جیورجیا میں 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا دریافت
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
حال ہی میں جارجیا میں ماہرین آثار قدیمہ کو 18 لاکھ سال پرانا انسانی جبڑا ملا ہے۔
رپورٹس کے مطابق رواں سال 2025 میں جارجیا کے اوروزمانی نامی مقام پر ایک 18 لاکھ سال پرانا نیچلے حصے کا جبڑا دریافت ہوا ہے جسے قدیم انسان کی ایک قسم سے تعلق دیا جا رہا ہے۔
انسانوں کی اس ابتدائی قسم کو سائنسدانوں نے Homo erectus کا نام دے رکھا ہے۔
یہ دریافت افریقہ کے باہر پائے جانے والے قدیم انسانوں میں سے ایک ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانوں کے ابتدائی گروہ کس طرح یوریشیا میں پھیل گئے۔
جبڑے کے علاوہ سائنسدانوں کو اسی مقام سے مختلف جانوروں کے فوسلز بھی ملے ہیں جیسے کہ ہاتھی، بھیڑیے، گائے، زرافہ، ٹائگر وغیرہ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پتھر کے اوزار بھی پائے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں دنیا کی قدیم ترین ممیوں کی دریافت، نئے راز بھی مل گئے
سائنس دانوں نے چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں ممکنہ طور پر دنیا کی قدیم ترین ممی دریافت کی ہیں۔ یہ دریافت اس حوالے سے غیر معمولی ہے کہ یہ ممی مصر میں ملنے والی 4,500 سال پرانی ممیوں سے بھی قدیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیے مصر میں ماہر آثار قدیمہ نے 4 ہزار 300 سال پرانی ممی دریافت کرلی
تحقیق PNAS جریدے میں شائع ہوئی ہے جس میں چین، فلپائن، لاؤس، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور انڈونیشیا کے 11 آثار قدیمہ کی سائٹس سے تعلق رکھنے والی 54 قبل از زرعی دور (Pre-Neolithic) قبروں کا جائزہ لیا گیا۔ ان قبروں میں انسانی باقیات 4,000 سے 12,000 سال پرانی ہیں جن پر جلنے کے نشانات پائے گئے۔
محققین کے مطابق یہ اجسام زیادہ تر ’جھکی ہوئی‘ یا ’بیٹھی ہوئی‘ حالت میں دفنائے گئے تھے اور ان پر واضح جلنے کے نشانات موجود ہیں۔ یہ شواہد بتاتے ہیں کہ تدفین سے قبل ان اجسام کو آگ کے دھوئیں میں خشک کیا گیا تھا تاکہ انہیں ممی کی شکل دی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے میکسکو میں دریافت ہونے والی پرُاسرار ممیاں معمہ کیوں بن گئیں؟
آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کی محققہ ہسیاؤ چون ہُنگ کا کہنا ہے کہ یہ عمل صرف جسم کو گلنے سے بچانے کے لیے نہیں تھا بلکہ اس کے پیچھے مذہبی، روحانی اور ثقافتی معانی بھی جڑے ہوئے تھے۔
مصر کی ممیوں سے فرقروایتی ممیوں کے برعکس یہ اجسام کسی بند ڈبے یا تابوت میں محفوظ نہیں کیے گئے تھے، اسی لیے یہ زیادہ سے زیادہ چند دہائیوں یا صدیوں تک ہی محفوظ رہ سکے۔
محققین نے ایکس رے ڈفریکشن (X-ray diffraction) ٹیکنالوجی استعمال کی جس سے ثابت ہوا کہ یہ ہڈیاں حرارت اور آگ کے براہِ راست اثر سے گزری تھیں۔
ہُنگ کے مطابق یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ طریقہ جان بوجھ کر ایجاد کیا گیا یا پھر کسی مذہبی رسم کے دوران حادثاتی طور پر سامنے آیا۔ ممکن ہے کہ قدیم انسانوں نے پہلے گوشت کو دھوئیں سے محفوظ کرنے کا طریقہ دریافت کیا اور پھر اسے انسانی لاشوں پر آزمایا۔
پس منظراس دریافت سے قبل دنیا کی قدیم ترین ممی پیرو اور چلی میں ملی تھیں جن کی عمر تقریباً 7,000 سال پرانی بتائی گئی تھی۔ مگر اب چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں دریافت شدہ یہ باقیات اس سے بھی زیادہ قدیم ہیں اور انسانی تاریخ میں ممی بنانے کے فن کی ابتدا کے بارے میں نئے سوالات کھڑے کرتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں