این اے 129ضمنی الیکشن؛کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی عبوری فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 129میں ضمنی الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کی عبوری فہرست جاری کر دی گئی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن کے مطابق کل 27امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، لیگی رہنما رانا مشہود، حافظ محمد نعمان نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔پی ٹی آئی کے حماداظہر، اویس انجم، میاں جمیل نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے،پیپلزپارٹی کی طاہرہ جالب، آصف ناگرہ نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔
الیکشن کمیشن نے کہاکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل 8اگست سے شروع ہوگا، این اے 129لاہور میں ضمنی انتخاب 18ستمبر کو ہوگا۔
سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے خاتون ہراسانی کیس میں عائد 25 لاکھ کا جرمانہ جمع کرادیا
یاد رہے کہ سابق گورنر پنجاب میاں اظہر کے انتقال کے باعث این اے 129کی نشست خالی ہوئی تھی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے
پڑھیں:
جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنا دی گئی
ملتان( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2025ء ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ملتان نے سابق رکن قومی اسمبلی جمشید احمد دستی کے خلاف جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں 7 سال قید کی سزا سنا دی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر کئے گئےمقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ جمشید دستی نے 2008 کے عام انتخابات میں مدرسے کی بی اے کی ڈگری کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کروائی تھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق متعلقہ سند کا ریکارڈ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے پاس موجود نہیں تھا۔ استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ جمشید دستی نے مظفرگڑھ کے حلقہ این اے 178 سے انتخاب میں حصہ لیا اور کاغذات نامزدگی کے ساتھ مبینہ طور پر مدرسے کی ڈگری منسلک کی، تاہم ان ڈگریوں کا کوئی ریکارڈ کسی بھی ادارے میں موجود نہیں ہے۔(جاری ہے)
الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ ملزم نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حقائق چھپائے، اس بنیاد پر انہیں نااہل قرار دیا جانا چاہیے۔
عدالت نے گواہوں کے بیانات اور پیش کردہ ثبوتوں کا جائزہ لینے کے بعد جمشید دستی کو مجرم قرار دے دیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن بھی اسپیکر قومی اسمبلی کے ریفرنس پر جمشید دستی کو نااہل قرار دے چکا ہے۔ ان کے خلاف یہ مقدمہ کئی سال سے زیرِ سماعت تھا جس میں آج فیصلہ سنا دیا گیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ عوامی نمائندوں کا فرض ہے کہ وہ شفافیت کے تقاضے پورے کریں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی،ادھر جمشید دستی نے سزا کے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جمشید دستی کی سزا آئندہ عام انتخابات میں ان کے سیاسی مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے، ایک وقت میں عوامی حمایت رکھنے والے یہ رہنما اب قانونی مشکلات کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہیں۔