Jasarat News:
2025-11-10@21:31:14 GMT

امریکا اور مغرب میں بڑھتی ہوئی عیسائی قوم پرستی

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اور خود کہا کہ ہم نے مسیح، عیسیٰ ابن مریم، رسول اللہ ؑ کو قتل کر دیا ہے حالانکہ فی الواقع انہوں نے نہ اُس کو قتل کیا نہ صلیب پر چڑھایا بلکہ معاملہ ان کے لیے مشتبہ کر دیا گیا اور جن لوگوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں، ان کے پاس اس معاملہ میں کوئی علم نہیں ہے، محض گمان ہی کی پیروی ہے انہوں نے مسیح کو یقین کے ساتھ قتل نہیں کیا۔ (النساء: ۱۵۷)

چارلی کرک کی میموریل تقریب میں چارلی کرک کی بیوہ ایرکا کی طرف سے ٹکر کارلسن کو اسٹیج فراہم کرنے پر صہیونی حلقے سخت مضطرب تھے اور ٹکر کارلسن نے اس تقریب میں واقعی ان کے ساتھ بہت باریک ہاتھ کردیا۔ ٹکر کارلسن نے کہا کہ ’’دو ہزار برس قبل بھی کچھ لوگ حمس کھاتے ہوئے طاقتور حلقوں کو چیلنج کرنے والے عیسیٰؑ کو خاموش کرانے کی پلاننگ کررہے تھے اور سوچا تھا کہ ان کو قتل کرکے مسئلہ حل ہوجائے گا‘‘۔ یہ اشارہ واضح طور پر یہودیوں کی طرف تھا۔ ان کی اس گفتگو سے اس وقت سوشل میڈیا میں صہیونیوں حلقوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ دوسری طرف صہیونیوں کی طرف سے کی گئی پوسٹوں کے نیچے عیسائی بھی ٹکر کارلسن کی حمایت میں آگئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ٹکر کارلسن نے حقیقت پر مبنی بات کی ہے۔

صہیونیوں نے مغربی معاشروں میں پنپنے کے لیے Judeo-Christian Values کا لفظ مقبول کروایا جس کا مقصد یہ باور کروانا تھا کہ یہودیت اور عیسائیت میں مشترکات بہت ہیں۔ ویسے تو یہ لفظ انیسویں صدی کے اواخر میں برطانیہ میں متعارف کروایا گیا تھا مگر اس کو خاص طور پر امریکا میں ساٹھ کی دہائی میں پھیلایا گیا اور نائین الیون کے بعد سے یہ لفظ اسلامو فوبیا کا استعارہ بن گیا۔ نیتن یاہو اپنی تقریر میں بار بار Judeo-Christian تہذیب کا حوالہ دیتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ اسلام اور یہودیت اور اسلام اور عیسائیت میں تو آپ کو مشترکات مل جائیں گی مگر عیسائیت اور یہودیت میں مشترکات بہت کم ہیں۔

اب سے کچھ عرصے قبل مشہور اداکار اور ہدایت کار میل گبسن کو اپنی فلم Passion of the Christ بنانے پر صہیونیوں کے عتاب کا سامنا کرنا پڑا تھا کیوں کہ اس میں انہوں نے (نعوذ باللہ) سیدنا عیسیٰؑ کو مصلوب کروانے میں یہودی فریسیوں کا کردار دکھایا تھا جو بائبل کے عین مطابق ہے۔ پچھلے سال امریکی کانگریس نے Antisemitism Awareness Act کے نام سے ایک قانون منظور کیا جس میں کہا گیا تھا کہ Antisemitism کی تعریف وہی ٹھیرے گی جو یہویوں کی تنظیم International Holocaust Remembrance Alliance طے کرے گی۔ اس تنظیم کی تعریف کے مطابق یہ کہنا بھی Antisemitism ہے کہ سیدنا عیسیٰؑ کو یہودیوں نے مصلوب کروایا۔ اس بل کے پاس ہونے پر بعض عیسائی حلقوں نے شدید اعتراض کیا تھا کہ اس بل کے نتیجے میں بائبل کی تعلیمات دینا بھی Antisemitism ہوگیا ہے۔

اب اس نئے چھڑنے والی بحث اور ٹکر کارلسن اور کینڈیس اووینس جیسے لوگوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی مقبولیت نے یہ بات واضح کردی ہے کہ امریکا میں عیسائی نیشنلزم کا جن تیزی سے انگڑائی لے رہا ہے اور امریکا پر موجود صہیونی تسلط کو چیلنج کررہا ہے۔ ضروری نہیں کہ امریکا میں بسنے والے مسلمانوں کے لیے یہ کوئی خیر کی خبر ہو۔ ویسے تو ٹکر کارلسن اور کینڈیس اووینس دونوں نے حالیہ دنوں میں اسلام کے لیے اپنے دل میں نرم گوشوں کا اظہار کیا ہے مگر عیسائی نیشنلزم کا عفریت اگر بوتل سے باہرآیا تو اس کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ یہودیوں کی جانب سے جاری نسل کشی سے قطع نظر مغرب میں یہودیوں کے بنوائے ہوئے قوانین سے یہاں بسنے والے مسلمان بھی استفادہ کرتے رہے ہیں اور مغرب اور امریکا میں بڑھتی ہوئی عیسائی نیشنلزم ایک بھیانک روپ بھی اختیار کرسکتی ہے۔

اسماعیل صدیقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹکر کارلسن امریکا میں تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

جلی ہوئی لاشیں، چیختے بچے: ایک فون چارجر نے پورے خاندان کی جان لے لی

مصر کے علاقے شبرا الخیمہ میں ایک المناک واقعے میں موبائل فون کے چارجر کی شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ نے ایک پورے خاندان کی زندگی چھین لی۔ باورچی خانے سے شروع ہونے والی آگ نے چند منٹوں میں اپارٹمنٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے باعث ماں، اس کی بہن اور چار بچے جان کی بازی ہار گئے۔

قاہرہ: مصر کے شہر شبرا الخیمہ کے علاقے بیجا م میں جمعرات کی صبح ایک اپارٹمنٹ میں آگ لگنے سے پورے خاندان کے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔

حکام کو پڑوسیوں کی اطلاع پر آگ کے بارے میں علم ہوا، جس پر سول ڈیفنس اور سکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پانے میں کامیاب ہوئیں۔

مرنے والوں میں ایک ماں، اس کی بہن اور چار بچے شامل ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ آگ موبائل فون کے چارجر کی شارٹ سرکٹ کے سبب شروع ہوئی۔

عینی شاہدین کے مطابق آگ جمعرات کی صبح سات بجے لگی اور بچوں کی چیخیں سنائی دیں۔ پڑوسی پانی لے کر آگ بجھانے کی کوشش کرنے پہنچے مگر چند منٹوں میں ہی آگ نے پورے اپارٹمنٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

اپارٹمنٹ کے دروازے پر موجود لوہے کے گیٹ نے بھی اندر داخل ہونے میں تاخیر پیدا کی، جس سے خاندان کو بچانا ممکن نہ ہو سکا۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اپارٹمنٹ کے اندر ایک خصوصی ضرورت والے بچے کو روتے ہوئے دیکھا گیا، جو دھویں کی وجہ سے دم گھٹنے سے ہلاک ہوا۔

مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق دیگر افراد کی موت بھی دھویں اور شعلوں کے باعث ہوئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ بجلی کا شارٹ سرکٹ اور حفاظتی اقدامات کی کمی اس المناک حادثے کی بنیادی وجہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • میونسپل کمشنر منور حسین‘وائس چیئرمین نیوکراچی ٹائون کے ہمراہ عیسائی ملازمین کوسالکوٹ کنونشن میںشرکت کے لیے فی کس 50ہزار روپے کے چیک دے رہے ہیں
  • اسلام دوسرے مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے‘ منور حسین‘ شعیب
  • راہل گاندھی نے دہلی میں بڑھتی ہوئی آلودگی پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا
  • نئی دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی کے خلاف احتجاج، درجنوں مظاہرین گرفتار
  • 27 ویں آئینی ترمیم کا ڈرافٹ منظور؛ بل ایوان سے منظور ہونا باقی
  • 27 ویں ترمیم، خیبرپختونخوا کے نام کی تبدیلی پر بات ہوئی ہے، وفاقی وزیرقانون
  • جلی ہوئی لاشیں، چیختے بچے: ایک فون چارجر نے پورے خاندان کی جان لے لی
  • ایم کیو ایم کی ترمیم پر بات نہیں ہوئی: نوید قمر 
  • سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمتوں میں کمی
  • پولیس نے مختلف علاقوں سے 30ملزمان کو دھر لیا