ہم اسرائیل کی سلامتی کی حمایت کرتے ہیں، انگلینڈ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
انگلینڈ کی وزیر خارجہ نے بدھ کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ ایک فلسطینی ریاست فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انگلینڈ کی وزیر خارجہ نے بدھ کی صبح دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ ایک فلسطینی ریاست فلسطینی عوام کا جائز حق ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، ایویٹ کوپر نے کہا کہ ہم برطانیہ کے تاریخی فیصلے کی تصدیق کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی ریاست فلسطینی عوام کا حق ہے۔ فلسطین کو تسلیم کرنا بہتر مستقبل کے حصول کا راستہ ہے۔ نیٹ ورک الجزیرہ کے مطابق، کوپر نے کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ بڑھ رہا ہے اور نیتن یاہو کی کابینہ جنگ کو مزید شدت دے رہی ہے اور امداد کے داخلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔ وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہم اسرائیل اور اس کے عوام کی سلامتی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ حماس فلسطین کی حکومت میں مستقبل میں کوئی کردار نہیں رکھتی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست کہا کہ
پڑھیں:
امن کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات لازمی ہیں، برطانوی نائب وزیر اعظم
لندن: برطانیہ کے نائب وزیراعظم ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا باعث نہیں بنے گا بلکہ یہ اقدام امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اگلے دن ہی فلسطینی ریاست وجود میں آ جائے گی۔ ان کے مطابق یہ قدم ایک طویل المدتی امن معاہدے کی جانب پیش رفت ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اسرائیل اور فلسطین کے تنازع کے حل کے لیے عالمی دباؤ بڑھایا جا سکے۔ تاہم نائب وزیراعظم نے واضح کیا کہ اس فیصلے سے فوری طور پر سرحدوں یا حکومتی و عسکری ڈھانچے کا قیام عمل میں نہیں آئے گا۔
ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ یہ اقدام فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حمایت ہے، لیکن امن کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات لازمی ہیں۔ برطانیہ تمام فریقوں کے ساتھ مل کر مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کرے گا۔
فلسطینی حکام نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت نے اسے "غیر مفید" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ امن کا واحد راستہ براہِ راست مذاکرات ہیں۔ ماہرین کے مطابق فلسطین کو عالمی سطح پر تسلیم کرنے کے اقدامات سفارتی دباؤ تو بڑھا سکتے ہیں، لیکن اصل تبدیلی کے لیے عملی معاہدوں اور اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب یورپی یونین کے کئی ممالک بھی فلسطین کو مکمل ریاست کا درجہ دینے پر غور کر رہے ہیں۔