پنجاب میں جنگلات کی کٹائی اور لکڑی کی نیلامی پر فوری پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
لاہور:
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب میں جنگلات کی کٹائی اور لکڑی کی نیلامی پر فوری پابندی عائد کردی گئی۔
پنجاب حکومت نے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار جنگل کی لکڑی کی نیلامی کا روایتی نظام ختم کرنے کا بڑا فیصلہ کیا ہے، جدید ٹیکنالوجی اور میپنگ کی مدد سے نئے اور شفاف قواعد و ضوابط بنائے جائیں گے۔
جنگلات کی لکڑی کی نیلامی پر پابندی کا باضابطہ حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے، نیلامی کے نام پر جنگلات کے درخت بے رحمی سے کاٹ لئے جاتے تھے اور پیسہ چند جیبوں میں چلا جاتا تھا۔
جنگلات، جنگلی حیات اور ماہی پروری کے محکمے کے ڈائریکٹر جنرل کو حکم نامے پر عمل درآمد یقنی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق ایندھن سمیت جنگلات کی ہر قسم کی لکڑی کی نیلامی پر تاحکم ثانی پابندی عائد کردی گئی ہے، وزیراعلیٰ نے یہ اقدام پنجاب کے جنگلات کے تحفظ اور زمین کو کٹاﺅ سے محفوظ بنانے کے لئے کیا ہے، مستقبل میں نیلامی سے قبل اعلیٰ معیار کی وڈیوز اور فوٹوز بھی دی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جنگلات کی
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آستانہ: قازقستان میں نیا قانون نافذ ہوگیا ہے جس کے تحت ملک میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اعلان کیا ہے کہ اب اگر کوئی بھی شخص کسی خاتون یا لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرے گا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے، اس قانون کا مقصد جبری شادیوں کی حوصلہ شکنی کرنا اور کمزور طبقات خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دلہنوں کے اغوا پر بھی سختی سے پابندی لگا دی گئی ہے، اس سے قبل اگر کوئی اغوا کار متاثرہ خاتون کو اپنی مرضی سے چھوڑ دیتا تو قانونی کارروائی سے بچنے کے امکانات موجود ہوتے تھے، نئے قانون کے بعد یہ سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق قازقستان میں جبری شادیوں کے قابلِ اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں تھے کیونکہ ملک کے کرمنل کوڈ میں اس حوالے سے کوئی علیحدہ شق شامل نہیں تھی، رواں برس کے اوائل میں ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پولیس کو جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے 214 کیسز رپورٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ قازقستان میں خواتین کے حقوق کے مسائل 2023 میں اس وقت عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنے تھے جب ایک سابق وزیر نے اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ملک میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قوانین بنانے کا دباؤ بڑھ گیا تھا، اور نیا قانون اسی سلسلے کی کڑی ہے۔