—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور کو مستعفی ہونے کا نہیں کہا ہے، انہوں نے صوبے میں امن وامان کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عرفان سلیم اور عائشہ بانو کو آگے کہیں پر اکاموڈیٹ کریں گے، عرفان سلیم اور عائشہ بانو سمیت کسی کو بھی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا تھا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بنی گالہ نیلامی کی خبر جب آئی تو میں نے لیگل گروپ میں شیئر کر دی، بعد میں نیب نے بھی وضاحت کی کہ یہ پراپرٹی بانی پی ٹی آئی کی نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کی پراپرٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔

عمران کے گھر کی نیلامی نہیں کی جا رہی، نیب ذرائع

اسلام آباد نیب ذرائع نے بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان.

..

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ تحریک چلانے کے لیے وہ خود کافی ہیں، ان کے بیٹوں کو آنے کی ضرورت نہیں، اگر بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستان آنا چاہتے ہیں تو ان کا اچھا استقبال ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کے ساتھ ڈائریکٹ ڈیل نہیں کرتے، ان کے ساتھ فیملی والے رابطے میں ہوتے ہیں، ہم نے ان سے کوئی بات چیت نہیں کی نہ ان کا ہمیں پتہ ہوتا ہے۔ پارٹی کبھی بھی بانی پی ٹی آئی کے بیٹوں کے ساتھ رابطے میں نہیں رہی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا مطلب تھا کہ صوبے میں آپریشن نہ ہو، صوبائی حکومت آپریشن کے حق میں نہیں ہے، گرینڈ الائنس ابھی تک 6 پارٹیوں پر مشتمل ہے، لیکن وہ گرینڈ الائنس میں شامل نہیں ہوئے۔

بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ احتجاج کے لیے پورا ملک نکل آیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے لانگ مارچ سے منع کیا تھا، گرینڈ الائنس میں مولانا فضل الرحمٰن اور جماعت اسلامی کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کہ بانی پی ٹی بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی تھا کہ نے کہا

پڑھیں:

27ویں ترمیم: 4 ہائیکورٹس ججز کے تبادلوں اور ایک کے مستعفی ہونے کا امکان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں باخبر ذرائع کے مطابق آئین میں 27ویں ترمیم کے نفاذ کے بعد عدلیہ کے ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں، جن میں ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں سے متعلق نئے اصول شامل ہوں گے۔ اس ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ہائی کورٹ کے ججوں کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں ان کی رضامندی کے بغیر بھی منتقل کر سکے۔

ذرائع کے مطابق، بعض جج اپنی مدتِ ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم اس بارے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔ ترمیم کے مکمل طور پر نافذ ہونے کے بعد ہی اس حوالے سے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔

سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کی ضرورت ان خدشات کے پیشِ نظر محسوس کی گئی کہ چند ججوں کے رویے سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی۔ نئی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن کے اختیارات میں اضافہ ہوگا، جبکہ مستقبل میں مجوزہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لیے بھی مختلف ناموں پر غور جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق، عدالتی اور سیاسی حلقوں کے درمیان مشاورت کا عمل جاری ہے تاکہ ججز کی تقرری اور تبادلوں سے متعلق ایک واضح نظام تشکیل دیا جا سکے جو ادارہ جاتی استحکام اور شفافیت کو یقینی بنائے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • آج سوگ کا دن، 27ویں ترمیم کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی، بیرسٹر گوہر
  • عدالتوں پر حملہ پاکستان پر وار، دہشتگردی کے معاملے پر سیاست نہیں کی جائےگی، بیرسٹر گوہر
  • دہشت گردی کے ناسور پر کوئی سیاست نہیں ہوگی، بیرسٹر گوہر
  • آپ کےخوف کو سلام، مرد آہن جیل سے باہر آئیگا پھر پتاچلے گا، بیرسٹر گوہر کی حکمران اتحاد پر سخت تنقید
  • بیرسٹر گوہر علی خان نے 27ویں آئینی ترمیم کو ’باكو ترمیم‘ قرار دیدیا
  • 27ویں ترمیم کو ہم ’باکو ترامیم‘ کہتے ہیں: بیرسٹر گوہر
  •     جس دن وہ مردِ آہن نکلا ، وہ اسے ختم کریں گے ,وہ جو لفظ کہے گا ، وہی آئین ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • 27ویں ترمیم: 4 ہائیکورٹس ججز کے تبادلوں اور ایک کے مستعفی ہونے کا امکان
  • سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا سینیٹ سے مستعفی ہونے کا اعلان
  • شہباز شریف کی جانب سے ہرجانے کا کیس، عمران کے وکیل کی جرح کیلئے مہلت کی استدعا منظور