آڈیٹر جنرل کاپیٹرولیم ڈویژن میں 2 ہزار 50 ارب روپے سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 اگست ۔2025 )وفاقی حکومت کے پیٹرولیم ڈویژن میں 2 ہزار 50 ارب روپے سے زائد کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے نجی ٹی وی نے آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ انٹر کارپوریٹ سرکلر ڈیبٹ کا حل نہ ہونے سے1427 ارب کے واجبات جمع ہوئے 350 ارب کے جی آئی ڈی سی فنڈز ٹرانس نیشنل پائپ لائنز کے لیے استعمال نہیں ہوئے، سوئی گیس کمپنیوں سے 69 ارب روپے کی وصولیوں میں ناکام رہی.
(جاری ہے)
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ سوئی نادرن نے آر ایل این جی کو گھریلو سیکٹر کی طرف منقتل کر دیا، ونٹر لوڈ مینیجمنٹ کی خلاف ورزی کے سبب 53 ارب روپے جبکہ گیس فیلڈز میں کمپریشن آلات کی تنصیب میں تاخیر سے 44 ارب کا نقصان ہوا رپورٹ کے مطابق او جی ڈی سی ایل کی غیر منافع بخش فیلڈز کے اخراجات کم کرنے میں ناکامی رہی، فیلڈز کے اخراجات کی وجہ سے منافع میں 32.6 ارب روپے کی کمی ہوئی جبکہ 9 ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیز سے 28 ارب روپے کی رائلٹی وصول نہیں کی گئی. آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ او جی ڈی سی ایل نے تکنیکی بولی کے جائزے میں ناقص معیار اختیار کیا، 15.28 ارب روپے کے ٹھیکے غیر تجربہ کار بولی دہندگان کو دیے گئے اور پیٹرولیم ڈویژن نے ریفائنری سے 14.63 ارب کی پیٹرولیم لیوی وصول نہیں کی گئی رپورٹ کے مطابق 14.63 ارب روپے کی پیٹرولیم لیوی آگے صارفین پر منتقل ہو چکی تھی، اضافی پائپ لائن منصوبے سے 10.45 ارب کا غیر ضروری سرمایہ خرچ ہوا، فیلڈز سے گیس وصولی کے لیے پائپ لائن میں تاخیر سے 9 ارب کی لاگت بڑھی، 7.49 ارب لاگت کی گیس ڈیویلپمنٹ اسکیمیں بروقت مکمل نہ کی جا سکیں، سبمرسیبل پمپس کی تنصیب کے باوجود تیل کی پیداواربڑھانے میں ناکامی ہوئی. رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تیل کی پیداوار نہ بڑھنے کی وجہ سے 2.3 ارب روپے تک کا نقصان ہوا، پی ایس او اور سوئی نادرن نے 1.5 ارب روپے کا ڈیویڈنڈ جمع نہیں کروایا گیا اور او جی ڈی سی ایل نے جے وی پارٹنرز سے 847 ملین کا حصہ وصول نہیں کیا. آڈیٹر جنرل کی آڈٹ رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن سرکلر ڈیبٹ کے مسئلے کے فوری حل کے لیے اقدامات کرے، پائپ لائن پروجیکٹس کی تکمیل کے لیے مناسب فورمز پر معاملہ اٹھایا جائے اور او جی ڈی سی ایل اہم منصوبوں میں تاخیر کے خلا کی نشاندہی کرے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پیٹرولیم ڈویژن او جی ڈی سی ایل ارب روپے کی آڈیٹر جنرل رپورٹ میں کے لیے
پڑھیں:
کیا 3 برسوں میں دگنا قرض لیا گیا؟ وزارت خزانہ نے بتا دیا
گزشتہ 3 سالوں میں قرضوں کے بوجھ میں دگنا اضافے کی خبر سوشل میڈیا پر گردش کر رہی تھی جس پر وزارت خزانہ نے وضاحت کرتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلامیے کے مطابق رواں سال جون میں وفاقی حکومت پر قرضوں کا مجموعی حجم 80 ہزار ارب روپے کی سطح پر پہنچ چکا تھا جبکہ 3 سالوں کے دوران قرضوں میں 31 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
قرض میں اضافہ دگنا نہیں ہوا ہے سوشل میڈیا پر قرضوں میں 43 ارب روپے کا قرض لینے کی جھوٹی پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
پی ٹی آئی حکومت کی غلط پالیسیوں سے روپے کی قدر کم ہوئی تھی جس سے قرض میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح نمو 23 فیصد اور سال 2023 میں 28 فیصد تھی جو کہ کم ہو کر 2024 میں 13 فیصد پر آ گئی ہے۔
دوسری جانب گزشتہ 11 ماہ میں حکومت نے ریکارڈ 2 ہزار 600 ارب روپے کا قرض قبل از وقت واپس کیا ہے جس سے بیرونی قرضے کا حصہ 38 فیصد سے کم ہو کر 32 فیصد تک رہ گیا ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کی بڑی کامیابی: 2 ہزار 600 ارب روپے کے قرضے مقررہ وقت سے پہلے ادا
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق جون 2024 سے جون 2025 تک صرف ایک سال میں مجموعی قرضوں میں 8 ہزار 974 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
حکومت ملکی قرضوں کا بڑا حصہ اندرونی ذرائع سے لے رہی ہے اور ایک سال میں مقامی قرضوں کا حجم 47 ہزار 160 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔
یوں ایک سال میں مقامی قرضوں میں 7 ہزار 311 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں انکشاف
جون 2025 کے صرف ایک مہینے میں مقامی قرضہ 1.9 فیصد بڑھ کر 53 ہزار 460 ارب سے بڑھ کر 54 ہزار 471 ارب روپے ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضے بھی بڑھتے جارہے ہیں گزشتہ سال بیرونی قرضے 21 ہزار 754 ارب روپے تھےجو اب 23 ہزار 417 ارب روپے ہوگئے ہیں۔
بیرونی قرضے میں سالانہ 7.6 فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک ہی مہینے میں بیرونی قرضےبھی 3.7 فیصد بڑھ گئے ہیں ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بھی ملکی خزانے پر بوجھ بنتا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قرضوں پر سود کی مجموعی ادائیگیاں 9 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگئی ہیں جبکہ قرضوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت ادائیگیوں کے بوجھ کا کُل حجم 94 ہزار ارب روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیٹ بینک بیرونی قرضے پاکستان پی ٹی آئی حجم روپے کی قدر سود سوشل میڈیا مجموعی ادائیگیاں وزارت خزانہ