امریکا: ٹیکساس میں سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 104ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)امریکی ریاست ٹیکساس میں طوفانی بارش اور سیلاب کی وجہ سے مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 104 ہوگئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق ٹیکساس میں نظام زندگی شدید متاثر ہے ۔ سیلاب سے کیر کاؤنٹی کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں 84 لاشیں برآمد ہوئیں۔ سمر کیمپ انتظامیہ نے کیمپ کی لاپتا 27 لڑکیوں اور کونسلر کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی جب کہ 10 سے زائد لڑکیاں اور عملے کا ایک رکن تاحال لاپتا ہے،جن کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹر، کشتیوں اور ڈرونز کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ دریائے گوادیلوپ کے کناروں پر بھی سرچ آپریشن جاری ہے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ دریا کے پانی میں چند گھنٹوں میں کئی فٹ بلند ی ریکارڈ کی گئی،جس کی وجہ موسمی دباؤ اور مسلسل بارش ہے۔ دوسری جانب ریاست میں مزید بارش کی پیش گوئی نے باقی علاقوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی بجا دی ہے جس کے پیش نظر ریاست کے گورنر نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان: مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد اب 72
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) پاکستان میں شدید مون سون بارشوں اور اچانک آنے والے سیلاب نے ملک کے مختلف حصوں میں تباہی مچا دی ہے، جہاں گزشتہ 10 روز کے دوران کم از کم 72 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی حکام کی جانب سے آج سات جولائی بروز پیر جاری کیے گئے۔
یہ ہلاکتیں ملک کے چاروں صوبوں خیبر پختونخوا،پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے رپورٹ ہوئی ہیں۔ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ مزید بارشوں کا خطرہ موجود ہے اور مقامی حکام کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ساتھ ہی عوام، خصوصاً سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں کا سفر نہ کریں، کیوں کہ شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، پلوں کی تباہی اور مزید سیلاب کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
(جاری ہے)
سوات واقعہ اور عوامی ردِعملجون کے آخر میں سوات میں پیش آنے والے ایک واقعے نے اس آفت کو قومی توجہ کا مرکز بنا دیا، جس میں ایک ہی خاندان کے 17 افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے تھے۔ ان میں سے صرف چار کو زندہ بچایا جا سکا، جب کہ باقی 13 کی لاشیں بعد ازاں نکالی گئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں متاثرہ خاندان کے افراد کو دریا کی تند و تیز لہروں کے درمیان ایک خشک مقام پر کھڑے ہو کر مدد کے لیے پکارتے دیکھا گیا، مگر فوری مدد نہ پہنچنے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید دیکھنے میں آئی، اور امدادی اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھے۔
موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی خطراتپاکستان میں شدید موسمی حالات اور قدرتی آفات میں اضافہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث مون سون سیزن پہلے سے زیادہ غیر متوقع اور شدید ہو گیا ہے۔
2022ء کی تباہ کن بارشوں اورسیلاب کو پاکستان کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفتوں میں شمار کیا جاتا ہے، جب ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا تھا اور 1,700 سے زائد افراد ہلاک جبکہ لاکھوں افراد بے گھر بھی ہوئے تھے۔
اس کے بعد سے عالمی اداروں اور حکومت نے ماحولیاتی تحفظ اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لیے کئی اقدامات کا وعدہ کیا لیکن حالیہ بارشوں نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ حکومتی اپیلاین ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے آئندہ چند دنوں میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے اور مقامی حکومتوں سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہانسانی جانوں اور املاک کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، تاہم سڑکوں کی بندش، بجلی کی معطلی اور کمیونیکیشن نیٹ ورکس کی خرابیوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات درپیش ہیں۔
شکور رحیم اے پی کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان