جیکب آباد میں درسی نشست سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پوری دنیا کی ہر محفل میں ان اولیاء خدا کا تذکرہ ہو رہا ہے جنہوں نے عصر حاضر کی ظالم استکباری قوتوں، امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے پاکیزہ لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ غزہ کے شہداء کا مقدس لہو عالم انسانیت کی بیداری کا سبب بن رہا ہے۔ اقوام عالم خواب غفلت سے بیدار ہو رہی ہیں اور وقت کے فرعون اور یزید کے خلاف عوامی نفرت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ یورپی ممالک میں لاکھوں کروڑوں لوگوں کا غزہ کی حمایت میں نکلنا ظلم و ظالم سے نفرت کی علامت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں مسجد نبوی میں منعقدہ درسی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا کی ہر محفل میں ان اولیاء خدا کا تذکرہ ہو رہا ہے جنہوں نے عصر حاضر کی ظالم استکباری قوتوں، امریکہ اور اسرائیل کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے پاکیزہ لہو کا نذرانہ پیش کیا۔ یہ عالمی بیداری اور ظلم کے خلاف قیام اس حسین مستقبل کی نوید ہے جس کا وعدہ تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید نے کیا ہے۔ صالحین کی حکومت اور مستضعفین کی امامت کا وعدہ پورا ہونے کے قریب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظلم اور بربریت کی اس سیاہ رات میں فجر کے طلوع ہونے کے آثار واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔ تیزی سے بدلتے عالمی حالات ظالمین کی رسوائی اور اہلِ حق کی فتح کی دلیل بن کر سامنے آ رہے ہیں۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان میں ہمیں "جہادِ تبیین" کا فریضہ ادا کرنا ہے۔ حق بات کو بیان کرنا اور دلیل و منطق سے وقت کے ظالموں کو رسوا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی کے باوفا فرزند، شہیدِ امت سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کے موقع پر اس عظیم شہید کے ساتھ اپنے عہد وفا کی تجدید کریں گے۔ شہید سید مقاومت نہ صرف لبنان بلکہ پوری امت مسلمہ کا ہیرو تھے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ان کی پہلی برسی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی اور شہید امت کے ساتھ تجدیدِ عہد کیا جائے گا۔ اس درسی نشست میں وحدت یوتھ کے ڈویژنل صدر اللہ بخش میرالی، مجلس علماء مکتب اہلبیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، مسجد نبوی کے خادم استاد صدام حسین ویسر اور دیگر شخصیات موجود تھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: علامہ مقصود کرتے ہوئے نے کہا کہ انہوں نے رہا ہے

پڑھیں:

شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے، حسن محی الدین

منہاج القرآن کی سپریم کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ فکر اقبال ؒ کا مرکز خودی ہے جو انسان کو پستی سے نکال کر بلندی، ذمہ داری اور خدمت انسانیت کی طرف لے جاتی ہے۔ اقبال ؒ چاہتے تھے کہ مسلمان اپنی روحانی طاقت اور اخلاقی وقار کو پہچانیں اور دنیا میں خیر و عدل کے علمبردار بنیں۔ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حکیم الامت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے یومِ ولادت پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے۔ علامہ اقبال ؒ نے نوجوانوں میں جس شعور، ہمت اور بلند حوصلگی کی روح پھونکی آج اسی فکر کو دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ فکر اقبال ؒ کا مرکز خودی ہے جو انسان کو پستی سے نکال کر بلندی، ذمہ داری اور خدمت انسانیت کی طرف لے جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقبال ؒ چاہتے تھے کہ مسلمان اپنی روحانی طاقت اور اخلاقی وقار کو پہچانیں اور دنیا میں خیر و عدل کے علمبردار بنیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا نظریاتی وجود اقبال ؒ کے افکار سے جڑا ہوا ہے۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اقبال ؒ کے پیغام کو صرف تقریبات تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے نظام تعلیم، کردار سازی، قومی سوچ اور معاشرتی اخلاق کا حصہ بنائیں۔ علامہ اقبال ؒ کی فکر قرآن، سنتِ نبوی ﷺ اور رومی کی روحانی تعلیمات سے فیض یافتہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ علامہ اقبالؒ محض شاعر نہیں بلکہ وہ ایک صاحبِ بصیرت مفکر، دردمند مصلح اور ملتِ اسلامیہ کے ترجمان تھے۔ پروفیسرڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے کہا کہ اقبال ؒ کا پیغام علم و عرفان، عمل و ایثار اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ سے عبارت ہے۔ اُنہوں نے غلام ذہنوں کو خودی کی طاقت سے آزاد کرایا اور ملتِ اسلامیہ کے نوجوانوں میں حریتِ فکر کا جذبہ پیدا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک مسلمان اپنی روحانی خودی اور ایمانی غیرت کو پہچان نہیں لیتا، تب تک وہ اپنی تقدیر بدل سکتا ہے اور نہ ہی قوم کی حالت۔انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں امام غزالی ؒ، ابن عربی ؒ، مولانا رومی ؒ اور علامہ اقبال ؒچار ایسی شخصیات ہیں جن پر سب سے زیادہ علمی تحقیق ہو رہی ہے۔ اقبال ؒکی فکر ہمیں بتاتی ہے کہ امت کی نجات اور ترقی صرف قرآن و سنت سے وابستگی اور خودی کی بیداری میں مضمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جب امتِ مسلمہ فکری انتشار، فرقہ واریت اور اخلاقی زوال کا شکار ہے، تو اقبالؒ کی فکر ہی امید کی کرن ہے۔ نوجوان نسل اگر اپنے کردار و عمل کو علامہ اقبالؒ کے نظریات کے مطابق ڈھال لے تو پاکستان حقیقی معنوں میں وہی اسلامی فلاحی ریاست بن سکتا ہے جس کا خواب علامہ نے دیکھا تھا۔ علامہ اقبال ؒ کی روحانی بصیرت آج بھی ہمیں دعوتِ عمل دے رہی ہے کہ ہم علم، ایمان اور کردار کے امتزاج سے اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کریں۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 کی حمایت اور صوبے کے حصوں میں کمی کو مسترد کرتے ہیں، بلاول بھٹو
  • بنگلہ دیش کے موجودہ حالات ’دور آزمائش‘ ہے، علامہ بابونگری
  • گلگت بلتستان میں انتخابی اتحاد کیلئے تمام جماعتوں سے رابطے میں ہیں، علامہ شبیر میثمی
  • شاعر مشرق کا فکر و فلسفہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بیداری،خودی اور روحانی احیا کا سر چشمہ ہے، حسن محی الدین
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیان پر وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شدید ردعمل
  • ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، رومانیہ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کے پیش نظر جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب
  • کوئٹہ، ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین کی ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے ملاقات
  • امن و امان کی بحالی ملک و قوم کی ترقی کی بنیاد ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • بھارتی تسلط غیر قانونی، کشمیری جبر کے سامنے نہیں جھکے، حمایت جاری رکھیں گے: وزیراعظم