بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، ہریکے اور فیروز پور انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، ہریکے اور فیروز پور انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 September, 2025 سب نیوز
لاہور:بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا،بھارتی ہائی کمیشن نے پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستان کو آگاہ کردیا،مظفر گڑھ کے علاقے علی پور میں 8 افراد سیلاب میں ڈوب گئے، 2 افراد کو بچالیا گیا، ایک بچے کی لاش نکال لی گئی، جبکہ 5 افراد کی تلاش جاری ہے، دریائے سندھ میں گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔
وزارت آبی وسائل کے مطابق بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، بھارتی ہائی کمیشن نے پانی چھوڑنے کے بارے میں پاکستان کو آگاہ کردیا۔
وزارت آبی وسائل کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، وزارت نے متعلقہ تمام اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کردیا ہے۔
ادھر مظفر گڑھ کے علاقے علی پور میں 8 افراد سیلاب میں ڈوب گئے، جن میں سے 2 افراد کو بچالیا گیا جبکہ ایک بچے کی لاش مل گئی جبکہ 5 افراد کی تلاش جاری ہے۔
لودھراں میں حفاظتی بند ٹوٹنے پر حیات پور، مراد پور اور پیپل والا سمیت متعدد بستیاں زیر آب آگئیں جبکہ سیلاب میں پھنسے 3 لڑکوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب ہے، ڈپٹی کمشنر کے مطابق ضلع بہاولپور کے 98 مقامات پانی میں مکمل اور جزوی طور پر ڈوبے ہیں، ضلع میں ڈیڑھ لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہیں۔
دریں اثنا ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دریائے چناب کے شدید ریلے نے جنوبی پنجاب کے بڑے حصوں کو زیرِ آب کر دیا ہے، حکام کے مطابق منگل کو ملتان اور اس کے قریبی اضلاع کے لیے اگلے 2 دن نہایت اہم ہیں کیونکہ خطے کو ایک ’بے مثال سیلابی ہنگامی صورتحال‘ کا سامنا ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر انخلا جاری ہے۔
ملتان کے ساتھ مظفرگڑھ، شجاع آباد، خان گڑھ، جلالپور پیروالا، اوچ شریف اور علی پور بھی خطرے میں ہیں، کیونکہ دوسرا بڑا سیلابی ریلا ہیڈ محمد والا اور شیرشاہ پل کے قریب سے گزر رہا ہے، تاہم شیرشاہ پر پانی کی سطح ابھی بھی ہائی الرٹ حد سے آدھا فٹ کم ہے۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر پانی کی سطح 393.
منگل تک مظفرگڑھ کی 138 مواضع ڈوب گئے، جس سے ایک لاکھ 35 ہزار افراد متاثر ہوئے، جبکہ رنگپور کی 28 مواضع زیرِ آب آنے سے مزید 50 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔
شیرشاہ پل پر ملتان اور مظفرگڑھ کو ملانے والی سڑک کو کچھ دیر کے لیے بند کیا گیا، تاہم شام کو ہلکی ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا۔
ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث جلالپور پیروالا کو شدید خطرہ
ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حمید سندھو کے مطابق ہیڈ تریموں سے آنے والے 5 لاکھ کیوسک پانی نے ہیڈ محمد والا پر پانی کی سطح بلند کر دی ہے، انہوں نے کہا کہ اگر اونچے درجے کا سیلاب آیا تو شیر شاہ روڈ کو فوراً توڑ دیا جائے گا۔
ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں جلالپور پیروالا سے مزید 2 ہزار افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ دریائے ستلج اور چناب کے سیلابی پانی کے باعث جلالپور پیروالا شدید خطرے میں ہے، اسی لیے وہاں اگلے 24 گھنٹوں تک ایمرجنسی نافذ رہے گی۔
کمشنر ملتان عامر کریم خان نے جلالپور پیروالا میں ریسکیو سرگرمیوں کی نگرانی کی، ان کے مطابق علاقے کے 50 دیہات متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 2 لاکھ 35 ہزار 296 افراد اور ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔
’بالائی پنجاب کے دیہات ایک دو دن میں معمول پر آ جائیں گے‘
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان کاٹھیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بالائی پنجاب کے دیہات ایک دو دن میں معمول پر آ جائیں گے، تریموں بیراج پر 3 لاکھ کیوسک پانی کم ہونا شروع ہو گیا ہے، جبکہ ہیڈ پنجند پر بھی 3 لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے، ان کے مطابق 4 لاکھ کیوسک کا ریلا گڈو بیراج کی طرف بڑھ رہا ہے، جس سے جنوبی پنجاب کے دباؤ میں کمی آئے گی۔
عرفان کاٹھیا نے بتایا کہ اس وقت 80 ہزار افراد 488 ریلیف کیمپس میں موجود ہیں، جبکہ مجموعی طور پر 21 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ پنجاب کی 19 لاکھ 50 ہزار ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آ چکی ہے۔
دریں اثنا، دریائےسندھ گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ جاری ہے، اس وقت گڈوبیراج سے 5 لاگھ کیوسیک سے زائد کا سیلابی ریلے گرز رہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کےدوران گڈو بیراج میں 50 ہزار کیوسک پانی کی سطح میں اضافہ ہوا۔
کنٹرول روم کے مطابق دریائےسندھ میں گڈو بیراج میں پانی کی آمد 5 لاکھ 2 ہزار 844 کیوسک اور اخراج 4 لاکھ 92 ہزار 443 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
کنٹرول روم نے خبردار کیا ہے کہ گڈو بیراج میں 12 گھنٹوں کے دوران اونچے درجے کی سیلابی صورتحال پيدا ہوسکتی ہے۔
سندھ کے مختلف شہروں میں بارش کے اعداد و شمار
محکمہ موسمیات نے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران سندھ کے مختلف شہروں میں ہونے والی بارش کے اعداد و شمار جاری کردیے۔
ٹھٹھہ میں سب سے زیادہ 110 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جبکہ پڈعیدن میں 63.6، دادو میں 56.4، ٹنڈوجام میں 35، میرپورخاص میں 38، بدین میں 20 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
شکارپور میں 19، مٹھی میں 17، شہید بینظیرآباد میں 16.3، لاڑکانہ میں 15.5، جیکب آباد میں 14 اور حیدرآباد سٹی میں11ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایپل نے آئی فون 17 سیریز متعارف کرادی، اب تک کا سب سے پتلا اسمارٹ فون بھی شامل ایپل نے آئی فون 17 سیریز متعارف کرادی، اب تک کا سب سے پتلا اسمارٹ فون بھی شامل قطر پر حملے کا حکم کس نے دیا؟ ڈونلڈ ٹرمپ نے اصل ذمہ دار کا نام بتادیا غیر ضروری باہر نکلنے والوں کو حراست میں لیں گے، گاڑیاں بند کر دی جائیں گی، کراچی پولیس چیف کراچی میں تھڈو ڈیم اوورفلو، ندیاں بپھر گئیں، موٹر وے اور تعلیمی ادارے بند، ریسکیو کے لئے فوج طلب سی ڈی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایگزیکٹو لینڈ اینڈ ری ہیبلیٹیشن نذیر احمد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، نوٹیفکیشن سب نیوز پر اسرائیلی حملہ اشتعال انگیز اور قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، دفتر خارجہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پانی چھوڑ دیا اونچے درجے بھارت نے ستلج میں کے سیلاب
پڑھیں:
مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ
پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11واں اسپیل کل سے شروع ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب نے کہا کہ مون سون بارشوں کا 11 واں اسپیل کل سے شروع ہوگا، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ راولپنڈی مری گلیات اٹک چکوال جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں، نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بارشوں کا امکان ہے، 18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر صوبہ بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز الرٹ ہیں، مون سون بارشوں کے باعث بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ محکمہ صحت آبپاشی تعمیر و مواصلات لوکل گورنمنٹ اور لایئو سٹاک کو الرٹ جاری کر دیاگیا ہے، شہریوں سے التماس ہے کہ خراب موسم کی صورتحال میں احتیاطی تدابیر اختیار کر یں، دریاؤں کے اطراف اکٹھے ہونے اور سیرو تفریح سے گریز کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آندھی و طوفان کی صورتحال میں محفوظ مقامات پر رہیں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ایمرجنسی صورتحال میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔
دریاؤں میں پانی کی آمد اور اخراج کے اعداد و شمار جاری
ترجمان واپڈا نے کہا کہ تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ 54 ہزار 700 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 54 ہزار 300 کیوسک ہے، منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 32 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 9 ہزار کیوسک ہے، چشمہ بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 75 ہزار کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 69 ہزار 200 کیوسک ہے۔
ترجمان واپڈا کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد 60 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 57 ہزار 400 کیوسک ہے، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 19 ہزار 500 کیوسک اور اخراج 19 ہزار 500 کیوسک ہے۔
آبی ذخائرکی صورتحال
ترجمان واپڈا نے بتایا کہ تربیلا ریزوائر میں آج پانی کی سطح 1550.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 57 لاکھ 28 ہزار ایکڑ فٹ ہے، منگلا ریزوائر میں آج پانی کی سطح 1237.15 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 68 لاکھ 93 ہزار ایکڑ فٹ ہے، چشمہ ریزوائر میں آج پانی کی سطح 649.00 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 3 لاکھ 11 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
ترجمان واپڈا کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 29 لاکھ 32 ہزار ایکڑ فٹ ہے، تربیلا، اور چشمہ کے مقامات پر دریائے سندھ، نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل اور منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد و اخراج 24 گھنٹے کے اوسط بہاؤ کی صورت میں ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ سمیت دیگر مقامات پر پانی کی آمد و اخراج کی تفصیل آج صبح 6 بجے کی ہے۔
وفاقی وزیر معین وٹو نے کہا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے، دریائے چناب پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے، دریائے سندھ گدو بیراج کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کی سطح معمول پر ہے۔
فیڈرل فلڈ کمیشن نے بتایا کہ سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سطح برقرار ہے، کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔