پاکستان آئی ایم ایف کی 5 میں سے 3 مالی شرائط پوری نہ کر سکا
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آ باد:
پاکستان نے آئی ایم ایف کی پانچ اہم مالی شرائط میں سے صرف دو کو پورا کیا ہے اور تین شرائط پوری نہ کر سکا ہے۔ یہ آئی ایم ایف نے 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے دوسرے جائزے کے لیے رکھی تھیں۔
چاروں صوبوں نے جون میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران نقد اضافی رقم 1.2ٹریلین پیدا کرنے کی شرط کی خلاف ورزی کی اور وفاقی حکومت نے مجموعی طور پر 12.
تاہم وزارت خزانہ کی جانب سے جاری مالیاتی آپریشنز سمری کے مطابق سب سے اہم 2.4 ٹریلین روپے کا بنیادی بجٹ سرپلس رکھنے کی شرط پوری کردی گئی۔
اسی طرح چاروں صوبوں کی طرف سے مجموعی محصولات کی شرط بھی پوری ہوگئی۔ اس کمی کے باوجود حکومت کو جائزہ مذاکرات کے دوران سنگین مسائل کا سامنا نہ ہونے کی توقع ہے۔
اہم شرائط پر مجموعی عمل درآمد کی وجہ سے ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے جائزہ مذاکرات اگلے ماہ شروع ہونے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف نے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے تحت تقریباً 50 شرائط رکھی ہیں۔ ان میں سے کچھ کو سہ ماہی اور سالانہ بنیادوں پر مانیٹر کیا جاتا ہے ۔
جاری سمری کے مطابق حکومت نسبتاً مالیاتی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے لیکن سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی اب بھی صرف دو شعبوں سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات کی ضروریات سے 1.2 ٹریلین روپے کم ہے۔
باقی اخراجات مزید قرضے لے کر کیے جاتے ہیں۔ 2.4 ٹریلین روپے کے بنیادی سرپلس ہدف کے مقابلے میں وفاقی حکومت نے 2.7 ٹریلین روپے کا سرپلس رپورٹ کیا جو جی ڈی پی کا 2.4 فیصد تھا۔ چاروں صوبوں نے مجموعی طور پر 921 ارب روپے کا کیش سرپلس پیدا کیا جس سے آئی ایم ایف کا ہدف 280 ارب روپے کی کمی سے پورا ہونا رہ گیا۔
یاد رہے صوبائی حکومتوں نے آئی ایم ایف اور وفاقی حکومت کو 1.2 ٹریلین روپے کیش سرپلس رکھنے کی مفاہمت دی تھی۔ صوبائی کارکردگی کی خرابی ظاہر کرتی ہے کہ 4 ٹریلین روپے کی کل آمدنی کے ساتھ پنجاب نے 3.6 ٹریلین روپے خرچ کیے ۔ اس طرح 348 بلین روپے کا سرپلس ہوا۔
تاہم صوبے میں 41 ارب روپے کا شماریاتی تضاد ریکارڈ کیا گیا۔ سندھ نے 2.3 ٹریلین روپے خرچ کرنے کے بعد 283 ارب روپے کا کیش سرپلس دیا۔ صوبے نے 48 ارب روپے کے اعدادوشمار میں تضاد بھی بتایا۔ خیبرپختونخوا نے 176 ارب روپے کا بجٹ سرپلس ریکارڈ کیا۔
اس کی آمدنی 1.5 ٹریلین روپے رہی اور اخراجات 1.3 ٹریلین رہے ۔ یہاں بھی بھی 155 ارب روپے کا شماریاتی تضاد تھا۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے وزیر اعظم کو تجویز دی ہے کہ موجودہ این ایف سی ایوارڈ میں نئے معیارات اور جائزے کے پیرامیٹرز کو شامل کر کے اس میں ترمیم کی جائے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ عوام کی فلاح و بہبود پر بھاری وسائل خرچ ہو رہے ہیں۔
صوبوں نے گزشتہ مالی سال میں 979 ارب روپے کی ٹیکس وصولی ریکارڈ کی تھی جو آئی ایم ایف کے ہدف سے 58 ارب روپے زیادہ تھا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے 12.32 ٹریلین روپے سے زائد کے محصولاتی ہدف کے مقابلے میں ایف بی آر صرف 11.74ٹریلین روپے جمع کرسکا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان ا ئی ایم ایف وفاقی حکومت ٹریلین روپے ارب روپے کا روپے کی
پڑھیں:
حق کی جدوجہد پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے،ڈاکٹر فیصل
لندن(نیوز ڈیسک)پاکستان ہائی کمیشن لندن میں گزشتہ روز یوم استحصال کے عنوان سےسیمینار،ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
سیمینار کی صدارت پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کی، جنہوں نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ “انصاف کی جدوجہد پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے، دنیا بھر کے کشمیریوں کو متحد ہو کر عالمی برادری پر بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لینے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔”
اہم شرکاء اور مقررین:
سیمینار میں برطانوی پارلیمنٹ، انسانی حقوق، وکالت، سول سوسائٹی اور کشمیری تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں درج ذیل نمایاں نام شامل ہیں:
لارڈ قربان حسین
لارڈ شفق محمد
یاسمین قریشی ایم پی (چیئر، اے پی پی جی برائے پاکستان)
لیاقت علی ایم بی ای (چیئرمین یوکے پاکستان کشمیری کونسلرز فورم)
خالد محمود (سابق ایم پی)
ڈاکٹر شیخ رمزی (ڈائریکٹر، آکسفورڈ اسلامک انفارمیشن سینٹر)
ڈاکٹر ذوالفقار علی (ڈپٹی میئر، نیوہم)
کونسلر امجد عباسی
محترمہ شمیم شال (ایگزیکٹیو ممبراے پی ایچ سی)
احمد قریشی (بین الاقوامی صحافی)
ایڈووکیٹ ریحانہ علی (سیکرٹری اطلاعات تحریک کشمیر)
ڈاکٹر عابدہ رفیق (چیئر، ایشین ریسورس فورم کشمیر)
بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں:
سیمینار کے مقررین نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370-A کی منسوخی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ، جبری گمشدگیاں، تشدد، حریت رہنماؤں کی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات غیر انسانی ہیں۔
عالمی برادری کا مطالبہ:
مقررین نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور برطانیہ سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ:
بھارت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔
کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیں۔
مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔
روڈ میپ کی تجویز:
سیمینار میں برطانیہ کی پارلیمنٹ اور پالیسی سازوں تک پہنچنے کے لیے ایک عملی روڈ میپ بھی تجویز کیا گیا، جس کے تحت آگاہی مہم، پارلیمانی رابطے اور عوامی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔
تصویری نمائش اور شہداء کو خراج عقیدت:
سیمینار سے قبل پاکستانی ہائی کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے والی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا۔ نمائش میں رکھی گئی تصاویر کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی عکاسی کرتی ہیں اور مسئلہ کشمیر کے فوری اور منصفانہ حل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ شرکاء نے کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
جب کہ اس موقع پرپاک فوج کوبھی خراج تحسین پیش کیاگیا۔