ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 August, 2025 سب نیوز


یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کا تھری پیس سوٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران خاص توجہ کا مرکز بنا رہا۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرینی صدر اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی گزشتہ روز الاسکا میں ملاقات ہوئی جس کا مقصد روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے حوالے سے اہم مذاکرات اور بات چیت کرنا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اس ملاقات کے دوران ایک بار پھر امریکی رپورٹر نے زیلینسکی کے لباس پر تبصرہ کیا۔ صحافی برائن گلین نے زیلینسکی کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’آپ اس سوٹ میں بہت شاندار لگ رہے ہیں۔‘
امریکی صدر ٹرمپ نے صحافی کی اس تعریف پر گفتگو میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے بھی یہی کہا تھا۔‘
زیلینسکی کو ٹرمپ نے یاد دلایا کہ یہی صحافی چند ماہ قبل ان پر تنقید کر چکا ہے، ٹرمپ کے اس جملے کے بعد کمرہ صحافیوں اور امریکی حکام کے قہقہوں سے گونج اٹھا۔
یوکرین کے صدر زیلینسکی نے اس پر مسکراتے ہوئے جواب دیا، ’مجھے یاد ہے، آپ نے بھی وہی سوٹ پہنا ہوا ہے۔‘
واضح رہے کہ رواں برس فروری میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران مذکورہ صحافی، برائن گلین نے یوکرینی صدر سے سوال کیا تھا کہ آپ سوٹ کیوں نہیں پہنتے؟
صحافی نے کہا تھا کہ آپ یوکرین کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہیں اور پھر بھی سوٹ پہننے سے انکار کرتے ہیں، کیا آپ کے پاس سوٹ ہے بھی؟ بہت سے امریکی سمجھتے ہیں کہ آپ وائٹ ہاؤس کے وقار کا احترام نہیں کرتے ہیں۔
یوکرینی صدر زیلینسکی کا صحافی کے سوال پر وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ فوجی لباس اس وقت تک پہنیں گے جب تک یوکرین میں امن قائم نہیں ہو جاتا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربلاک بسٹر فلم ’تھری ایڈیٹس‘ کے نامور اداکار چل بسے چین اور بھارت کو تعلقات کی بہتری  کو مستحکم کرنا ہوگا، چینی وزیر خارجہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے پر آمادگی ظاہر کر دی ہم چاہتے ہیں جنگ سب کیلئے بہترانداز میں ختم ہو، ڈونلڈ ٹرمپ غزہ میں حماس کی حکومت نہیں رہے گی؛ فلسطین اتھارٹی کے وزیراعظم نے اشارہ دیدیا غزہ سے یرغمالیوں کی واپسی کیلئے حماس کو مکمل ختم کرنا ہوگا: ٹرمپ کی تنبیہ حماس نے مصر اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی کی نئی تجویز قبول کرلی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: یوکرینی صدر امریکی صدر

پڑھیں:

شہباز ٹرمپ ملاقات اور جنرل اسمبلی سے خطاب

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر دنیا بھر کے رہنما وہاں جمع ہوئے۔ علاقائی اور عالمی حالات کے تناظر میں ہر مقرر نے اپنے اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کیا۔

دنیا میں جاری تنازعات اور جنگوں کے حوالے سے فلسطین کا مسئلہ سب سے زیادہ موضوع بحث رہا۔ مغربی ملکوں بالخصوص مسلم حکمرانوں نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں فلسطین میں جاری اسرائیلی بربریت اور نیتن یاہو کے مظلوم فلسطینیوں پر بڑھتے ہوئے مظالم پر شدید تنقید کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ اور فلسطینیوں کو ان کے جائز حقوق دینے کے لیے پوری قوت سے آواز اٹھائی۔

وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کی جیت کا فاتحانہ انداز میں تذکرہ کیا بلکہ بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی ، جارحانہ عزائم، مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور نہتے کشمیریوں پر بزدلانہ ریاستی مظالم سے عالمی رہنماؤں کو آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے واضح طور پر یہ پیغام دیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات پر ہمہ وقت تیار ہے۔ انھوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو اعلان جنگ کے مترادف قرار دیتے ہوئے دنیا پر واضح کر دیا کہ پاکستان اپنے 24 کروڑ عوام کے حقوق کا بھرپور انداز میں دفاع کرے گا۔

شہباز شریف نے عالمی برادری کو دو ٹوک الفاظ میں آگاہ کیا ہم نے بھارت سے جنگ جیت لی ہے، اس کے سات لڑاکا طیارے مٹی کا ڈھیر بنا دیے، اگر صدر ٹرمپ مداخلت کرکے جنگ نہ رکواتے تو نتائج تباہ کن ہو سکتے تھے۔

وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کو عالمی امن کا علم بردار قرار دیتے ہوئے ان کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور واضح کیا کہ ان کی امن کوششوں کے تناظر میں ہی صدر ٹرمپ کا امن کے نوبل انعام کے لیے نام پیش کیا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں پاک بھارت جنگ کے حوالے سے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر اور ایئرچیف مارشل ظہیر بابر سندھو کی دانش مندانہ جنگی حکمت عملی کا بطور خاص تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جرأت مندانہ قیادت میں ہمارے شاہینوں نے فضاؤں میں دشمن کے حملے کو پسپا کرکے بھارتی جارحیت کا ایسا منہ توڑ فیصلہ کن جواب دیا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیر اعظم نے بھارت کو کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات پر مذاکرات کی عالمی فورم پر دعوت دے کر گیند بھارت کے کورٹ میں پھینک دی ہے لیکن ماضی کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ سیکریٹری خارجہ سے لے کر وزرائے اعظم تک کشمیر پر ہونے والے ہر سطح کے مذاکرات کی ناکامی کا واحد ذمے دار بھارت ہے جو اپنی روایتی ضد، ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی رٹ لگا کر دو طرفہ مذاکرات کو سبوتاژ کرتا رہا ہے۔

پہلگام واقعہ کی تحقیقات کے حوالے سے پاکستان نے آگے بڑھ کر خود پیش کش کی لیکن بھارت نے جواب میں پاکستان پر جنگ مسلط کر دی اور عبرت ناک شکست و عالمی رسوائی اور سفارتی ناکامیاں اس کا مقدر بن گئیں جس کا واضح تذکرہ وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں بھی کیا۔

انھوں نے بھارتی سرپرستی میں پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی میں افغان سرزمین کے استعمال کا ذکر کرتے ہوئے افغانستان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔

پاکستان ایک سے زائد مرتبہ حکومتی سطح پر افغان حکومت سے یہ مطالبہ دہرا چکا ہے کہ وہ افغان سرزمین پر پناہ گزیں دہشت گرد عناصر کے خلاف کارروائی کرے جو پاکستان میں دہشت گردی کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ ان تک افغان حکومت نے اب تک دہشت گردوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھایا نتیجتاً پاکستان میں آج بھی وقفے وقفے سے دہشت گرد عناصر اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم پاک فوج اور ہماری فورسز کی زیرک حکمت عملی کے باعث وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں تنازع فلسطین کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو بھرپور انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کی حالت زار دل دہلا دینے والا المیہ اور عالمی ضمیر پر ایک دھبہ ہے فلسطین کو اب آزاد ہونا ہے جنگ بندی کا راستہ نکالنا ہوگا۔

امریکی صدر ٹرمپ سے 8 مسلم ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات میں بھی غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت ہوئی لیکن اس ملاقات کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں ہوا، نہ ہی رہنماؤں نے میڈیا کو ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ سو ٹرمپ مسلم رہنماؤں کی ملاقات کے نتائج کے حوالے سے کوئی حتمی بات نہیں کی جا سکتی۔

البتہ صدر ٹرمپ سے وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی ملاقات پاکستان کے نقطہ نظر سے خاصی مفید رہی۔ صدر ٹرمپ نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کو شان دار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا جو حوصلہ افزا ہے۔ وزیر اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق شہباز ٹرمپ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی جس سے پاک امریکا تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان نے امریکہ کو بحیرہ عرب میں نئی بندرگاہ بنانے کی پیشکش کردی
  • اسرائیل غزہ پر حملے روک دے، امریکی صدر ٹرمپ
  • انڈیا پر پابندیوں کے بعد پاکستانی چاول امریکی مارکیٹوں میں نظر آنا شروع ہو گیا، سینیئر صحافی انور اقبال
  • یوکرین جنگ خطرناک اور مہلک مرحلے میں داخل، انسانی حقوق کمشنر
  • لوگ سوال کرتے ہیں مغربی لباس اور نیل پالش میں نماز قبول ہوگی؟ یشما گل
  • شہباز ٹرمپ ملاقات اور جنرل اسمبلی سے خطاب
  • صحافی بیرون ملک میں پاکستان کا بیانیہ اور مثبت تشخص پیش کر رہے ہیں؛ عطا تارڑ
  • خضدار میں آپریشن، خواتین کے لباس میں فرار4 دہشتگرد گرفتار
  • اعظم نذیر تارڑ سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات، دو طرفہ تعاون جاری رکھنے کا اعادہ
  • اسلام آباد:وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑسے امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر ملاقات کررہی ہیں