اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء) پاکستان کی جانب سے امریکہ کو بحیرہ عرب میں نئی بندرگاہ بنانے کی پیشکش کردی گئی۔ عالمی جریدے فنانشل ٹائمز کے مطابق امریکی حکام کو بحیرہ عرب میں پسنی میں ایک بندرگاہ بنانے اور چلانے کی تجویز پیش کی گئی ہے جو واشنگٹن کو جنوبی ایشیاء کے سب سے حساس علاقوں میں سے ایک تک سٹریٹجک رسائی فراہم کر سکتی ہے، امریکی سرمایہ کار پسنی میں مجوزہ اس نئی بندرگاہ کو اہم معدنیات بشمول تانبہ اور اینٹیمونی کی نقل و حمل کے لیے ایک ٹرمینل میں تبدیل کریں گے۔

بتایا گیا ہے کہ پسنی ایران سے تقریباً 100 میل اور چین کی حمایت یافتہ گوادر بندرگاہ سے 70 میل فاصلے پر واقع ہے، یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا جب پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ستمبر میں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی، اس ملاقات میں وزیرِاعظم شریف نے زراعت، ٹیکنالوجی، کان کنی اور توانائی کے شعبوں میں امریکی کمپنیوں سے سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی تھی۔

(جاری ہے)

فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ 1.

2 ارب ڈالر کا منصوبہ پاکستانی وفاقی وسائل اور امریکی حمایت یافتہ ترقیاتی فنڈز کے مشترکہ ذریعے سے مالی امداد حاصل کرے گا، اگرچہ یہ فی الحال سرکاری حکومتی پالیسی نہیں ہے، یہ تجویز فیلڈ مارشل کے ساتھ ان کی گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات سے قبل شیئر کی گئی تھی، تاہم امریکی حکام نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ملاقات کے دوران اس موضوع پر بات نہیں ہوئی۔

معلوم ہوا ہے کہ اس بندرگاہ کو ایک نئی ریلوے لائن کے ذریعے منرلز کی کانوں سے جوڑا جائے گا، جن میں کینیڈا کی بریک مائننگ کے زیرِ ترقی ریکو دک تانبے اور سونے کا منصوبہ بھی شامل ہے، بندرگاہ میں براہِ راست فوجی اڈے شامل نہیں ہوں گے یعنی یہ کسی امریکی فوجی تنصیب کے طور پر کام نہیں کرے گی، یہ تجویز پاکستان کی جنوبی ایشیاء میں جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں سے فائدہ اٹھانے، چین سے تعلقات میں تنوع پیدا کرنے اور امریکہ، ایران و سعودی عرب کے ساتھ اقتصادی و سٹریٹجک شراکت داریوں کو بڑھانے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ منصوبے کے تحت پسنی کے ایران اور وسطی ایشیا کے قریب ہونے کی وجہ سے امریکہ کے لیے تجارت اور سلامتی کے مواقع بڑھیں گے، یہ گوادر کا توازن قائم کرے گی اور بحیرہ عرب میں امریکی اثر و رسوخ کو وسعت دے گی، یہ منصوبہ پاکستان کے معدنیات کے شعبے میں امریکی دلچسپی کے ساتھ بھی مطابقت رکھتا ہے، ستمبر میں امریکی کمپنی یو ایس سٹریٹجک میٹلز (USSM) نے پاکستان کی فوجی انجینئرنگ شاخ کے ساتھ تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے جس میں کراچی اور گوادر کے قریب ریفائننگ کی سہولیات شامل ہیں۔

عالمی جریدے نے رپورٹ کیا کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ تانبا، اینٹیمونی اور نیوڈیمیم سمیت اہم معدنیات کا پہلا کنسائمنٹ امریکہ کو بھیجا، یو ایس ایس ایم کے کمرشل ڈائریکٹر مائیک ہولومون نے بتایا کہ کمپنی ریفائنری قائم کرنے کی خواہشمند ہے، گزشتہ ماہ جنوبی ایشیائی ملک کے دورے کے دوران کراچی اور اس کے قریب دو بڑے بندرگاہوں کے ڈائریکٹرز اور گوادر کے نمائندے سے ملاقات کی تاہم یو ایس ایس ایم نے پسنی کے قریب ممکنہ بندرگاہ منصوبے کی بات سنی ہے، اس قصبے میں قدرتی گہرے پانی کی بندرگاہ ہے اور اسے ریکوڈک سے ریلوے کے ذریعے جوڑا جا سکتا ہے اس لیے اس علاقے میں سہولت قائم کرنا بہت معقول ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں امریکی کے قریب کے ساتھ

پڑھیں:

فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی

سبی میں عوام سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل میدان جنگ میں شکست کھا کر عرب و مسلم حکمرانوں کی مدد سے مذاکرات کی میز پر اپنی ہاری ہوئی بازی جیتنا چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی رہنماء علامہ سید ظفر عباس شمسی اور علامہ سہیل اکبر شیرازی نے ضلع سبی کی تحصیل لہڑی کا دورہ کیا۔ اس موقع پر رہنماؤں نے گاؤں وزیرہ میں جنگ آزادی کے ہیرو میر بجار خان ڈومکی کے مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قابض انگریز سامراج کے وطن کی آزادی کے لئے لڑنے والے مجاہد ہمارے ہیروز ہیں۔ میر بجار خان ڈومکی نے بلوچستان اور برصغیر پر انگریز سامراج کے قبضے کے خلاف بلوچ قبائل کے ہمراہ مسلح جدوجہد کی اور مرتے دم تک قابض انگریز کے سامنے جھکنے سے انکار کیا۔

وزیرہ میں مقامی لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ اہلِ بیت (ع) رسول (ص) کی محبت اور مودت ایمان کا حصہ ہے۔ قرآن و اہلِ بیت (علیہ السلام) سے تمسک ہی انسان کی نجات اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ شیعہ سنی مسلمانوں کو قرآن و اہلِ بیت (ع) کے سائے میں، اتحاد امتِ کے لیے مل کر جدوجہد کرنی چاہیے۔ انہوں نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کے ظلم و بربریت کے باوجود غزہ اور فلسطین کے غیرت مند عوام نے جس صبر، استقامت اور بہادری کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے۔ امریکہ اور اسرائیل میدانِ جنگ میں شکست کھا کر عرب و مسلم حکمرانوں کی مدد سے مذاکرات کی میز پر اپنی ہاری ہوئی بازی جیتنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ اور اسرائیل نہیں کریں گے بلکہ یہ حق صرف فلسطین کے عوام کو حاصل ہے کہ وہ حماس کو اپنی نمائندہ جماعت تسلیم کریں یا کسی اور کو موقع دیں۔ سب سے بڑا دہشت گرد اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو ہے جس نے ستر ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا، لیکن معاہدے میں اس مجرم کے خلاف کوئی شق شامل نہیں کی گئی جو افسوسناک ہے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے پاکستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا فیصلہ وہی ہے جو آج سے سو سال قبل بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ اور مصورِ پاکستان علامہ اقبالؒ نے کیا تھا کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے اور امت مسلمہ کے قلب میں خنجر کے برابر ہے۔ جعلی مینڈیٹ رکھنے والی شہباز حکومت، جنہیں عوام نے گزشتہ انتخابات میں ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا، کسی صورت بھی قائداعظم کے نظریہ سے انحراف کی مجاز نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی امریکا کو پسنی پورٹ ٹرمینل میں سرمایہ کاری کی پیشکش
  • وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی تھنک ٹینک
  • اسرائیل کی اندھی حمایت امریکہ کو عنقریب پشیمان کر دیگی، امریکی میڈیا
  • امریکی شہری کا داڑھی کی طویل چٹیا بنانے کا انوکھا ریکارڈ
  • ایس آئی ایف سی کی ترک سرمایہ کاروں کو کراچی میں ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون بنانے کی پیشکش
  • ایس آئی ایف سی کی ترک سرمایہ کاروں کی کراچی میں ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون بنانے کی پیشکش
  • وائس آف امریکہ دیوالیہ قرار دے دیا گیا
  • فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ امریکہ نہیں، بلکہ فلسطینی عوام کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی