پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں غیر معمولی تیزی، 1500 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں پیر کو غیر معمولی تیزی دیکھی گئی اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران 1,527.78 پوائنٹس یا 1.05 فیصد اضافے کے ساتھ 146,910 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
دوپہر 3 بج کر 15 منٹ پر انڈیکس نے 1,500 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا، جس میں آٹوموبائل اسمبلی، کمرشل بینکس، تیل و گیس کے شعبوں اور ریفائنریز میں نمایاں خریداریاں ہوئیں۔ اس کے علاوہ اے آر ایل، این آر ایل، ماری، پی او ایل، ایچ بی ایل، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور یو بی ایل کے حصص بھی مثبت زون میں ٹریڈ ہوئے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 700 پوائنٹس کا اضافہ، انڈیکس نئی بلندیوں پر
گزشتہ ہفتے کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس میں 4,348 پوائنٹس یا 3.
مارکیٹس میں توقع کی جا رہی ہے کہ ستمبر میں قریباً 90 فیصد امکانات کے ساتھ شرح سود میں کمی کی جائے گی، اور سال کے آخر تک کم از کم ایک اور کمی ممکن ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک ایکسچینج پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹاک ایکسچینج پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی ایس ایکس اسٹاک ایکسچینج پاکستان اسٹاک کا اضافہ
پڑھیں:
پاکستان میں غربت کی شرح تین برس میں 7 فیصد بڑھ گئی: عالمی بینک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ تین برسوں کے دوران غربت کی شرح میں 7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان بولورما امگابازار نے بتایا کہ ملک میں غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد ہے، جو سال 2022 میں 18.3 فیصد تھی۔
عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر نے کہا کہ مالی سال 2023-24 میں یہ شرح بڑھ کر 24.8 فیصد تک جا پہنچی اور 2024-25 میں مزید اضافہ کے ساتھ 25.3 فیصد ہوگئی، ایک وقت ایسا بھی تھا جب ملک میں غربت میں مسلسل کمی واقع ہو رہی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 2001 سے 2015 تک پاکستان میں غربت کی شرح میں سالانہ 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ 2015 سے 2018 کے دوران یہ کمی ایک فیصد سالانہ تک محدود رہی۔ تاہم 2020 میں کورونا وبا کے بعد صورتحال تبدیل ہوئی اور 2022 سے غربت کا گراف دوبارہ اوپر جانے لگا۔
بولورما امگابازار نے کہا کہ 2011 سے 2021 تک پاکستانی عوام کی آمدن میں محض 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ ملکی ضروریات کے لحاظ سے ناکافی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کم آمدنی والے طبقوں میں 85 فیصد افراد مختلف ملازمتوں سے وابستہ ہیں، جبکہ غیر رسمی شعبوں میں کام کرنے والوں کی شرح 95 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں یہ نکتہ بھی سامنے آیا ہے کہ پاکستان کی 60 سے 80 فیصد آبادی شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہے، تاہم سرکاری اعدادوشمار کے مطابق شہری آبادی کا تناسب 39 فیصد بتایا جاتا ہے، جس میں واضح فرق موجود ہے۔