پشاور کے میٹرک بورڈ کے نتائج، ایک ہی اسکول کی طالبات نے پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کی
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
پشاور میں ایک ہی اسکول کی تین طالبات نے میٹرک بورڈ کے امتحانات میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن لے کر سب کو حیران کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور میٹرک بورڈ کی جانب سے سالانہ امتحان 2025 کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں کامیابی کا تناسب 83.5 فیصد رہا۔
حیران کن طور پر ابتدائی تین پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشنز حاصل کرنے والی طالبات کا تعلق پشاور ماڈل اسکول گرلز برانچ 2 سے نکلا۔ فاطمہ جگنو 1180 نمبر لے کر پہلے، سارہ عمران 1178 لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔
جبکہ اسی اسکول کی ایک اور طالبہ نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے جن میں یوسرا، شمائلہ اور آئنہ شعیب نے بترتیب 1176 نمبر لئے ہیں۔۔
صوبائی حکومت کی طرف سے پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ کو 1 لاکھ 20 ہزار، دوسری پوزیشن والی کو۔ 90 ہزار اور تیسرے نمبر پر انے والی طالبہ کو 80 ہزار روپے کے انعامات دیے گئےْ
دستاویزات کے مطابق میٹرک کے امتحانات میں مجموعی طور پر 91 ہزار 589 طلباء و طالبات نے شرکت کی جن میں 76 ہزار 484 کامیاب قرار پائے۔
دوسری جانب جماعت نہم کے امتحانات میں ایک لاکھ ایک ہزار 888 طلباء و طالبات نے حصہ لیا جن میں سے 61 ہزار 753 طلبہ طالبات کامیاب ہوئے اور کامیابی کا تناسب 98.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تیسری پوزیشن طالبات نے
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔