جنرل اسمبلی: امریکی ویزا نہ ملنے پر فلسطینی صدر کا ویڈیو خطاب منظور
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 ستمبر 2025ء) فلسطینی صدر محمود عباس کو امریکی ویزا جاری نہ ہونے کے بعد آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی مباحثے میں ریکارڈ شدہ ویڈیو خطاب کی اجازت دے دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی صدر کو تقریر کی اجازت دینے سے متعلق پیش کردہ قرارداد کے حق میں 145 ووٹ آئے، پانچ ارکان (اسرائیل، ناؤرو، پالاؤ، پیراگوئے اور امریکہ) نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ چھ ارکان (البانیہ، فجی، ہنگری، شمالی میسیڈونیا، پانامہ اور پاپوا نیوگنی) رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔
قرارداد میں پیشگی ریکارڈ شدہ تقاریر کے اجرا کے لیے طریقہ کار طے کیے گئے ہیں جن کے تحت صدر عباس ویڈیو کے ذریعے جنرل اسمبلی کے ہال میں اپنا خطاب جمع کرائیں گے اور نیویارک میں فلسطین کے ایک نمائندے کی جانب سے ان کا تعارف کرایا جائے گا۔
(جاری ہے)
اس اقدام کے تحت فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل پر ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس اور دیگر اعلیٰ اجلاسوں میں براہ راست لنک یا ریکارڈ شدہ ویڈیو کے ذریعے بیانات دینے کی اجازت بھی دی ہے جبکہ یہ انتظامات صرف موجودہ 80ویں اجلاس کے لیے لاگو ہوں گے۔
سعودی قرارداد بھی منظورایک اور اقدام کے تحت، 193 رکنی جنرل اسمبلی نے سعودی عرب کی تجویز کردہ ایک قرارداد کو رائے شماری کے بغیر منظور کر لیا جس میں سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کو 22 ستمبر 2025 کو ہونے والی اعلیٰ سطحی کانفرنس میں ویڈیو یا ریکارڈ شدہ پیغام کے ذریعے خطاب کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
29 اگست کو امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ اس نے فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن اور فلسطینی اتھارٹی کے ارکان کے ویزے منسوخ اور مسترد کر دیے ہیں۔ اس فیصلے کی وجہ قومی سلامتی کے خدشات بتائی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ افراد ماضی کی یقین دہانیوں پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنرل اسمبلی ریکارڈ شدہ کی اجازت
پڑھیں:
صدر ٹرمپ اقوام متحدہ اجلاس میں ‘امریکی اقدار’ کو فروغ دیں گے، امریکی محکمہ خارجہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو اگلے ہفتے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان تھامس پیگوٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ اجلاس کے دوران ٹرمپ اور روبیو امن، خودمختاری اور آزادی جیسے امریکی اقدار کو اجاگر کریں گے۔ یہ اجلاس پیر سے جمعرات تک جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا نے چین سے تعلقات پر وسطی امریکی شہریوں کے ویزے محدود کردیے
پیگوٹ کے مطابق ‘روبیو اجلاس میں اقوام متحدہ کو اپنی اصل بنیادوں کی طرف واپس لے جانے اور اسے امن اور تعاون کے فروغ کے مؤثر ادارے کے طور پر دوبارہ فعال کرنے پر زور دیں گے نہ کہ ایک بوجھل بیوروکریسی کے طور پر جو قومی خودمختاری کو نقصان پہنچائے اور تنوع، مساوات اور شمولیت جیسی تباہ کن نظریات کو آگے بڑھائے۔’
روبیو اس دوران اہم عالمی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور مشترکہ سلامتی کے معاملات، تنازعات کے حل اور باہمی تعاون پر بات کریں گے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قدامت پسند رہنما چارلی کرک یوٹا کی ایک یونیورسٹی میں تقریب کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہوگئے۔ کرک کی ہلاکت کے بعد متعدد حلقوں نے ان کی موت پر خوشی کا اظہار کیا جس کے بعد روبیو نے ایسے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا جنہوں نے کرک کی موت کا جشن منایا یا اسرائیل-حماس جنگ کے تناظر میں انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں حصہ لیا۔
محکمہ خارجہ نے گزشتہ ماہ فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) اور فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کے ارکان کے ویزے بھی منسوخ کر دیے اور ان کی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں شرکت روک دی۔ امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ ادارے غزہ میں جنگ بندی کے مؤثر معاہدے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
روبیو نے اسرائیل اور عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور جنگ کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا۔ ان کا دورہ اس وقت ہوا جب 9 ستمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے 5 ارکان مارے گئے۔
اقوام متحدہ کی 80 ویں جنرل اسمبلی کا اجلاس 9 ستمبر سے نیویارک میں جاری ہے اور 30 ستمبر تک جاری رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس صدر ڈونلڈ ٹرمپ