بھارت اپنی خارجہ پالیسی میں توازن پیدا کرے، جماعت اسلامی ہند
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ یہ سامراجی طاقتیں نہ کبھی کسی خود مختار اور باوقار قوم کی وفادار دوست رہی ہیں اور نہ ہی رہ سکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بھارت کی درآمدات پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کل ٹیرف کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ فیصلہ غیر ضروری اور جانبدارانہ ہے ، اس سے نہ صرف بھارتی معیشت بلکہ امریکی معیشت اور عالمی تجارت کے استحکام کو بھی نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ بھارت کو روس سے خریداری پر سزا کے طور پر نشانہ بنایا جائے جبکہ دیگر متعدد ممالک بشمول یورپی یونین، روس سے خریداری کرتے رہتے ہیں لیکن ان کے ساتھ اس طرح کا رویہ اختیار نہیں کیا جاتا۔ دنیا میں کسی بھی ملک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنی خارجہ، تجارتی اور اقتصادی پالیسیاں خود وضع کرے، اقتصادی حربوں کے ذریعے کسی کو مجبور کرنا خطرناک اور عالمی تعاون کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ مجوزہ 50 فیصد ٹیرف تجارت میں، بالخصوص محنت طلب شعبوں جیسے ٹیکسٹائل، قالین اور خوراک کی برآمدات سے وابستہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لئے مشکلیں کھڑی کرے گا۔ اتنا زیادہ ٹیرف نہ صرف برآمد کنندگان کو نقصان پہنچائے گا بلکہ ہزاروں مزدوروں کے روزگار کے خاتمے کا سبب بھی بنے گا جس کا منفی اثر امریکی صارفین پر بھی پڑے گا، انہیں مہنگی اشیاء اور محدود مصنوعات کے انتخاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ اس حالیہ بحران سے سبق حاصل کرے اور اپنی سفارتی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے۔ اب وقت آچکا ہے کہ بھارت اپنی خارجہ پالیسی کا ازسر نو جائزہ لے۔ یہ سامراجی طاقتیں نہ کبھی کسی خود مختار اور باوقار قوم کی وفادار دوست رہی ہیں اور نہ ہی رہ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سے دوستی کے لئے اپنے اصولی موقف پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہئے ۔ بھارت کو چاہیئے کہ وہ ایک متوازن اور غیر جانبدارانہ موقف اختیار کرے، نہ کہ امریکہ یا دیگر سامراجی قوتوں کے ساتھ ضرورت سے زیادہ قربت اختیار کرے۔ ہمارا موجودہ یکطرفہ جھکاؤ نہ تو ہمارے قومی مفاد میں ہے اور نہ ہی یہ معاشی یا سفارتی طور پر ہمارے لئے فائدہ مند ہے۔ آخر میں جماعت اسلامی ہند کے امیر نے پالیسی سازوں پر زور دیا کہ اس چیلنج کو داخلی اصلاحات کے لیے ایک انتباہ کے طور پر استعمال کریں اور کہا کہ بھارت کو اپنی صنعتی کمزوریوں کو دور کرنا ہوگا، کاروبار کے لئے آسانیاں بڑھانی ہوں گی، ہنر مندی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی ہوگی اور لاجسٹک اخراجات کو کم کرنا ہوگا۔ ایک مضبوط معیشت بیرونی اقتصادی دباؤ کے خلاف بہترین حفاظتی آلہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے حق میں پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
پنجاب اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں قرارداد جمع کرا دی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کی رکنِ اسمبلی حنا پرویز بٹ نے قرارداد جمع کرائی، جس میں ترمیم کو ادارہ جاتی استحکام، شفافیت اور وفاقی توازن کو مضبوط بنانے کی سمت اہم قدم قرار دیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کرتا ہے، کیونکہ یہ ترمیم ملکی اداروں کے درمیان استحکام، شفافیت اور توازن کی ضامن ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ عوامی نمائندگی کے نظام کو مضبوط بنایا جا سکے اور کوئی بھی فریق یا ادارہ نظامِ حکومت پر ”شب خون“ نہ مار سکے۔ ایوان نے آئینی عدالت کے قیام کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے عدلیہ کی آزادی اور غیر جانبداری کو مزید تقویت ملے گی۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ مجوزہ ترمیم سے صوبائی خودمختاری اور وفاقی توازن مزید مضبوط ہوگا، جبکہ الیکشن کمیشن کو مزید خودمختار اور مؤثر بنانے کے اقدامات کو سراہا گیا۔ ایوان نے قرارداد کے متن میں کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کوئی انقلاب نہیں بلکہ ادارہ جاتی ارتقا کی جانب ایک مثبت پیش رفت ہے۔ قرارداد کے آخر میں وزیراعظم پاکستان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ ترمیم اداروں کے استحکام کا سنگِ میل ثابت ہوگی۔