جنوبی وزیرستان میں ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر حملہ، دو پولیس اہلکار زخمی
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
جنوبی وزیرستان میں ڈپٹی کمشنر اور دیگر گاڑیوں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈی سی جنوبی وزیرستان اپر عصمت اللہ وزیر کی گاڑی پر حملے کی پولیس نے تصدیق کی اور بتایا کہ نامعلوم افراد نے کوٹ اڈانہ کے قریب ڈی سی اور اے ڈی سی ایف اینڈ پی کی گاڑی پر حملہ کیا۔
پولیس کے مطابق ڈی سی اور اے ڈی سی ایف اینڈ پی حملہ میں محفوظ رہے، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے محرر اے ڈی سی اعجاز اور ایک پولیس اہلکار گل نواز زخمی ہوئے جنکو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ ڈی سی اور دیگر کے ہمراہ لدھا سے مکین جا رہے تھے۔ ڈی پی او کے مطابق ڈپٹی کمشنر عصمت اللہ وزیر اور دیگر عملہ کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ پولیس اور دیگر سیکورٹی ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے ہیں جس کے بعد شرپسند عناصر کی تلاش کیلیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈپٹی کمشنر اور دیگر کے مطابق
پڑھیں:
شمالی وزیرستان میں ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ، 6 پولیس اہلکار زخمی
خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں کے قریب مامش خیل کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کی گاڑی پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ریجنل پولیس افسر (آر پی او) بنوں سجاد خان نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ میرانشاہ روڈ پر پیش آیا جو بنوں اور شمالی وزیرستان کو ملاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے شمالی وزیرستان کے ڈی پی او کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم ڈی پی او محفوظ رہے۔زخمی اہلکاروں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ آر پی او کے مطابق نامعلوم حملہ آور فائرنگ کے بعد قریبی علاقوں میں چھپ گئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جب نومبر 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کر دی تھی۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا پولیس کو بار بار نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز ہنگو میں ایک بم دھماکے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ گزشتہ ہفتے بنوں کے ہوائی اڈہ ایریا سے ایک پولیس اہلکار کو دہشت گردوں نے اغوا کر لیا تھا۔ملک میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق، اکتوبر کے مہینے میں عسکریت پسندوں کو گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔