اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی شمولیت:تاریخی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کی بین الاقوامی حیثیت کے حوالے سے ایک بڑی اور تاریخی پیش رفت سامنے آئی ہے۔
جنرل اسمبلی نے اپنی 80ویں نشست کے دوران ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی ۔ قرارداد کے حق میں 145 ممالک نے ووٹ دیے، مخالفت میں صرف 5 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 6 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ نتیجہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عالمی برادری کی اکثریت فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت اور ان کی سیاسی جدوجہد کو تسلیم کر رہی ہے۔
اس قرارداد کے ذریعے فلسطین کو اقوام متحدہ کی سرگرمیوں میں بامعنی شرکت کے لیے نیا طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے۔ اس میں فلسطینی صدر یا دیگر اعلیٰ نمائندوں کو جنرل اسمبلی کے اجلاسوں، اعلیٰ سطح کی کانفرنسوں اور دیگر عالمی مباحثوں میں براہِ راست یا ریکارڈ شدہ بیانات پیش کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ساتھ ہی یہ شق بھی شامل کی گئی ہے کہ فلسطینی حکام کو جہاں ممکن ہو، ذاتی طور پر اجلاسوں میں شرکت یقینی بنائی جائے تاکہ ان کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔
یہ اقدام فلسطین کے لیے سفارتی سطح پر ایک غیر معمولی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ امریکا اور چند قریبی اتحادیوں نے اس قرارداد کی مخالفت کی، لیکن بھاری اکثریت کی حمایت نے یہ واضح پیغام دیا ہے کہ دنیا اسرائیلی قبضے اور جارحیت کو مزید نظرانداز کرنے پر تیار نہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی عوام برسوں سے قابض اسرائیلی فوج کی جارحیت اور امریکی پشت پناہی کے ظلم کا سامنا کر رہے ہیں۔
فلسطین کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جگہ دینا نہ صرف ان کے حق کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے بلکہ اسرائیل پر بھی سفارتی دباؤ بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے حوصلے بلند کرے گی اور ان کی جدوجہد آزادی کو مزید تقویت ملے گی۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جنرل اسمبلی
پڑھیں:
جنگبندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا اسرائیل کو مزید جنگی جرائم پر اُکسائے گا، فلسطینی اتھارٹی
اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگبندی کے کوئی آثار نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنا، اسرائیل کو مزید جرائم کے ارتکاب کی ترغیب دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے امریکہ کے اس اقدام پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا۔ فلسطینی اتھارٹی نے کہا کہ ہم امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو روکنے پر اظہار افسوس کرتے ہیں۔ واشنگٹن کا ویٹو کرنا صیہونی رژیم کو فلسطینی عوام کے خلاف جرائم جاری رکھنے پر اکسائے گا۔ یاد رہے کہ امریکہ نے جمعرات 18 ستمبر 2025ء کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔ یہ قرارداد ڈنمارک کی قیادت میں پیش کی گئی۔ جس میں غزہ میں بلا مشروط و مستقل جنگ بندی سمیت تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان ہیں۔ اس کے علاوہ 5 مستقل ارکان کے پاس ویٹو پاور ہے۔ جن میں سے 14 نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا اور امریکہ نے اپنے منفی ووٹ یا دوسرے لفظوں میں اپنے ویٹو کے حق کے ذریعے کونسل کے 10,000 ویں اجلاس میں اس قرارداد کو منظور ہونے سے روک دیا۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق اس وقت غزہ میں قحط، بھوک اور نسل کشی کا راج ہے لیکن اس کے باوجود وہاں جنگ بندی کے کوئی آثار نہیں۔ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ ادارے IPC کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویسے تو سارے غزہ میں شدید غربت اور بھوک پائی جاتی ہے تاہم اس کے بعض علاقوں میں باقاعدہ طور پر قحط کی حالت موجود ہے۔