مصر: 10ویں سی آئی او-200 سمٹ کا شاندار اختتام، پاکستان کی بھرپور نمائندگی
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
مصر کے تاریخی اور ثقافتی شہر اسکندریہ میں 10ویں عالمی سی آئی او-200 گلوبل سمٹ کا گرینڈ فینالے نہایت شاندار اور پر وقار انداز میں اختتام پذیر ہوا۔
اس عالمی سطح کے ٹیکنالوجی ایونٹ میں 50 سے زائد ممالک کے 200 سے زیادہ ممتاز آئی ٹی ماہرین، چیف انفارمیشن آفیسرز (CIOs) اور ٹیکنالوجی لیڈرز نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیکنالوجی اکانومی، پاکستان کی نئی منزل
تقریب کا آغاز روایتی مصری ثقافتی رقص اور فنکارانہ مظاہروں سے کیا گیا، جس نے شرکاء کو مصر کی تہذیب و تاریخ سے روشناس کرایا۔ سمٹ کا باضابطہ افتتاح سی آئی او-200 مصر کے سفیر ڈاکٹر محمد حمید نے کیا۔
پاکستان کی فعال نمائندگیپاکستان کی نمائندگی عالمی سطح پر نمایاں انداز میں کی گئی۔ پاکستانی وفد میں عدنان رفیق احمد (سعودی عرب)، حماد ظفر صدیقی، راحت منیر مہر، فیصل خان (دبئی)، کاشف (عمان)، سید عبدالقادر، اجلال جعفری (CIO-200 پاکستان کے سفیر) اور شوکت علی خان (برطانیہ) شامل تھے۔
ان ماہرین نے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے تجربات اور مہارت عالمی برادری سے شیئر کیے۔
عالمی تعاون اور معاہدےسمٹ کا بنیادی مقصد ٹیکنالوجی ماہرین کے درمیان نیٹ ورکنگ، علم و تجربے کے تبادلے اور کاروباری تعاون کو فروغ دینا تھا۔ ایونٹ کے دوران مختلف ممالک کے ماہرین نے تکنیکی موضوعات پر گفتگو کی جبکہ کئی بین الاقوامی معاہدوں (MoUs) پر دستخط بھی ہوئے۔
پاکستان کے ایونٹ کو عالمی پذیرائیسی آئی او-200 انتظامیہ کے مطابق رواں سال دنیا بھر میں ہونے والے ایونٹس میں پاکستان میں منعقدہ ایونٹ سب سے کامیاب اور مؤثر رہا۔ پاکستانی وفد کو اس شاندار کامیابی پر خصوصی طور پر سراہا گیا۔
پاکستانی شرکا کا کہنا تھا کہ 50 سے زائد ممالک کے ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر تبادلۂ خیال ایک انمول تجربہ تھا۔ اس سے نہ صرف عالمی ماہرین سے سیکھنے کا موقع ملا بلکہ اپنے تجربات کو عالمی پلیٹ فارم پر شیئر کرنے کا بھی موقع ملا۔
ان کے مطابق ایسے ایونٹس پاکستان کے لیے نئے کاروباری مواقع اور ترسیلات زر (Remittances) میں اضافے کا ذریعہ بن سکتے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے نہایت اہم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکندریہ پاکستان ٹیکنالوجی ایونٹ سی آئی او-200 گرینڈ فینالے مصر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکندریہ پاکستان ٹیکنالوجی ایونٹ سی آئی او 200 گرینڈ فینالے سی آئی او 200 پاکستان کی سمٹ کا
پڑھیں:
پاکستان میں تیار شدہ ڈرون جیمر ’’صفرا‘‘ کی شاندار لانچ، جدید دفاعی کامیابی قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان نے دفاعی ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اور اہم سنگِ میل عبور کرتے ہوئے اپنا بنایا ہوا جدید ڈرون جیمر گن ’’صفرا‘‘ متعارف کرادیا۔
یہ شاندار ایجاد پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس اینڈ ایکسپو (پائمیک) کے دوران پیش کی گئی، جہاں ملکی و غیرملکی ماہرین نے اس نئی ٹیکنالوجی میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔
’’صفرا‘‘ نامی یہ ڈرون جیمر گن نیشنل الیکٹرونکس کمپلیکس آف پاکستان (نیلکاپ) کے ماہر انجینئرز نے تیار کی ہے، جو دور اڑنے والے ڈرونز کو ریڈیائی لہروں کے ذریعے مکمل طور پر مفلوج کرکے زمین پر اتارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
کراچی ایکسپو سینٹر میں ہونے والی اس تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر ’صفرا‘ کی عملی آزمائش بھی کی گئی، جس میں ہزاروں فٹ کی بلندی پر اڑتے ہوئے ڈرون کو چند لمحوں میں جیمر گن کے نشانے پر لاکر ناکارہ بنادیا گیا۔
شرکا نے اس کامیاب مظاہرے پر نیلکاپ کے ماہرین کو زبردست داد دی اور اسے پاکستان کے دفاعی نظام کے لیے ایک بڑا سنگِ میل قرار دیا۔
نیشنل الیکٹرونکس کمپلیکس آف پاکستان کے سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر آصف مغل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس جدید آلے کا نام ’’صفرا‘‘ دراصل نبی کریم ﷺ کے اس کمان کے نام پر رکھا گیا ہے، جس سے تیر چلائے جاتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جب یہ گن فائر کی جاتی ہے تو اس سے خارج ہونے والی ریڈیائی لہریں ایک کمان کی شکل اختیار کرلیتی ہیں، جو ڈرون کے نظام کو مفلوج کرکے زمین کی طرف موڑ دیتی ہیں۔
ڈاکٹر آصف مغل نے بتایا کہ صفرا گن بیک وقت جی پی ایس، ریڈیو اور ویڈیو سگنلز کو جام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ ڈرون کو محض جام نہیں کرتی بلکہ اسے محفوظ انداز میں زمین پر اترنے پر مجبور بھی کردیتی ہے۔ اس میں نصب دو طاقتور بیٹریاں علیحدہ علیحدہ 40 منٹ تک فعال رہتی ہیں، جس سے طویل آپریشنز کے دوران بھی کارکردگی برقرار رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’صفرا‘‘ کی مؤثر رینج تقریباً 1500 میٹر بلندی تک پھیلی ہوئی ہے، جب کہ 550 میٹرز افقی اور 350 میٹرز عمودی حدود میں موجود تمام ڈرونز کے کنٹرول اور ویڈیو سسٹمز مکمل طور پر جام ہوجاتے ہیں۔
اس مظاہرے کے بعد پاکستانی ماہرین نے یقین کا اظہار کیا کہ یہ ٹیکنالوجی ملک کے دفاعی نظام میں نیا باب ثابت ہوگی، خاص طور پر ان سرحدی اور حساس علاقوں کے لیے جہاں غیر قانونی ڈرون سرگرمیاں قومی سلامتی کے لیے چیلنج بن رہی ہیں۔