پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں 3 عہدے خالی
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قومی اسمبلی میں 3 عہدے خالی ہوگئے۔ عمر ایوب اپوزیشن لیڈر، زرتاج گل پارلیمانی لیڈر اور احمد چٹھہ کا ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کا عہدہ خالی ہوگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے اپوزیشن لیڈر کا چیمبر بھی واپس لے لیا گیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کے اسپیکر نے اسمبلی قوائد کے مطابق ممبران کی نااہلیت سے ایوان کو آگاہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر کیلئے اپوزیشن اور اسپیکر کے درمیان مشاورت کا عمل دوبارہ شروع ہوگا جس کے بعد اسپیکر نئے اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔
پی ٹی آئی کے آزاد اراکین کو پارلیمانی لیڈر اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کیلئے دوبارہ نام دینا ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے محمد احمد چٹھہ اور احمد خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 10 سال کی سزا سنائی،
علاوہ ازیں عمر ایوب کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی فنانس کمیٹی سے بھی ڈی لسٹ کردیا گیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے نااہل 7 ممبران سے قائمہ کمیٹی کی ممبر شپ بھی واپس لے لی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے 7 ارکین اسمبلی سے 15قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت واپس لے لی گئی ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات میں عمر ایوب کو سزا سنائی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز سمیت 9 اراکین پارلیمان کو نااہل قرار دے دیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پارلیمانی لیڈر اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی عمر ایوب
پڑھیں:
پنجاب اپوزیشن لیڈر کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ عدالت میں چیلنج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251106-08-13
لاہور (نمائندہ جسارت) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر معین الدین ریاض قریشی نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد پنجاب حکومت، سیکرٹری بلدیات اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔یہ درخواست جسٹس سلطان تنویر احمد نے سماعت کے لیے مقرر کی، جس میں اپوزیشن لیڈر معین الدین ریاض قریشی سمیت دیگر درخواست گزار شامل تھے۔ درخواست گزاروں کی جانب سے ابوذر سلمان نیازی ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے منظور کیا گیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 آئینِ پاکستان سے متصادم ہے، کیونکہ اس کے تحت بیوروکریسی کو ایسے اختیارات دیے گئے ہیں جو منتخب عوامی نمائندوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین کے مطابق اختیارات منتخب نمائندوں کو منتقل ہونا ضروری ہیں، مگر نئے ایکٹ میں انتظامی اور مالیاتی اختیارات افسرشاہی کو دیے گئے ہیں جو جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔