UrduPoint:
2025-08-07@09:11:12 GMT

صدر پوٹن سے 'بہت جلد' ملاقات کا امکان ہے، ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT

صدر پوٹن سے 'بہت جلد' ملاقات کا امکان ہے، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے جلد ہی ملاقات کا ایک "اچھا موقع" ہے۔

ٹرمپ نے اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور روسی رہنما کے درمیان ہونے والی ملاقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ "بہت اچھی بات چیت تھی۔" امریکی صدر نے زور دے کر کہا کہ "ہم نے روس کے حوالے سے اچھی پیش رفت کی ہے۔

"

ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ "اس بات کا اچھا امکان ہے کہ بہت ہی جلد ملاقات ہو گی۔"

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی دونوں صدور کے درمیان ممکنہ ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "بہت سی رکاوٹوں" پر قابو پانے کے لیے اب بھی کافی کام باقی ہے۔

(جاری ہے)

روبیو نے فوکس نیوز کو بتایا، "آج کا دن اچھا تھا، لیکن ہمارے پاس بہت زیادہ کام بھی ہے۔

ابھی بھی بہت سی رکاوٹوں پر قابو پانا باقی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ اگلے چند دنوں اور گھنٹوں، شاید ہفتوں میں ہم اسے کر پائیں گے۔"

اس سے قبل بدھ کے روز ہی وائٹ ہاؤس کے حوالے سے یہ خبریں آئی تھیں کہ صدر ٹرمپ روس کے صدر پوٹن اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

آئندہ ہفتے کے اوائل میں ہی پوٹن سے ملاقات کا امکان

وائٹ ہاؤس کے بعض ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں جو خبریں سرخیوں میں ہیں اس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ہفتے کے اوائل میں اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ذاتی طور پر ملاقات کر سکتے ہیں۔

اس طرح کی رپورٹس ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور روسی رہنما کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد سامنے آئیں، جنہیں ٹرمپ نے "انتہائی نتیجہ خیز" قرار دیا۔

امریکی میڈیا ادارے نیویارک ٹائمز، سی این این، اے پی اور روئٹرز جیسی نیوز ایجنسیوں نے بدھ کی شام کو یہ خبریں شائع کی تھیں کہ ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کو بتایا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر اگلے ہفتے کے اوائل میں پوٹن سے جلد ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

خبر رساں اداروں نے منصوبے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ صدر ٹرمپ پہلے روسی رہنما کے ساتھ ملاقات کریں گے اور پھر بعد میں وہ پوٹن اور زیلنسکی سے ایک ساتھ ملاقات کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ روس نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی اور وہ صدر پوٹن اور صدر زیلنسکی دونوں سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

"صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ یہ وحشیانہ جنگ ختم ہو۔"

البتہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے ممکنہ ملاقات کی تاریخ یا مقام کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی۔

گزشتہ ہفتے ہی ٹرمپ نے یوکرین جنگ روکنے یا پھر امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے کے لیے روس کو دس سے بارہ دن کی مہلت مقرر کی تھی۔

واضح رہے کہ صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے پہلے دن ہی جنگ کے خاتمے کی کوشش شروع کریں گے۔

روس کے شراکت داروں کے خلاف پابندیاں برقرار

وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز کہا کہ ماسکو میں امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان بات چیت میں "زبردست پیش رفت" کے اعلان کے باوجود امریکہ روس کے تجارتی شراکت داروں پر "ثانوی پابندیاں" لگانے کے لیے پرعزم ہے۔

اگرچہ اس کی تفصیلات کے بارے میں کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی ہے، تاہم توقع ہے کہ ان پابندیوں سے روس کے باقی تجارتی شراکت داروں کو نشانہ بنایا جائے گا تاکہ ماسکو کی مالی امداد تک رسائی کو مزید متاثر کیا جا سکے۔

اس میں روس کے تیل خریدنے والے شراکت دار چین اوربھارت شامل ہو سکتے ہیں۔ جون میں ٹرمپ نے روسی تیل کے خریداروں پر 100 فیصد ٹیرفس عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

امریکہ نے جنگ نہ رکنے کی صورت میں ماسکو کے خلاف بھی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے اور اگر ایسا کچھ ہوتا ہے، تو جنوری میں ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد روس کے خلاف یہ پہلی امریکی پابندیاں ہوں گی۔

تاہم ان تمام دھمکیوں کے باوجود ماسکو نے ابھی تک پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے۔ منگل کے روز کریملن نے روس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف محصولات میں اضافے کی "دھمکیوں" کو "ناجائز" قرار دیا تھا۔

پوٹن اور وٹکوف میں تین گھنٹے کی 'تعمیری' گفتگو

کریملن میں خارجہ پالیسی کے معاون یوری یوشاکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان بدھ کے روز ملاقات تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی۔

یوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ "ایک کافی مفید اور تعمیری گفتگو ہوئی۔" ان کا کہنا تھا کہ پوٹن اور وٹکوف نے یوکرین کے تنازعہ اور امریکہ اور روس کے تعلقات کو بہتر بنانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کچھ 'سگنل‘ موصول ہوئے تھے اور انہوں نے بھی اس کے بدلے میں بعض پیغامات بھیجے تھے۔ تاہم انہوں نے ان پیغامات کی تفصیل نہیں بتائی۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شراکت داروں کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ کے روز کے درمیان وائٹ ہاؤس پوٹن اور اور روس کے خلاف پوٹن سے کہا کہ روس کے کے لیے

پڑھیں:

ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک کی فراہمی یقینی بنائے، تاکہ لوگ بھوک اور قحط کا شکار نہ ہوں۔

نیوجرسی میں اپنے گولف ریزورٹ سے واشنگٹن واپسی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا:
’ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل ان کو خوراک فراہم کرے۔ ہم کافی بڑی امدادی رقم دے رہے ہیں، تاکہ خوراک خریدی جا سکے اور لوگوں کو کھلایا جا سکے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ بھوکے مریں یا فاقہ کشی کریں۔‘

صدر ٹرمپ کے اس بیان سے قبل امریکی مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعہ کو غزہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امریکی حمایت یافتہ Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کے ایک امدادی مرکز کا معائنہ کیا۔

ٹرمپ نے وٹکوف کے کام کو ’شاندار‘ قرار دیا۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وٹکوف نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کسی نسل کشی کے شواہد دیکھے ہیں، تو انہوں نے براہِ راست اس لفظ کو استعمال کرنے سے گریز کیا اور صرف یہ کہا:
’میرا نہیں خیال — یہ افسوسناک ہے، دیکھیں، وہ جنگ کی حالت میں ہیں۔‘

ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی خوراکی امداد فراہم کی ہے، تاہم حالیہ رپورٹس کے مطابق اب تک صرف 3 ملین ڈالر ہی جاری کیے جا سکے ہیں۔

امریکی ایلچی وٹکوف نے جنوبی غزہ میں GHF کے مرکز کے دورے کے بعد کہا کہ ان کا مقصد صدر ٹرمپ کو غزہ میں انسانی بحران کی درست تصویر پیش کرنا اور وہاں خوراک و طبی امداد پہنچانے کے لیے منصوبہ بندی میں مدد دینا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے جاری فوجی کارروائیوں میں اب تک 60,800 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری سے غزہ کا بیشتر علاقہ تباہ ہو چکا ہے اور خوراک کی شدید قلت سے لوگ فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔

بین الاقوامی مطالبات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی پر آمادگی کا کوئی اشارہ نہیں دیا جا رہا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا بنیامین نیتن یاہو ڈونلڈ ٹرمپ غزہ

متعلقہ مضامین

  • پیوٹن سے جلد ملاقات کا امکان ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کا بھارت پر بڑا معاشی وار: مزید ٹیرف اور سخت پابندیوں کی دھمکی
  • امریکی صدر کے ایلچی کی روسی صدر سے ملاقات
  • ڈونلڈ ٹرمپ آرمینیا و آذربائیجان کا دیرینہ مسئلہ حل کرانے کے خواہشمند، فریقین کو وائٹ ہاوس بلالیا
  • نگورنو کاراباخ تنازع: ٹرمپ کی کوششوں سے آرمینیا و آذربائیجان مذاکرات پر آمادہ
  • ٹرمپ کی پوٹن کو جنگ بندی پر راضی کرنے کی ’آخری‘ کوشش
  • فلیڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی اکانومسٹ 
  • روس سے تیل کی خریداری: ٹرمپ نے بھارت پر ٹیرف میں اضافے کی دھمکی دے دی
  • ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • یوکرین پر بات چیت کے لیے امریکی ایلچی روس جائیں گے، ٹرمپ