Jasarat News:
2025-09-26@01:14:07 GMT

امریکا اور مغرب میں بڑھتی ہوئی عیسائی قوم پرستی

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اور خود کہا کہ ہم نے مسیح، عیسیٰ ابن مریم، رسول اللہ ؑ کو قتل کر دیا ہے حالانکہ فی الواقع انہوں نے نہ اُس کو قتل کیا نہ صلیب پر چڑھایا بلکہ معاملہ ان کے لیے مشتبہ کر دیا گیا اور جن لوگوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں، ان کے پاس اس معاملہ میں کوئی علم نہیں ہے، محض گمان ہی کی پیروی ہے انہوں نے مسیح کو یقین کے ساتھ قتل نہیں کیا۔ (النساء: ۱۵۷)

چارلی کرک کی میموریل تقریب میں چارلی کرک کی بیوہ ایرکا کی طرف سے ٹکر کارلسن کو اسٹیج فراہم کرنے پر صہیونی حلقے سخت مضطرب تھے اور ٹکر کارلسن نے اس تقریب میں واقعی ان کے ساتھ بہت باریک ہاتھ کردیا۔ ٹکر کارلسن نے کہا کہ ’’دو ہزار برس قبل بھی کچھ لوگ حمس کھاتے ہوئے طاقتور حلقوں کو چیلنج کرنے والے عیسیٰؑ کو خاموش کرانے کی پلاننگ کررہے تھے اور سوچا تھا کہ ان کو قتل کرکے مسئلہ حل ہوجائے گا‘‘۔ یہ اشارہ واضح طور پر یہودیوں کی طرف تھا۔ ان کی اس گفتگو سے اس وقت سوشل میڈیا میں صہیونیوں حلقوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ دوسری طرف صہیونیوں کی طرف سے کی گئی پوسٹوں کے نیچے عیسائی بھی ٹکر کارلسن کی حمایت میں آگئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ٹکر کارلسن نے حقیقت پر مبنی بات کی ہے۔

صہیونیوں نے مغربی معاشروں میں پنپنے کے لیے Judeo-Christian Values کا لفظ مقبول کروایا جس کا مقصد یہ باور کروانا تھا کہ یہودیت اور عیسائیت میں مشترکات بہت ہیں۔ ویسے تو یہ لفظ انیسویں صدی کے اواخر میں برطانیہ میں متعارف کروایا گیا تھا مگر اس کو خاص طور پر امریکا میں ساٹھ کی دہائی میں پھیلایا گیا اور نائین الیون کے بعد سے یہ لفظ اسلامو فوبیا کا استعارہ بن گیا۔ نیتن یاہو اپنی تقریر میں بار بار Judeo-Christian تہذیب کا حوالہ دیتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ اسلام اور یہودیت اور اسلام اور عیسائیت میں تو آپ کو مشترکات مل جائیں گی مگر عیسائیت اور یہودیت میں مشترکات بہت کم ہیں۔

اب سے کچھ عرصے قبل مشہور اداکار اور ہدایت کار میل گبسن کو اپنی فلم Passion of the Christ بنانے پر صہیونیوں کے عتاب کا سامنا کرنا پڑا تھا کیوں کہ اس میں انہوں نے (نعوذ باللہ) سیدنا عیسیٰؑ کو مصلوب کروانے میں یہودی فریسیوں کا کردار دکھایا تھا جو بائبل کے عین مطابق ہے۔ پچھلے سال امریکی کانگریس نے Antisemitism Awareness Act کے نام سے ایک قانون منظور کیا جس میں کہا گیا تھا کہ Antisemitism کی تعریف وہی ٹھیرے گی جو یہویوں کی تنظیم International Holocaust Remembrance Alliance طے کرے گی۔ اس تنظیم کی تعریف کے مطابق یہ کہنا بھی Antisemitism ہے کہ سیدنا عیسیٰؑ کو یہودیوں نے مصلوب کروایا۔ اس بل کے پاس ہونے پر بعض عیسائی حلقوں نے شدید اعتراض کیا تھا کہ اس بل کے نتیجے میں بائبل کی تعلیمات دینا بھی Antisemitism ہوگیا ہے۔

اب اس نئے چھڑنے والی بحث اور ٹکر کارلسن اور کینڈیس اووینس جیسے لوگوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت نے یہ بات واضح کردی ہے کہ امریکا میں عیسائی نیشنلزم کا جن تیزی سے انگڑائی لے رہا ہے اور امریکا پر موجود صہیونی تسلط کو چیلنج کررہا ہے۔ ضروری نہیں کہ امریکا میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے یہ کوئی خیر کی خبر ہو۔ ویسے تو ٹکر کارلسن اور کینڈیس اووینس دونوں نے حالیہ دنوں میں اسلام کے لیے اپنے دل میں نرم گوشوں کا اظہار کیا ہے مگر عیسائی نیشنلزم کا عفریت اگر بوتل سے باہرآیا تو اس کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ یہودیوں کی جانب سے جاری نسل کشی سے قطع نظر مغرب میں یہودیوں کے بنوائے ہوئے قوانین سے یہاں بسنے والے مسلمان بھی استفادہ کرتے رہے ہیں اور مغرب اور امریکا میں بڑھتی ہوئی عیسائی نیشنلزم ایک بھیانک روپ بھی اختیار کرسکتی ہے۔

اسماعیل صدیقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹکر کارلسن امریکا میں تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور بنگلہ دیش کا تجارت، ثقافت اور علاقائی تعاون بڑھانے پر زور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کی سائیڈ لائن پر وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کے درمیان اہم ملاقات ہوئی۔

ملاقات نہایت خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ پاکستان باہمی عزت، رواداری اور اعتماد کی بنیاد پر تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دونوں ممالک خطے کی ترقی و خوشحالی کے لیے مشترکہ مقاصد کے حصول میں ایک ساتھ آگے بڑھیں گے۔

چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور ثقافتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کا تعاون برصغیر اور خطے میں استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ ملاقات نہ صرف دوطرفہ تعلقات میں نئی راہیں کھولنے کا ذریعہ ثابت ہوئی بلکہ خطے میں امن، استحکام اور عوامی ترقی کے لیے مشترکہ عزم کی عکاس بھی بنی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش پاکستان شہباز شریف محمد یونس وزیر اعظم

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کو 17جنوری کو سزا ہوئی اور اب 25ستمبر آگیا ہے
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کا تجارت، ثقافت اور علاقائی تعاون بڑھانے پر زور
  • اس وقت کسی طرح کے مذاکرات نہیں ہو رہے: بیرسٹر علی ظفر
  • انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کی قدر مستحکم
  • بھارتی شہر کولکتہ میں بارشوں کا 39 سال پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا‘10افرادہلاک
  • پاکستان میں بڑھتی دہشتگردی: کیا افغان طالبان کی ٹی ٹی پی پر گرفت کمزور ہوگئی؟
  • شوبز میں ہم جنس پرستی کس شہر میں زیادہ ہے؟ میمونہ قدوس کا انکشاف
  • رنویر سنگھ سے دوستی کیسے ہوئی؟ علی ظفر نے بتا دیا
  • پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ