کوئٹہ، یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے مناظر
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
یوم عاشورہ کا مرکزی جلوس علمدار روڈ کوئٹہ میں امامبارگاہ نیچاری سے برآمد ہوا، جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا میزان چوک پہنچا۔ جہاں نماز ظہرین ادا کی گئی۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
کوئٹہ میں یوم عاشورہ کے مرکزی جلوس کے تصویری مناظر
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ دس محرم الحرام کا مرکزی جلوس علمدار روڈ کوئٹہ سے بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر عاشق حسین ہزارہ کی سربراہی میں برآمد ہوا، جو مختلف راستوں سے ہوتا ہوا میزان چوک پہنچا۔ جہاں نماز ظہرین ادا کی گئی۔ بعد ازاں عزادار عزاداری کرتے ہوئے لیاقت بازار سے پرنس روڈ سے، اور میکانگی روڈ سے ہوتے ہوئے واپس علمدار روڈ میں داخل ہوئے۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اترپردیش، عاشورہ کے جلوس میں رہبر معظم کی حمایت پر کشیدگی، 16 عزادار گرفتار
عزاداروں کے مطابق ان جھڑپوں کی بنیادی وجہ رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت میں لگائے گئے نعروں اور پوسٹروں پر بعض پولیس افسران کا اعتراض اور مبینہ توہین تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے مختلف اضلاع میں یوم عاشورہ کے موقع پر نکالے گئے محرم کے جلوسوں کے دوران کئی مقامات پر کشیدگی، لاٹھی چارج اور جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ عزاداروں کے مطابق ان جھڑپوں کی بنیادی وجہ رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت میں لگائے گئے نعروں اور پوسٹروں پر بعض پولیس افسران کا اعتراض اور مبینہ توہین تھی۔ کشی نگر ضلع کے کھڈا تھانہ علاقہ میں گلہریہ کے قریب محرم کے جلوس کے دوران اس وقت تناؤ پیدا ہوا جب مبینہ طور پر شیو مندر کے قریب جلوس عزاء میں ایرانی و فلسطینی پرچم دیکھا گیا اور عزاداروں کی جانب سے کچھ دینی شعار بلند کئے گئے۔ پولیس کے مطابق اس واقعہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے۔ پولیس نے کچھ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا اور علاقے میں اضافی نفری تعینات کردی گئی۔
بہرائچ کے نانپارہ کوتوالی میں بھی حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب جلوس میں شامل عزاداروں نے الزام لگایا کہ ایک پولیس اہلکار نے سید علی خامنہ ای کا پوسٹر ڈنڈے سے مار کر ہٹا دیا اور رہبر معظم کو دہشتگرد قرار دیا۔ اس توہین پر جلوس کے شرکاء مشتعل ہوگئے اور جلوس کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔ تاہم اعلٰی افسران کی مداخلت اور کارروائی کی یقین دہانی کے بعد جلوس دوبارہ پُرامن طریقے سے شروع کیا گیا۔ مظاہرین نے متعلقہ پولیس اہلکار کی معطلی کا مطالبہ کیا۔ ضلع بریلی میں تعزیہ رکھنے کے لئے بنائے گئے اسٹیج کو مبینہ طور پر توڑ دیا گیا، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور مقدمہ درج کرلیا۔ تاہم مقامی تاجروں نے ملزمان کی گرفتاری تک تعزیہ نہ اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے دھرنا دیا، بعد ازاں اعلیٰ حکام کی یقین دہانی پر حالات معمول پر آئے۔