کراچی احتجاج: پی ٹی آئی کے 12 کارکنوں کی ضمانت منظور، حلیم عادل شیخ کا نام بھی مقدمے میں شامل
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے گزشتہ روز گرفتار ہونے والے 12 کارکنوں کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے تمام کارکنوں کی 5،000 روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی۔
مقدمے میں حلیم عادل شیخ کا نام بھی شاملعدالتی کارروائی کے دوران پیش کیے گئے ریمانڈ پیپر میں ایک نیا انکشاف سامنے آیا کہ پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کا نام بھی مقدمے میں شامل کر دیا گیا ہے۔
حلیم عادل شیخ کا مؤقفپی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ جب ایف آئی آر کاٹی گئی تو مجھے حیرت ہوئی کہ اس میں میرا نام شامل نہیں تھا، لیکن آج عدالت میں پیش کیے گئے ریمانڈ پیپر میں میرا نام سب سے اوپر لکھا ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کل پرامن احتجاج کیا تھا، کارکنان حسن اسکوائر سے مزارِ قائد کی جانب جا رہے تھے۔ مگر اُن پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، ہم پر ظلم کیا گیا اور الٹا مقدمہ بھی ہم پر درج کر دیا گیا۔
عدالتی کارروائی اور آئندہ لائحہ عملعدالت نے مقدمے میں گرفتار کارکنان کو ضمانت پر رہا کر دیا جبکہ پولیس کی جانب سے مزید تفتیش جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق حلیم عادل شیخ کو آئندہ دنوں میں شاملِ تفتیش کیا جا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ ملک کے دیگر بڑے شہروں کی طرح کراچی میں بھی بانی پی ٹی آئی عمران خان کی قید کے 2 برس مکمل ہونے پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان احتجاجی ریلی کے لیے یونیورسٹی روڈ کے حسن اسکوائر کے مقام پر جمع ہوئے، ریلی میں موجود قیادت کے مطابق انہیں پر امن انداز میں مزار قائد تک جانا تھا۔
حسن اسکوائر سے ریلی جیسے آگے بڑھتی گئی پولیس کی بھاری نفری بھی جمع ہوتی گئی، پولیس نے یونیورسٹی روڈ پر ریلی نکالنے کے دوران ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ کرنے سمیت دیگر الزام میں تحریک انصاف کراچی کے 7 رہنماؤں سمیت 550 کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی رہنما اڈیالہ جیل کیوں نہ پہنچ سکے؟
یہ مقدمہ تھانہ پی آئی بی میں سرکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، درج مقدمہ میں پولیس نے پی ٹی آئی کے 12 کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔
درج مقدمہ میں پولیس کے مطابق 5 اگست کو یونیورسٹی روڈ گلشن اقبال سے آنے روڈ پر ایک ریلی جس کی قیادت راجہ اظہر، فردوس شمیم نقوی، ارسلان خالد، عواب علوی، سیف الرحمن اور عالمگیر خان سمیت دیگر رہنما کررہے تھے ۔
پولیس کے مطابق ریلی میں 500 سے 600 افراد تھے، ریلی نے ٹریفک کو روک دیا تھا جس کے بعد ایس ایچ او نے حکام بالا کو اطلاع دی، پولیس نے ریلی کی قیادت کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے لیس ریلی کے شرکا نے انتشار پھیلاتے ہوِئے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا ۔
پولیس کے مطابق پولیس نے حفاظت خود مختاری کے تحت موقع پر شیلنگ کرتے ہوئے شرکا کو منتشر کیا، ریلی میں ڈیوٹی پر موجود تھانہ عزیز بھٹی کے ہیڈ محرراعجاز سر پر پتھر لگنے سے زخمی ہوئے، واقعہ کے دوران شرکا گلیوں میں فرار ہوگئے۔
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف کراچی احتجاج حلیم عادل شیخ کا پی ٹی آئی کے مطابق پولیس نے
پڑھیں:
پشاور ریلی، علی امین گنڈا پور خطاب کیے بغیر چلے گئے، کارکن مشتعل
پشاور ( ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے حق میں نکالی گئی ریلی میں ایک غیرمتوقع صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کارکنوں سے خطاب کیے بغیر ہی واپس روانہ ہوگئے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ریلی حیات آباد ٹول پلازہ سے شروع ہوئی تھی، جس کی قیادت خود علی امین گنڈاپور نے کی، اور طے تھا کہ وہ قلعہ بالا حصار پہنچ کر کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ تاہم، کارکنوں کی بڑی تعداد کے انتظار اور توقعات کے برعکس، وہ مقررہ مقام پر آئے بغیر ہی روانہ ہو گئے۔
آرامکو کا منافع مسلسل دسویں سہ ماہی میں کمی کا شکار
وزیراعلیٰ کے بغیر کچھ کہے چلے جانے پر کارکنوں میں شدید غصہ دیکھنے میں آیا۔ مشتعل مظاہرین نے خیبر روڈ کو بند کرتے ہوئے احتجاج شروع کر دیا اور اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ ریلی میں شریک ہوئے تھے، مگر قائدین نے ان سے بات کرنا بھی گوارا نہ کیا۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین عمران خان کو چاہیے کہ پارٹی کے اندر اصلاحات کریں اور ایسے افراد کو آگے لائیں جو کارکنوں کے اعتماد پر پورا اُتریں اور حقیقی معنوں میں عوام سے جُڑے ہوں۔
مزید :