس کے دریائے سین میں 1923 میں شہریوں کو نہانے پر عائد کی گئی پابندی ختم کردی جہاں گزشتہ برس پیرس اولمپکس کے مقابلے بھی ہوئے تھے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی حکومت کی جانب سے پابندی ہٹاتے ہیں پیرس کے شہری دریائے سین میں امڈ آئے، دریائے سین میں تین اطراف سے ایک ہزار سے زائد تیراک 31 اگست روزانہ داخل ہوپائیں گے۔

شہریوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہترین فیصلہ ہے اور ایفل ٹاور کے قریب اس دریائے میں تیراکی کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔

پیرس میں رہنے والی برازیل کی شہری 24 سالہ وکٹوریا نے بتایا کہ ایفل ٹاور کے قریب پانی میں اترنے کا کبھی سوچا بھی نہیں تھا، اسی طرضح 51 سالہ کیرین نے بتایا کہ پانی صاف ستھرا ہے، تھوڑا الگ ہے لیکن نارمل ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ دریائے سین میں شہریوں کو نہانے کی اجازت دینے کا فیصلہ پانی کا معیار بہتر رکھنے کی کوشش کے بعد کیا گیا اور اسی طرح اس کو گزشتہ سیزن میں اولمپکس ایونٹس میں بھی استعمال کیا گیا تھا۔

دریائے سین میں تیراکی کے سیزن میں سبز اور سرخ پرچموں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر پانی کا معیار جانچا جائے گا اور اسی طرح تیراکی کے لیے مخصوص مقامات کی نشان دہی بھی کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دریائے سین میں

پڑھیں:

دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب

امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔  کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔

گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار

دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔

ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں

کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • گھوٹکی میں سیلاب، 60 سالہ خاتون ہنر کی بدولت اپنے بچوں کا سہارا بن گئیں
  • دریائے سندھ پر طویل ترین گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے میں اہم پیش رفت
  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • آن لائن گیم میں 13 لاکھ روپے ہارنے پر 14 سالہ بچے کی خودکشی
  • آن لائن گیم کی لت 14 سالہ بچے کی زندگی نگل گئی
  • پنجاب کے دریائوں میں پانی کا بہائو نارمل ہو رہا ہے،ترجمان پی ڈی ایم اے
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • محرابپور،5 سالہ بچہ دریائے سندھ میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا