وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں ہفتہ کی صبح زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، جس کے باعث شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے۔

یہ بھی پڑھیں:الاسکا میں 7.3 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری

زلزلے کے جھٹکوں کا دائرہ کار خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں تک پھیلا رہا، جن میں پشاور، سوات، مالاکنڈ، دیر، مردان، ہری پور، ایبٹ آباد، چارسدہ اور کرک شامل ہیں۔

یورپی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق، زلزلے کی شدت 5.

5 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی 114 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز ہندوکش ریجن، افغانستان میں واقع تھا۔

زلزلے کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق، اب تک کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔

زلزلہ کیوں آتاہے؟

زلزلہ کیوں آتاہے؟ اس کی کیاسائنسی وجوہات ہیں، ماہرین ارضیات اس بارے میں کیاکہتے ہیں؟

زیر زمین ارضیاتی پلیٹیں یا بڑی بڑی چٹانیں جب شدید دباؤکے تحت ٹوٹتی اور سرکتی ہیں تو زمین کی سطح پر اس کے شدید اثرات  نمودارہوتے ہیں، جنہیں  زلزلے کا نام دیاجاتا ہے۔

زلزلے کا مرکزی مقام محور کہلاتا ہے جبکہ محورکے عین اوپرکے مقام کو زلزلے کا مرکز یا ایپی سنٹر کہا جاتا ہے۔

3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں

ماہرین کے مطابق  3 طرح کی لہریں زلزلے کا باعث بنتی ہیں جنہیں سائنس مک ویوز کہا جاتا ہے۔ انہیں پی، ایس اور ایل ویو بھی کہاجاتا ہے۔ یہ  لہریں محور سے تمام اطراف میں پھیلتی ہیں۔

زلزلے سے ہونے والے نقصان کا انحصار اس کی زیر زمین گہرائی اور شدت پرہوتاہے سطح زمین سے گہرائی جتنی کم ہوگی سطح زمین کے اوپر تباہی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد راولپنڈی زلزلہ زلزلہ پیما یورپی زلزلہ پیما مرک

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد راولپنڈی زلزلہ زلزلہ پیما یورپی زلزلہ پیما مرک زلزلے کا

پڑھیں:

روس میں زلزلہ کے بعد سونامی وارننگ سے آفات بارے بروقت آگہی کی اہمیت اجاگر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 جولائی 2025ء) گزشتہ رات روس کے مشرقی ساحل کے قریب سمندر میں 8.8 شدت کا زلزلہ آنے کے بعد سونامی کا انتباہ جاری کیا گیا اور اس سے دنیا بھر میں قدرتی آفات سے بروقت آگاہی کے نظام کی اہمیت ایک مرتبہ پھر نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے۔

اس زلزلے کے فوری بعد بحر الکاہل کے تمام ساحلی ممالک میں سونامی کے بارے میں اطلاعات کی فراہمی کے نظام فعال ہو گئے۔

زلزلے سے پیدا ہونے والی سمندری لہریں 1,000 کلومیٹر کے فاصلے پر جاپان تک بھی پہنچیں جہاں ساحلی علاقوں میں جوہری تنصیبات کی حفاظت کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے گئے۔ Tweet URL

یہ لہریں امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا اور ہوائی کے علاوہ چین، فلپائن، انڈونیشیا، نیوزی لینڈ، پیرو اور میکسیکو کے ساحلوں سے بھی ٹکرائیں جہاں لوگوں کو سونامی کے خطرے سے خبردار کیا جا چکا تھا۔

(جاری ہے)

جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) نے بتایا ہے کہ زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں جاپان کے ساحل پر واقع فوکوشیما جوہری مرکز کو کسی طرح کا کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ 2011 میں زیرآب آنے والے ایک زلزلے نے اس پلانٹ کو بری طرح نقصان پہنچایا تھا۔

قدرتی آفات کے خطرات کو محدود رکھنے سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ڈی آر آر) نے تصدیق کی ہے کہ زلزلہ آنے سے چند ہی منٹ کے بعد اس بارے میں انتباہ جاری کر دیے گئے تھے۔

اگرچہ اب حکام نے بتایا ہے کہ خطرے کی شدت میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن لوگوں کو نصیحت کی گئی ہے کہ سمندری لہروں کے معمول پر آنے تک پناہ گاہوں میں رہیں۔سونامی سے لاحق خطرات

قدرتی آفات سے لاحق خطرات کو محدود رکھنے کے امور پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی کمال کشور نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ 8.8 بہت بڑی شدت کا زلزلہ ہے اور اس کے نتیجے میں بہت بڑے علاقے میں سونامی کے حقیقی خطرے نے جنم لیا۔

ایسے زلزلے سے پیدا ہونے والی سونامی کی لہریں ایک سے دوسرے ساحل تک تیزی سے سفر کرتی ہیں۔ 2004 میں بحر ہند میں آنے والا سونامی اس کی نمایاں مثال ہے جس سے پیدا ہونے والی لہروں نے بہت سے علاقوں میں تباہی مچا دی تھی اور اس میں دو لاکھ 30 ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہوئیں۔

ان کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے متعلق معلومات کا تبادلہ نہ ہونے کی صورت میں لوگوں کو ان کے بارے میں بروقت خبردار کرنا ممکن نہیں ہوتا جس سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں اور بنیادی ڈھانچے کے نقصان کا خدشہ رہتا ہے۔

معلومات کے تبادلے کی ضرورت

'یو این ڈی آر آر' دنیا بھر میں قدرتی آفات سے بروقت آگاہی کے نظام کی موجودگی یقینی بنانے کے لیے کام کرتا ہے جسے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) اور اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کے بین الحکومتی بحری جغرافیائی کمیشن (آئی او سی) کا تعاون بھی حاصل ہے۔

کمال کشور نے بتایا کہ اس وقت دنیا بھر میں ایک تہائی لوگوں کے لیے یہ نظام دستیاب نہیں ہے جن میں بیشتر کا تعلق کم ترین ترقی یافتہ اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک سے ہے۔ سونامی کی روک تھام کے لیے کثیرالفریقی اقدامات ضروری ہیں جن میں لہروں کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات کا تبادلہ بھی شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہور، اسلام آباد ، راولپنڈی اور خیبر پختونخوا میں زلزے کی شدید جھٹکے
  • راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور میں زلزلے کے جھٹکے
  • زمین پھر لرز گئی،لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں 5.5 کی شدت کا زلزلہ
  • اسلام آباد، راولپنڈی، آزاد کشمیر میں زلزلے کے جھٹکے
  • اسلام آباد، راولپنڈی میں بارش کا سلسلہ مزید شدت اختیار کرےگا، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری
  • اسلام آباد ایکسپریس لاہور سے راولپنڈی جاتے پٹڑی سے اتر گئی، 50 سافر زخمی، وزیراعظم کا اظہار افسوس
  • اسلام آباد ایکسپریس لاہور سے راولپنڈی جاتے پٹڑی سے اتر گئی، 25 سے زائد مسافر زخمی
  • روس میں زلزلہ کے بعد سونامی وارننگ سے آفات بارے بروقت آگہی کی اہمیت اجاگر
  • میانمار: زلزلہ متاثرین کے لیے چین کی امداد کا خیر مقدم