فیصل خان کے اپنے بھائی عامر خان پر سنگین الزامات، ایک سال قید میں رکھنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار عامر خان اور ان کے بھائی فیصل خان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی خبریں پہلے بھی گردش میں رہی ہیں، مگر حال ہی میں فیصل خان کے ایک انکشاف نے مداحوں کو حیران کردیا ہے۔
فیصل خان کا کہنا ہے کہ چند سال قبل عامر خان نے انہیں ممبئی میں اپنے گھر پر ایک سال سے زیادہ عرصے تک قید رکھا۔ اس دوران ان کا موبائل فون چھین لیا گیا، انہیں زبردستی دوائیں دی جاتی رہیں اور کمرے کے باہر پہرہ دینے کے لیے گارڈز موجود تھے تاکہ وہ باہر نہ نکل سکیں۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو میں فیصل نے بتایا کہ اس وقت ان کی فیملی نے ان پر شیزوفرینیا کا الزام لگایا اور انہیں ”پاگل شخص“ قرار دے کر معاشرے کے لیے خطرہ بتایا۔
فیصل کے مطابق یہ حالات ان کے لیے ایک جال کی مانند تھے جس سے نکلنا ناممکن محسوس ہوتا تھا، کیونکہ پوری فیملی ان کے خلاف ہو چکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں میں انہوں نے بہت دعائیں کیں اور امید رکھی کہ ان کے والد طاہر حسین ان کی مدد کو آئیں گے، لیکن رابطے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ فیصل نے بتایا، ”میرے پاس ابو کا نمبر تک نہیں تھا۔ عامر نے مجھے گھر میں بند کر رکھا تھا۔ موبائل لے لیا گیا تھا، باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی، کمرے کے باہر باڈی گارڈ کھڑے رہتے اور دوائیں دی جاتی تھیں۔“
تقریباً ایک سال بعد فیصل کے مسلسل اصرار پر عامر نے انہیں دوسرے گھر میں منتقل ہونے کی اجازت دی۔
یاد رہے کہ عامر خان اور فیصل 2000 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’میلہ‘‘ میں ایک ساتھ نظر آئے تھے، جس میں اداکارہ ٹوئنکل کھنہ بھی شامل تھیں اور جس کی ہدایت کاری دھرمیش درشن نے کی تھی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: فیصل خان
پڑھیں:
قطر نےآئی سی سی پراسیکیوٹر کیخلاف الزامات کو جھوٹا قرار دے کر مداخلتی مہم کی تردید کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحہ: قطر نے جمعے کو ان الزامات کو سختی سے مسترد کیا کہ اس نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (ICC) کے پراسیکیوٹر کریم خان کے خلاف جنسی بدسلوکی کا الزام لگانے والی خاتون کو بدنام کرنے کی کوشش کی، یہ دعوے “قطر کی غزہ میں ثالثی کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے لیے پھیلائے جا رہے ہیں۔
قطر کے بین الاقوامی میڈیا آفس نے کہا کہ یہ الزامات کچھ عناصر کی جانب سے منظم مہم کا حصہ ہیں، جو اپنی قابل مذمت کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں، کئی میڈیا اداروں نے ان دعوؤں کی تصدیق نہ ہونے پر انہیں شائع کرنے سے انکار کر دیا۔
قطر نے واضح کیا کہ یہ الزامات اس کے ثالثی کردار، انسانی جانیں بچانے اور یرغمالیوں کی رہائی میں مدد، بین الاقوامی اداروں کی حمایت اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے خلاف جاری اثر و رسوخ کی مہم کا حصہ ہیں، حال ہی میں امریکا میں قطر چیریٹی کے خلاف دائر بے بنیاد مقدمات بھی مسترد کیے جا چکے ہیں کیونکہ عدالتوں نے ثبوت جعلی قرار دیے۔
اس سے قبل، گارڈین نے رپورٹ کی تھی کہ ICC کے ایک ملازم نے کریم خان پر جنسی حملے کا الزام لگایا، اور دعویٰ کیا کہ اس ملازم کو نقصان پہنچانے کے لیے نجی انٹیلی جنس فرموں نے قطر کی جانب سے خفیہ آپریشن کیا۔
کریم خان نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات اس پر دباؤ ڈالنے کی مہم کا حصہ ہیں کیونکہ اس نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف غزہ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
قطر، مصر، ترکی اور امریکا کی قیادت میں ثالثی کوششوں کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پایا، جو 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہوا۔