ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔

قومی اسمبلی میں آئین کے آرٹیکل 51 اور 59 میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، آئینی ترمیم بل 2025 کا بل رکن قومی اسمبلی ریاض حسین فتیانہ نے پیش کیا، ترمیمی بل میں صوبہ پنجاب کی نئی حد بندی اور نیا صوبہ "مغربی پنجاب" تجویز کیا گیا ہے۔

مجوزہ بل کے متن کے مطابق صوبہ پنجاب کی حد بندی کرکے مغربی پنجاب کا نیا صوبہ بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے، پنجاب کی مجموعی بڑھتی ہوئی آبادی اور اس سے جڑے مسائل کو پورا کرنے میں انتظامی رکاوٹوں کے باعث اب پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔

مجوزہ بل کے متن میں کہا گیا کہ مغربی پنجاب میں فیصل آباد ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن کو شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ صوبے میں پنجاب کا دوسرا بڑا جنگل اور بڑی زرعی یونیورسٹی اور بہت بڑا صنعتی مرکز  شامل ہوگا۔

اس  میں مزید کہا گیا کہ یہ علاقہ ایک الگ صوبے کے طور پر خود کو برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بل میں آئین کے آرٹیکل ایک، آرٹیکل 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198، 218 میں ترامیم متعارف کروائی گئی ہیں۔

بل میں صوبائی و وفاقی نشستوں کی تقسیم میں بھی تبدیلی تجویز کی گئی ہے، پنجاب کی جنرل نشستیں 114 اور خواتین نشستیں 24 رکھنے کے ساتھ کل سیٹیں 138 کرنے کی تجویز ہے۔

سندھ میں جنرل نشستیں 61، خواتین نشستیں 14، کل 75 کرنے کی تجویز ہے، خیبرپختونخوا میں جنرل نشستیں 45، خواتین نشستیں 10، کل 55 سیٹس کرنے کی تجویز  ہے جب کہ بلوچستان میں جنرل نشستیں 16، خواتین نشستیں 4، کل 20 کرنے کی تجویز ہے۔

وفاقی دارالحکومت میں جنرل نشستیں 3 کرنے اور خواتین کے لیے کوئی سیٹ نہ رکھنے کی تجویز ہے۔

اس میں قومی اسمبلی کی کل نشستیں جنرل 256، خواتین 60، مجموعی طور پر 326 کرنے کی تجویز ہے، بل میں نئے صوبے مغربی پنجاب کے لئے جنرل نشستیں 27 اور خواتین کی 8 نشستیں کرنے کی تجویز دی گئی۔

اسپیکر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، ترمیم منظوری کی صورت میں پاکستان کے پانچ صوبے اور وفاقی دارالحکومت شامل ہوجائیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرنے کی تجویز ہے میں جنرل نشستیں خواتین نشستیں قومی اسمبلی پنجاب کی

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب!

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر عالمی برادری کے سامنے اعلانیہ کہا کہ انھوں نے پاک بھارت جنگ رکوانے میں کردار ادا کیا تھا۔ انھوں نے واضح طور پرکہا کہ وہ اب تک سات جنگیں رکوا چکے ہیں۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنگیں رکوانے میں اقوام متحدہ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد عالمی سطح پر امن کا قیام تھا لیکن اس نے کسی تنازع کے حل کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ اقوام متحدہ کے کردار پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ناقدانہ تبصرہ اس امر کا عکاس ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے موجودہ عالمی کردار کو جاری تنازعات کے تناظر میں قدر کی نگاہ سے نہیں دیکھتے، غالباً اسی لیے انھوں نے اپنی تقریر میں یہ کہنا ضروری سمجھا کہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

صدر ٹرمپ نے بعض مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے اعلانات کے پس منظر میں کہا کہ کئی طاقتور ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے ایسا کرنا حماس کے لیے انعام ہوگا۔ انھوں نے غزہ میں جاری انسانی المیے پر اپنی گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں پائیدار امن نہایت ضروری ہے۔ وہاں سنگین بحران جنم لے رہا ہے، جنگ بندی ازبس ضروری ہے۔ حماس کو قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہوگا۔ امریکی صدر نے اسلامی ممالک کے تعاون سے فلسطین میں قیام امن اور جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ باہم مل کر ہی تنازع کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔ امریکا دنیا میں قیام امن کے لیے اپنا موثرکردار ادا کرے گا۔

صدر ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کے کشیدہ حالات پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے بغیر عالمی امن کا تصور ممکن نہیں ہے۔ انھوں نے اس ضمن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ تنازع کشمیر کے حوالے سے واضح کیا کہ بھارت کو خطے میں امن قائم کرنے اور انسانی حقوق کی ذمے داریاں پوری کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انھوں نے بھارت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ روس سے تیل خرید رہا ہے جو غیر منصفانہ رویہ ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا کو منصفانہ تجارت کے اصول اپنانا ہوں گے تاکہ سب کے لیے یکساں مواقع پیدا ہوں۔ صدر ٹرمپ نے دنیا میں اسلحے کی دوڑ کو امن کے لیے خطرناک رجحان قرار دیا۔ ان کا موقف ہے کہ امن معاہدے اور سفارت کاری ہی تمام تنازعات کا مستقل حل ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر یہ اعلان بھی کیا کہ امریکا اب کسی کی جنگ نہیں لڑے گا۔ صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی سے تاریخ کا طویل ترین خطاب کیا جو تقریباً 57 منٹ پر مشتمل تھا۔

صدر ٹرمپ نے اپنے طویل ترین خطاب میں دنیا میں جاری تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین اور روس یوکرین جنگ سمیت جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور امریکی تجارتی پالیسیوں اور امیگریشن کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر یہ واضح کیا کہ وہ امریکا عالمی امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے کردار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ اس وقت پوری دنیا میں فلسطین کا تنازعہ سب سے زیادہ موضوع بحث ہے۔

اسرائیل فلسطین میں گزشتہ تقریباً دو سال سے آگ و خون کی جو ہولی کھیل رہا ہے اور نیتن یاہو ’’ گریٹر اسرائیل‘‘ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جس بربریت، سفاکی اور شقی القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، اس کی پشت پر امریکا ہی کا ہاتھ ہے۔ مشرق سے لے کر مغرب تک ساری دنیا فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہے اور مسلسل جنگ بندی کے مطالبات کیے جا رہے ہیں لیکن اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکا ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ دوسری جانب عالمی سطح پر فلسطینیوں کی حمایت میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کے بعد اب فرانس، بیلجیم، اسپین، مناکو اور دیگر ممالک نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے جو نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کے لیے بھی ایک دھچکا ہے۔ پاکستان، سعودی عرب اور دیگر اسلامی ممالک کے لیے ضروری ہے کہ صورت حال کی نزاکت کے پیش نظر اسرائیل کے خلاف تیزی سے عملی اقدامات اٹھائیں۔ یہودی آبادکاری روکنے اور جنگ بندی کے لیے دباؤ میں اضافہ کریں۔ صدر ٹرمپ فلسطین کا تنازعہ حل کروانے میں اگر کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ تاریخ میں امر ہو جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • اسپیکر قومی اسمبلی کا وزیراعظم شہباز شریف کے اقوام متحدہ سے خطاب پر اظہارِ خیال
  • ہائیکورٹ ججز کی کارکردگی جانچنے کیلئے رولز، محفوظ فیصلہ 90 روز میں لازمی سنانے کی تجویز
  • دہشتگردی میں شہید شہریوں کے لواحقین کی امداد 25 لاکھ کرنے کا بل پنجاب اسمبلی میں پیش
  • پنجاب اسمبلی: دہشتگردی سے متاثرہ شہریوں کی امداد بڑھانے کیلیے ترمیمی بل پیش
  • ٹی 20میں سینچری بنانے والی پہلی پاکستانی بیٹر منیبہ علی ورلڈ کپ میں بہتر کاکردگی کے لیے پرعزم
  • پی ٹی آئی ارکان کے پارلیمنٹ کی کمیٹیوں سے دیے گئے استعفے کب منظور ہوں گے؟
  • صدر ٹرمپ کا جنرل اسمبلی سے خطاب!
  • پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی
  • پاکستان 2030 سیمینار: عوامی مسائل جلد حل کے لیے ہر ڈویژن کو صوبہ بنانے کی تجویز
  • چین کے 76 ویں قومی دن کے موقع پر تقریب میں گورنر پنجاب کی شرکت