باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری سب سے بڑی غلطی تھی، قوم سے معافی مانگتے ہیں، اسد قیصر WhatsAppFacebookTwitter 0 10 August, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے جنرل (ر)باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دے کر غلطی کی جس پر معذرت کرتے ہیں، آج ملک کا موجودہ نظام عملا نہ آئینی ہے اور نہ قانونی ہے بلکہ اس وقت ملک میں عملا مارشل لا لگایا ہوا ہے۔تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماوں کی پریس کانفرنس کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ آج کل شوشہ چھوڑا جا رہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے، 27 ویں آئینی ترمیم کا جو شو شہ آرہا ہے اس پر وکلا تحریک کا آغاز کر رہے ہیں، نے تہیہ کیا ہے پارلیمان کے اندر اور باہر سب فورمز کو استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے لیے میرے نام کے حوالے سے باتیں درست نہیں ہیں، ہمیں امید ہے عمر ایوب جلد واپس آئیں گے اور وہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔اسد قیصر نے کہا کہ میرٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کیسز سنے جائیں، اپوزیشن لیڈر سینیٹ و قومی اسمبلی کو جیسے نااہل کیا یہ تماشہ بنایا گیا، دنیا میں ممبران اسمبلی کا استحقاق بھی ہے اور وہ جیل کا دورہ بھی کر سکتا ہے، کیا ممبر اسمبلی کو جیل جانے سے روکنا خلاف قانون نہیں ہے؟۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام فیصلے عملا انتظامیہ کے دباو کی وجہ سے ہو رہے ہیں، میرٹ پر سنے جائیں تو مقدمات میں کچھ نہیں رکھا، مجھے خدشہ ہے کہ ملک ایک شدید انارکی کی طرف جا رہا ہے۔سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود اچکزئی نے کہا کہ تحریک کسی کو برا بھلا کہے گی اور نہ اخلاق سے گری بات کرے گی، تحریک کو قائم کرنے کا مقصد یہ تھا کہ آئین کے تحفظ کی بات کی جائے گی، نواز شریف اور مریم نواز جب جیل گئے تو میں بھی ملاقات کے لیے گیا جبکہ دونوں سے جیل میں 20، 20 لوگ ملنے جاتے تھے اور موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی بھی جیل میں ملنے جاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک بہت خراب ہو چکا ہے، ضیا الحق اور مشرف میں پھر بھی کچھ شرافت ہوتی تھی، شہباز شریف خدا کو مانو آپ نے عوام کی طاقت نہیں دیکھی، جب عوام بپھر جائے تو فرعونوں کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے، اسی لیے ہم آئین کے تحفظ کے لیے عوام کو منظم کریں گے۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ ہمارے ساتھ معاہدہ کریں کہ عدلیہ کو آزاد کریں گے، میڈیا کو تنگ نہیں کریں گے اور ہم بھی اس معاہدے پر دستخط کریں گے، ورنہ ہم مجبور ہیں، گلیوں اور سڑکوں میں نکلیں گے۔

سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر نے کہا کہ پاکستان نے معیشت کی تباہی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، پاکستان نے 38 فیصد کی کبھی مہنگائی نہیں دیکھی تھی، کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ہفتہ وار مہنگائی 50 فیصد تک جائے گی، اس وقت سوا 11 کروڑ عوام غربت کی لکیر کے نیچے چلے گئے ہیں اور آج ملک میں بے روزگاری 22 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔زبیر عمر نے کہا کہ نوجوانوں میں بے روزگاری 30 فیصد ہے جو تاریخ میں اتنی نہیں تھی، پی ٹی آئی دور میں 19 ٹریلین قرضوں میں اضافہ ہوا تھا اور اب صرف ساڑھے تین سالوں میں قرضوں میں 38 ٹریلین کا اضافہ ہوا ہے، کیا یہ بتا سکتے ہیں کہ وہ قرضے کہاں کہاں استعمال کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف نواز شریف اور شہباز شریف کہتے ہیں آئی ایم ایف کا قرضہ شرم کی بات ہے لیکن جب آئی ایم ایف کا قرض ملتا ہے تو ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔ ایس آئی ایف سی بنائی گئی تو کہا گیا 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی لیکن غیر ملکی سرمایہ کاری اس وقت 50 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔زبیر عمر نے کہا کہ اس وقت اوسطا جی ڈی پی گروتھ ریٹ 1 اعشاریہ62 فیصد ہے، گروتھ ریٹ آدھے سے بھی کم ہے اور آبادی میں اضافہ 2اعشاریہ6 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، اپریل 2022 میں 50 ہزار تنخواہ آج 20 ہزار 800 کے برابر ہوگئی، عوامی قوت خرید میں تین سالوں میں 60 فیصد تک کمی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2 کروڑ 70 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں یہ شرمناک بات ہے، ملک میں اس وقت 40 فیصد بچوں کی اسٹنٹگ گروتھ نہیں ہو رہی ہے، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اس وقت ایک ٹریلین روپے کا نقصان کر رہی ہیں، ڈیفالٹ اس وقت ہوتے ہیں جب ڈالر میں کمی ہو اور بین الاقوامی ادائیگیاں نہ ہوں۔ سابق گورنر کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت زرمبادلہ کے ذخائر 17 ارب ڈالر تھے، اس کے کچھ ماہ بعد ذخائر 4 ارب ڈالر پر آگئے تب ڈیفالٹ کا خطرہ کیوں نہیں تھا، ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے نہیں طاقت حاصل کرنے کے لیے آپ اقتدار میں آئے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسابق حکومتوں کی کرپشن کو میرے کیخلاف ہتھیار بنایا جارہا ہے، گنڈا پور کا الزام سابق حکومتوں کی کرپشن کو میرے کیخلاف ہتھیار بنایا جارہا ہے، گنڈا پور کا الزام پاکستانی اور ترک وزرائے خارجہ کی غزہ پر قبضے کے اسرائیلی منصوبے کی مذمت بھارت خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے پر بضد ہے، جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل جھوٹے دعوے عالمی سطح پر بھارت کی مزید جگ ہنسائی کا باعث بنیں گے،عرفان صدیقی سائبر حملوں میں کاروباری نظام جام ہونے کا خطرہ، نیشنل سرٹ نے خبردار کردیا نئی انڈسٹریل پالیسی تیار، رواں ماہ وفاقی کابینہ سے منظوری متوقع TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کریں گے تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ، عمارت پر فلسطینی پرچم لہرا دیا گیا

برطانیہ میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے فلسطینی مشن کو باضابطہ طور پر سفارتخانے کا درجہ دے دیا گیا، اور اس اہم موقع پر عمارت کے باہر فخر سے فلسطینی پرچم بھی لہرا دیا گیا۔
تقریب کے دوران برطانیہ میں فلسطین کے سفیر، حسام زملوط نے جذباتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر فلسطین کا پرچم بلند کریں — وہ پرچم جس کے رنگ ہماری قوم کی روح کی عکاسی کرتے ہیں۔ سیاہ ہمارا دکھ اور سوگ، سفید ہماری امید، سبز ہماری سرزمین کی پہچان اور سرخ ہمارے عوام کی قربانیوں کا نشان ہے۔”
سفیر زملوط نے برطانیہ کی جانب سے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کیے جانے کو انصاف کی بحالی کی جانب ایک سنگِ میل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم نہ صرف تاریخی ناانصافیوں کا ازالہ ہے، بلکہ آزادی، وقار اور بنیادی انسانی حقوق پر مبنی ایک روشن مستقبل کے لیے عالمی برادری کے عزم کا بھی اظہار ہے۔
انہوں نے گہرے دکھ کے ساتھ کہا کہ یہ تسلیم کرنا ایسے وقت میں آیا ہے جب فلسطینی عوام ناقابلِ بیان درد اور اذیت سے گزر رہے ہیں۔  ہم ایک ایسی نسل کُشی کا سامنا کر رہے ہیں جسے نہ صرف عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جا رہا، بلکہ اسے بے خوفی کے ساتھ جاری رہنے دیا جا رہا ہے۔
غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہاں کے باسی بھوک، بمباری اور تباہی کا سامنا کر رہے ہیں، اور اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دفن ہو رہے ہیں۔ مغربی کنارے میں بھی حالات مختلف نہیں — وہاں روزانہ کی بنیاد پر ریاستی جبر، زمینوں کی چوری اور نسلی تطہیر جاری ہے۔
سفیر نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی انسانیت کو اب بھی مشکوک نظروں سے دیکھا جا رہا ہے۔ ہماری زندگیاں بے وقعت سمجھی جا رہی ہیں، اور ہمارے بنیادی حقوق بار بار پامال کیے جا رہے ہیں۔
تقریب کے اختتام پر حسام زملوط نے پُرعزم لہجے میں کہا ہم آج یہ پرچم ایک وعدے کے ساتھ بلند کرتے ہیں — کہ فلسطین باقی رہے گا، فلسطین سر بلند ہوگا، اور فلسطین ایک دن ضرور آزاد ہوگا۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو باقاعدہ طور پر ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا، جسے عالمی سطح پر ایک اہم سفارتی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • آئین اصل شکل میں بحال کیا جائے،محمود اچکزئی،جینے کا حق بھی نہیں دے رہے،اسد قیصر
  • عمران خان کو بہت آفرز ہیں، سمجھوتہ کرکے آج بھی رہا ہوسکتے ہیں، اسد قیصر
  • عمران خان کو بہت آفرز ہیں لیکن وہ اصول پر ڈٹے ہیں، سمجھوتہ کرکے آج بھی رہا ہوسکتے ہیں، اسد قیصر
  • پیپلز پارٹی نہ خود کام کرتی ہے نہ کسی کو کرنے دینا چاہتی ہے، فاروق ستار
  • بی آئی ایس پی کو فراڈ کہنے والوں کو معافی مانگنی چاییے، نام کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا:سینیٹر روبینہ خالد
  • تکنیکی غلطی یا کچھ اور؟ فلسطین کانفرنس کے دوران عالمی رہنما ئوں کا مائیک بند
  • کسی صورت اپنے قدرتی وسائل کا اختیار کسی کو نہیں دینگے: اسد قیصر
  • برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ دیدیا گیا، پرچم بھی لہرا دیا
  • برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ، عمارت پر فلسطینی پرچم لہرا دیا گیا
  • پاکستان کے ساتھ رقابت والا تصور باقی نہیں رہا، ہماری جیت کا تناسب 1-10 ہے: سوریا کمار یادیو