مسلمان بھارتی اداکار کو ہندوؤں کا نعرہ نہ لگانے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
معروف بھارتی ٹی وی اداکار علی گونی نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں صرف اس لیے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ انہوں نے ہندو مذہب کا مخصوص نعرہ نہیں لگایا۔
سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں بھارتی مسلمان اداکار علی گونی نے انتہا پسند عناصر کی سخت مذمت کرتے ہوئے مذہبی آزادی پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے عقائد ذاتی معاملہ ہیں اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی پر مذہبی نعرے یا رسم و رواج مسلط کرے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔
علی گونی نے بتایا کہ صرف انہیں ہی نہیں بلکہ ان کی قریبی دوست اور اداکارہ جاسمین بھاسن کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ وہ ہندو ہیں اور ان سے تعلقات میں ہیں۔ علی گونی نے خبردار کیا کہ اگر ان کی ماں، بہن یا دوست کے خلاف کچھ کہا گیا تو وہ خاموش نہیں رہیں گے۔
سوشل میڈیا پر علی گونی کے مداحوں کی جانب سے ان کی حمایت کی جارہی ہے اور اداکار کیلئے پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی گونی نے
پڑھیں:
مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے، ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ مسلمان مشرقی یروشلم کے حقوق سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اسرائیلی حملوں کے شکار فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد جاری رہے گی۔
بین الاقوا می میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کے سنگِ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ہم یروشلم کو ناپاک ہاتھوں سے پامال نہیں ہونے دیں گے، چاہے ہٹلر کے مداحوں کی نفرت کبھی ختم نہ ہو۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترک قوم کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے صدیوں تک اسلام کا پرچم بلند رکھا اور یروشلم کو چار سو برس تک عزت و وقار کے ساتھ سنبھالا، جہاں مسلم حکمرانی میں عیسائیوں اور یہودیوں کے حقوق بھی محفوظ رہے۔
ایردوان نے کہا کہ ترکیہ کی جدوجہد یروشلم کو امن، سلامتی اور ہم آہنگی کا شہر بنانے کے لیے جاری ہے اور یہ سلسلہ کسی وقفے یا پسپائی کے بغیر آگے بڑھایا جائے گا۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ انقرہ آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے جس کی سرحدیں 1967 کی بنیاد پر ہوں اور مشرقی یروشلم اس کا دارالحکومت ہو۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ یروشلم مکہ اور مدینہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے روحانی مرکز ہے، کوئی بھی ہمیں غزہ کے مظلوم عوام کا ساتھ دینے سے روک نہیں سکتا جو اسرائیلی بربریت کے خلاف اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
ترک صدر کاکہنا تھا کہ ترکیہ آج بھی اور کل بھی ان قوتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا جو خطے کو خون میں نہلانے اور عدم استحکام پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں،انقرہ شام سے یمن، لبنان سے قطر تک اسرائیلی جارحیت کا شکار عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ “جو لوگ معصوم بچوں کے خون کے عوض ظلم و نسل کشی کے ذریعے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں، وہ بالآخر اپنے ہی بہائے ہوئے خون میں ڈوب جائیں گے۔
ایردوان نے کہا کہ خطہ روزانہ نئے بحرانوں کا سامنا کر رہا ہے لیکن ترکیہ ان چیلنجز کو اپنے قومی مفادات پر سمجھوتہ کیے بغیر عزم کے ساتھ سنبھال رہا ہے،ترکیہ بلقان سے وسطی ایشیا، افریقہ سے لاطینی امریکا اور یورپ سے ایشیا پیسفک تک استحکام، تعاون اور بھائی چارے کو فروغ دے رہا ہے۔
انہوں نے وزارتِ خارجہ کی نئی عمارت کو ترکیہ کے عالمی کردار کی ایک جدید علامت قرار دیا اور کہا کہ یہ کمپلیکس ملکی سفارت کاری کی یادداشت، حال اور مستقبل کو ایک چھت کے نیچے لے آئے گا اور انقرہ کی نمایاں عمارتوں میں شمار ہوگا۔