خواجہ آصف ، پرتگال اور زیر الزام بیوروکریٹس
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر دفاع، جناب خواجہ محمد آصف ، نے واضح الفاظ میں ( نام لیے بغیر) کچھ بیورو کریٹس پر سنگین اور دہلا دینے والے الزامات عائد کیے ہیں ۔ الزام یہ ہیں کہ (کچھ) مبینہ بدعنوان اور کرپٹ بیوروکریٹس پرتگال میں دھڑا دھڑ جائیدادیں خرید رہے ۔ کسی بھی پاکستانی بیوروکریٹ کی اتنی مالی اوقات نہیں ہوتی اور نہ ہی اُن کی اتنی تنخواہ ہی ہوتی ہے کہ وہ بیرونِ ملک جائیداد خرید سکے ۔ ظاہر ہے اس کے لیے ’’باریک وارداتیں‘‘ ڈالنی پڑتی ہیں ۔
اِن غیر قانونی اور ماورائے عہدہ ’’باریک وارداتوں‘‘ کے بعد غیر قانونی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے ۔ پھر جا کر کسی بھی غیر ملک میں جائیداد خریدی جاتی ہے۔ (کچھ) بیوروکریٹس پر پرتگال میںوفاقی وزیر دفاع، خواجہ آصف صاحب ، کے سنگین الزامات کی بازگشت پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے۔اِن الزامات سے ہمارا اجتماعی قومی چہرہ گہنا رہا ہے ، جو پہلے ہی اتنا روشن اور قابلِ فخر نہیں رہا ۔
خواجہ آصف کے الزامات پچھلے دو ہفتوں سے ہمارے مین اسٹریم میڈیا اور سوشل میڈیا میں گونج رہے ہیں ۔ اِس گونج میں پرتگال ملک کا نام مرکزی حیثیت کے طور پر ہمارے سامنے آ رہا ہے ۔ پہلے تو ہم یہاں یہ دیکھیں گے کہ یہ پرتگال ہے کہاں؟ اور، بقول ہمارے وزیر دفاع، اِس ملک کو ہمارے مبینہ (کچھ) کرپٹ بیوروکریٹس نے اپنی ناجائز دولت کو ٹھکانے کے لیے کیوں چُنا؟؟
پُرتگال بحرِ اوقیانوس کے طویل ساحلوں پر واقع جنوب مغربی یورپ کا اہم ملک اور لزبن اِس کا دارالحکومت ہے ۔ رقبہ 92ہزار مربع کلومیٹر اور آبادی تقریباً 2کروڑ ۔ آجکل یہ یورپی یونین کا حصہ ہے؛ چنانچہ کرنسی یورو ہے۔ یہ بذریعہ ہوائی سفر پاکستان سے تقریباً ساڑھے سات ہزار کلومیٹر دُور ہے۔ اپنی بے پناہ اور منہ زور بحری طاقت ، بحری تجربات اور جدید ترین بحری بیڑوں کی بدولت کسی زمانے میں یہ دُنیا بھر کے سمندروں اور سمندری تجارت پر چھایا ہُوا تھا ۔ اپنی اِسی طاقت کے بَل پر اِس نے کئی غریب ملکوں پر قبضہ بھی کرلیا تھا ۔ برطانیہ سے پہلے یہی پرتگال (متحدہ) ہندوستان کے کئی ساحلی علاقوں پر قبضہ جما کر اپنی کولونیل طاقت منوا چکا تھا ۔ واسکوڈے گاما(Vasco da Gama) اِس کا مشہور ترین جہاز راں تھا ۔
اسے ایسی عالمی اور تاریخ ساز شہرت یافتہ شخصیت کے طور پر بھی جانا، مانا اور پہچانا جاتا ہے جو پرتگال بادشاہت کے لیے( قبضے اور غلامی کے لیے) نئی نئی دُنیائیں دریافت کرکے سیاسی و مالی پرتگالی وسعت کا باعث بن رہا تھا۔ یہی پرتگالی جہاز راں، واسکوڈے گاما، پندرھویں صدی عیسوی میں متحدہ ہندوستان کی مشہور ترین ساحلی تجارتی بندرگاہ ( کالی کٹ) پر اپنے چار جدید ترین بحری جہازوں کے ساتھ اُترا ۔ واسکوڈے گاما کو پرتگال کے بادشاہ کے حکم اور اخراجات پر ’’کالی کٹ ‘‘ بھیجا گیا تھا تاکہ دوسرے ملکوں کی زمینوں اور تجارت پر غاصبانہ قبضہ کیا جا سکے ۔ عظیم ترین اور امیر ترین اسپورٹس مین فٹ بالر کرسٹیانو رونالڈو (Cristiano Ronaldo) بھی پرتگال ہی سے تعلق رکھتے ہیں ۔
اب آتے ہیں خواجہ آصف صاحب کے الزامات کی طرف ۔ اگست2025ء کے پہلے ہفتے وزیر دفاع ،خواجہ محمد آصف ،نے اِن الفاظ میں پاکستانی بیوروکریسی پر الزام عائد کیا:’’ وطنِ عزیز کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لے چکی ہے اور شہریت لینے کی تیاری کر رہی ہے۔ اوریہ نامی گرامی بیوروکریٹس ہیں۔ مگر مچھ اربوں روپے کھا کے آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں۔ بزدار کا ایک قریب ترین بیوروکریٹ چار ارب روپے بیٹیوں کی شادی پر صرف سلامی وصول کر چکا ہے اور(اب) آرام سے ریٹائرمنٹ کی زندگی گذار رہا ہے۔ سیاستدان تو ان کا( بیورو کریٹوں کا) بچا کھچا کھاتے اور چولیں مارتے ہیں ۔ نہ پلاٹ نہ غیر ملکی شہریت، کیونکہ( سیاستدانوں نے) الیکشن لڑنا ہوتا ہے۔ پاک سر زمین کو یہ بیوروکریسی پلید کر رہی ہے ۔‘‘
یہ الزام بم بن کر حکومت، بیوروکریسی اور سیاستدانوں پر گرا ہے ۔ اس لیے بھی کہ الزام عائد کرنے والی کوئی معمولی شخصیت نہیں ہے ۔ خواجہ آصف صاحب نے جرأتمندی سے بم پھوڑا ہے ۔ اِس سے پہلے بھی وہ قومی اسمبلی ، اپنی ٹویٹس اور بیانات میں کئی بم پھوڑ چکے ہیں ؛ چنانچہ اِن بموں کے دھماکوں کی دھمک اور بازگشت ہم کئی دنوں تک سنتے رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر خواجہ صاحب نے کچھ دن قبل ’’عرب نیوز‘‘ کو انٹرویو دیتے ہُوئے موجودہ اور اپنی حکومت بارے کہا:’’ یہ ایک ہائبرڈ نظام ہے ۔یہ مثالی جمہوری حکومت نہیں ہے ۔
یہ ہائبرڈ نظام میرے خیال میں کمال کررہا ہے ۔‘‘ ایسے بیان پر منڈے سیالکوٹئے کو کوئی ندامت ہے نہ شرمندگی ۔خواجہ صاحب قومی اسمبلی کے فلور پر بہادری سے یہ معافی اور معذرت بھی مانگ چکے ہیں کہ اُن کے والد صاحب (خواجہ صفدر صاحب مرحوم) آمر جنرل ضیاء الحق کی آمرانہ حکومت کے سنگی ساتھی تھے۔ خواجہ صاحب جہادِ افغانستان اور اِس کے پاکستان پر تباہ کن اثرات بارے جو اعترافی بیانات دیتے رہتے ہیں ، وہ خواجہ صاحب کی سیاسی جرأت و بہادری اور بیباکی کا خاص حصہ ہے ۔ گٹکا کی پاکستان میں امپورٹ پر خواجہ صاحب نے جو انکشافی بیان دیا ہے ، اِس کی حدت بھی پوری حکومت میں محسوس کی جا رہی ہے ۔
ایسا ہی بیباک بندہ وطنِ عزیز کی بیوروکریسی کے ’’کچھ‘‘ عناصر بارے مذکورہ آتشیں بیان دے سکتا تھا۔ بلا شبہ اِس بیان نے ہماری سرکاری مراعات یافتہ بیوروکریسی کے باطن کو برہنہ کر دیا ہے ۔ پاکستانی قوم( جس کے ٹیکسوں پر یہ سرکاری بابو اور بیوروکریسی عیاشیاں کررہی ہے) خواجہ صاحب کے انکشافات کی شکرگزار ہے ۔
سوال مگر یہ ہے کہ خواجہ صاحب کو ’’مجبوراً‘‘ ایسی لب کشائی کیوں کرنا پڑی جس نے حکومت ، فیصلہ سازوں اور بیوروکریسی میں زلزلہ بپا کر دیا ہے ۔ اور جس کی بنیاد پر حکومت کے جملہ مخالفین کو حکومت پر نئے انداز سے انگشت نمائی کرنے کا موقع ملا ہے ۔راز دانِ اندرونِ خانہ کا زیر لب کہنا ہے کہ شہرِ سیالکوٹ میں ایک ایسے بیوروکریٹ کی ’’باریک وارداتوں‘‘ پر مبینہ طور پر حکومتِ (پنجاب)نے ہاتھ ڈالا ہے کہ جس کی Heatخواجہ محمد آصف تک بھی پہنچی ہے۔ اُنہیں ساری بیوروکریسی کو پرتگال کے پردے میں لپیٹ میں لے جانے کا موجب بن گیا ہے ۔ خواجہ صاحب کا مگر یہ بھی کہنا ہے کہ سیالکوٹ کے اس بیوروکریٹ سے اُن کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ۔
ایسے حساس لمحات میں نون لیگی قائد، جناب نواز شریف ، نے بیچ بچاؤ کروایا ہے ۔ نواز شریف سے موصوف کی ملاقاتی تصویر بھی بطورِ خاص میڈیا کو جاری کی گئی ہے ۔ خواجہ صاحب کے پرتگالی بیان نے حکومت کے اندر پکنے والی کھچڑی کو عیاں تو نہیں کر دیا ؟ لوگ مگر یہ سوال بھی مسلسل پوچھ رہے ہیں کہ ’’خواجہ آصف نے پرتگال میں جائیدادیں خریدنے اور اب پرتگال کی شہریت لینے کی تیاریاں کرنے والے بیوروکریٹوں کے نام اور عہدے کیوں نہیں بتائے؟ ‘‘ کہا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ بیوروکریٹس پاکستان کی پولیس اور کسٹمز کے محکموں سے تعلق رکھتے ہیں ۔ مگر یہ تو قیاسات اور قیافے ہیں ۔خواجہ صاحب مگر ڈٹے ہُوئے ہیں۔ موصوف نے 12اگست 2025ء کو کہا :’’ اب رولا پڑ گیا ہے ۔ تحقیق کررہا ہُوں ۔ جلد اُن بیوروکریٹوں کے نام بھی بتاؤں گا جنھوں نے پرتگال میں جائیدادیں خریدی ہیں۔‘‘ہم سب اُس دن کے منتظر ہیں جس روز خواجہ صاحب بیوروکریسی کے مبینہ کرپٹ نام قوم کے سامنے پیش کریں گے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پرتگال میں خواجہ صاحب خواجہ ا صف وزیر دفاع رہی ہے رہا ہے کے لیے مگر یہ
پڑھیں:
قومی دنوں اور تہواروں پرپی ٹی آئی کا احتجاج معمول بن گیا : خواجہ آصف
ویب ڈیسک:وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 14اگست اور دوسرے قومی اہمیت کے دنوں پرپی ٹی آئی کا احتجاج معمول بن گیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک شخص قومی دنوں اور تہواروں پرپی ٹی آئی کو فوقیت دیتا ہے، 14اگست اور دوسرے قومی اہمیت کے دنوں پرپی ٹی آئی کا احتجاج معمول بن گیا ہے۔
وزیر دفاع نے اسد قیصر کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ رہنما پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ وہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہیں کرنے دیں گے، پاک بھارت جنگ میں علیمہ خان حکومت پر مودی سے سازبازکا الزام لگاتی رہیں۔
جشن آزادی کی خوشیاں، برائلر گوسشت کی نئی قیمت کیا؟
وزیردفاع نے مزید کہا کہ اس سال 700 شہدا نے جان وطن پرقربان کی، پی ٹی آئی کےکسی لیڈرنے نہ کوئی تعزیتی بیان دیا نہ کسی کےگھر جا کر افسوس کیا، بلکہ مخالفانہ بیان دیے، کوئی شخص یا لیڈر وطن سے بلند نہیں، اول اور آخرپاکستان ہے۔