دبئی میں پاکستان میڈیکل سینٹر کی توسیع کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 اگست 2025ء ) دبئی میں پاکستان میڈیکل سینٹر کی توسیع کا اعلان کردیا گیا جس کے ساتھ مزید ہزاروں پاکستانیوں سمیت دیگر رہائشیوں کو بھی مفت علاج کی سہولت مل جائے گی۔ خلیج ٹائمز کے مطابق متحدہ عرب امارات کے مزید باشندے جلد ہی مفت اور رعایتی علاج حاصل کر سکیں گے کیوں کہ پاکستان ایسوسی ایشن دبئی (PAD) اور پاکستان میڈیکل سینٹر (PMC) پر 45 ملین درہم کا توسیعی کام مستقبل قریب میں شروع ہو جائے گا، اس توسیع سے پی ایم سی کی صلاحیت میں تین گنا اضافہ ہو جائے گا، جس سے تقریباً مزید 15 ہزار سے زائد لوگوں کو رعایتی اور مفت طبی خدمات پیش کی جائیں گی۔
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے صدر ڈاکٹر فیصل اکرام کا کہنا ہے کہ "پی اے ڈی اور پی ایم سی کی توسیع کے فیز 2 پر 45 ملین درہم لاگت آئے گی، یہ پی اے ڈی کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع میں سے ایک ہے، پی ایم سی کی جگہ اور خدمات کو تین گنا بڑھانا، انڈور سپورٹس اور بیسمنٹ پارکنگ کے ساتھ۔(جاری ہے)
یہ دو سالہ منصوبہ ہے اور جلد ہی اس پر کام شروع ہو جائے گا، توسیع کے ساتھ ہی یہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا سب سے بڑا کمیونٹی سینٹر بن جائے گا"۔
انہوں نے کہا کہ "اکتوبر 2020ء میں افتتاح کے بعد سے اب تک ہم نے 100 سے زائد قومیتوں کے 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد لوگوں کی خدمت کی ہے، اوسطاً یہاں ہر ماہ 4 ہزار 500 سے لے کر 5 ہزار سے زائد لوگ یہان علاج کے لیے آتے ہیں، ہم اس سہولت میں 89 ہزار مربع فٹ جگہ کے ساتھ ایک نئے بلاک کا اضافہ کر رہے ہیں، نئے بلاک میں جدید تشخیص اور ریڈیولاجی، ایک ڈائیلاسز یونٹ، بہتر فزیو تھراپی اور موجودہ خصوصی خدمات کی توسیع شامل ہوگی"۔ بتایا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، بھارت، فلپائن، افریقی ممالک کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کے شہریوں سمیت یو اے ای کے بہت سے غیر ملکی شہری پی ایم سی میں مفت یا رعایتی نرخوں پر علاج کرواتے ہیں، 2017ء میں متحدہ عرب امارات کے رواداری اور بقائے باہمی کے وزیر شیخ نہیان بن مبارک آل نہیان نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا، عمارت کی تعمیر 2018ء میں شروع ہونے کے ساتھ ہی طبی مرکز کو بالآخر مکمل کیا گیا اور اکتوبر 2020ء میں اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے پی ایم سی کے اقدام کی تعریف کی اور اسے متحدہ عرب امارات میں لوگوں کے لیے دستیاب سب سے سستا طبی مرکز قرار دیا، انہوں نے کہا کہ "یہ پاکستان ایسوسی ایشن دبئی اور ڈاکٹر فیصل اکرام کی طرف سے شاندار اور دل موہ لینے والا کام ہے، مفت علاج کروانے والے لوگوں کے علاوہ جو لوگ مہنگے علاج کی استطاعت نہیں رکھتے وہ بھی یہاں معمولی رقم ادا کرکے علاج کرواتے ہیں جہاں لوگ صرف 100 درہم میں تقریباً پورا چیک اپ کروا سکتے ہیں، چاہے وہ کسی بھی ملک یا مذہب سے تعلق رکھتے ہوں کیوں کہ انسانیت سب سے بڑی اور اہم چیز ہے"۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات پی ایم سی کی توسیع جائے گا کے ساتھ
پڑھیں:
ہر سال 7 ہزار ارب روپے کا قرضہ، پیپلز پارٹی نے وفاق سے بڑا مطالبہ کر دیا
لاہور:تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ صوبوں کا موقف ہے وفاقی حکومت اپنے خرچے کم نہیں کررہی، اس میں جو مالی نظم وضبط ہونا چاہیے وہ نہیں آرہا۔
انھوں نے ایکسپریس نیوزکے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا دوسری دلیل یہ ہے کہ اس میں مالی نظم وضبط آہی نہیں سکتا کیونکہ اس کے خرچے پورے نہیں ہورہے جس کے باعث ہرسال 6،7 ہزار ارب روپے ادھار لینا پڑیں گے، یہ سب سے اہم نکتہ ہے جس پر پیپلزپارٹی نے اپنی تجاویز دی ہیں۔
شہباز رانا نے کہا ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد پلڑا صوبوں کی طرف ہوگیا، ان کے پاس اتنا پیسہ آگیا ہے، جس کے بعد پنجاب اور سندھ میں نئے ادارے بنائے جارہے ہیں، تنخواہیں بڑھائی جارہی ہیں،بے تحاشا گاڑیاں لی جارہی ہیں، یہی کچھ وفاقی حکومت میں بھی ہو رہا ہے۔
کے پی کے حکومت کا کہنا ہے این ایف سی میں صوبوں کا کتنا حصہ ہوگا یہ فیصلہ مالیاتی کمیشن نے کرنا ہے مگر اس کے اجلاس سے پہلے ترمیم کی جارہی ہے۔
کامران یوسف نے کہا وفاق نے یہ طے کیا تھا جب زیادہ وسائل صوبوں کو دیں گے تو اپنے اخراجات پورے کرنے کیلیے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب میں ہرسال ایک فیصد اضافہ کریں گے۔ شہباز رانا نے کہا آج بھی ایف بی آر کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب10.3فیصد ہے،جس میں 15 برسوں میں ایک فیصدبھی اضافہ نہیں ہواجو13سوارب بنتا ہے،جسے 5سے ضرب دی جائے تویہ 65سو ارب بنتا اور سارے مسائل حل ہوجاتے۔
انھوں نے کہا پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے غیرملکی قرضوں کے معاہدوں کی منظوری پارلیمینٹ سے لی جائے، پاکستان کے عوامی قرضے 80.5 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
کامران یوسف نے بتایا پاکستان نے استنبول مذاکرات میں مطالبہ کیا ہے افغان طالبان ،ٹی ٹی پی یا دیگر پاکستان مخالف گروہوں کے خلاف موثر کارروائی کی جائے، ترکی اور قطر بھی اپنی تجاویز دیں گے۔