بھارت پاک فوج کے ہاتھوں ہونے والی شکست کے سکتے سے باہر نہیں آیا، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ یوم آزادی کی تقریبات جوش و خروش سے جاری ہیں تاکہ اس تاریخی موقع پر پاکستان کی بہادر افواج کی جانب سے بھارت کو دی گئی عبرت ناک شکست کا جشن منایا جا سکے جبکہ بھارت آج تک اس سکتے سے باہر نہیں آیا ہے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے قلندر 11 اور بھٹائی 11 کے درمیان ہونے والے میچ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی اور وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ ایک ہی ٹیم میں کھیل رہے تھے، جو یوم آزادی کے موقع پر سب کو جوڑنے کا بڑا پیغام ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوم آزادی سیاسی اختلافات کے باوجود قوم اور تمام سیاسی پارٹیاں کو متحد کرتا ہے جو ایک دوسرے کی مخالفت کرتی ہیں، اس دن ایک ٹیم کی طرح کام کرتی ہیں۔
شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ یوم آزادی کی تقریبات 14 دن تک جاری رہیں گی تاکہ اس تاریخی موقع پر پاکستان کی بہادر افواج کی جانب سے بھارت کو دی گئی عبرت ناک شکست کا جشن منایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس فتح کی اہمیت اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ بھارت آج تک اس سکتے سے باہر نہیں آ سکا اور اس کی ایئر فورس کے چیف چار مہینے بعد جاگ کر متضاد بیان دے رہے ہیں۔
سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حالت اس شکست کے صدمے کی عکاسی کرتی ہے اور بھارت اب بھی منفی پروپیگنڈہ کرتا ہے لیکن یہ پاکستان کی فتح ہے جس کو دنیا تسلیم کر رہی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ یہ کامیابی پاک افواج کی فتح کے ساتھ ساتھ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی فتح ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شرجیل انعام میمن نے یوم آزادی نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت نے پاکستان کو ایشیا ہاکی کپ سے باہر کرکے بنگلہ دیش کو شامل کرلیا گیا
بھارت میں کھیلوں کو سیاست کی نذر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ پیش رفت میں ایشیا ہاکی کپ سے پاکستان کو باہر کر دیا گیا اور اس کی جگہ بنگلہ دیش کو شامل کر لیا گیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ بھارتی ریاست بہار کے شہر راجگیر میں 29 اگست سے 7 ستمبر تک منعقد ہونا ہے۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) نے ایشین ہاکی فیڈریشن کو ایک خط کے ذریعے موجودہ جنگی حالات کے پیش نظر ٹیم کو بھارت بھیجنے سے متعلق سیکیورٹی خدشات سے آگاہ کیا تھا۔ پی ایچ ایف نے واضح کیا تھا کہ پاکستانی ٹیم کی شرکت حکومت کی اجازت اور سیکیورٹی وفد کی رپورٹ سے مشروط ہے، جس نے بھارت جا کر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینا تھا۔
تاہم اے ایچ ایف نے میزبان بھارت کے دباؤ میں آکر پاکستان کو باہر کر کے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو ٹورنامنٹ میں شامل کر لیا۔
موجودہ کشیدہ حالات، بھارتی میڈیا کے منفی پروپیگنڈے اور آر ایس ایس کی دھمکیوں کے باعث پاکستانی ٹیم کو حکومتی اجازت کے بغیر بھارت بھیجنا ممکن نہیں تھا۔ ویزوں کے اجرا اور سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی حتمی فیصلہ کیا جانا تھا۔
بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ انڈین ہاکی فیڈریشن کے حکام نے پاکستان کی عدم شرکت کی تصدیق کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کسی متبادل مقام پر منتقل کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
اس ساری صورتحال کے باعث بھارت میں ہونے والے جونیئر ہاکی ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی شرکت اب غیر یقینی ہو چکی ہے۔