ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال ہوگئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ نے ایران پرعالمی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یہ اقدام برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے سلامتی کونسل میں اس مؤقف کے بعد اٹھایا گیا کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایران ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہا۔
اس اقدام سے ایران پر پابندیوں کے حوالے سے 2006 سے 2010 کے درمیان منظور ہونے والی سلامتی کونسل کی پرانی قراردادیں دوبارہ نافذ ہو گئیں۔ یورپی وزرائے خارجہ نے کہا کہ ایران اور تمام ممالک کو ان قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کرنا ہوگا، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی چیف کایا کالس نے بھی اعلان کیا کہ یورپی یونین فوری طور پر تمام جوہری پابندیاں دوبارہ نافذ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: چین اور روس نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی یورپی کوششیں قانونی طور پر غلط قرار دے دیں
اسرائیل نے اس فیصلے کو بڑی پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے ہر ذریعہ استعمال کرنا ہوگا۔
As of today, the United Nations Security Council’s sanctions on Iran are officially back.
This is a major development in response to Iran’s ongoing violations, especially on its military nuclear program.
The goal is clear: prevent a nuclear-armed Iran.
The world must use every…
— Israel Foreign Ministry (@IsraelMFA) September 28, 2025
ایران نے ان پابندیوں کو غیر قانونی اور ناقابلِ جواز قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے خبردار کیا کہ عوام کے حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا۔
صدر مسعود پزیشکیان نے کہا کہ امریکا کی طرف سے یورینیم کا پورا ذخیرہ دینے کے عوض صرف وقتی ریلیف کی پیشکش ناقابلِ قبول ہے۔ ایران نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے اپنے سفیروں کو مشاورت کے لیے واپس بلا لیا ہے، تاہم اعلان کیا کہ وہ جوہری نان پرو لیفریشن ٹریٹی سے باہر نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر پابندیوں کے لیے سلامتی کونسل کو خط لکھ دیا
سلامتی کونسل میں روس اور چین کی جانب سے پابندیوں کو اپریل تک مؤخر کرنے کی کوشش ناکام رہی۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا۔
Statement by the Foreign Ministry of the Islamic Republic of #Iran regarding claim by three European countries, US on the reinstatement of terminated UN Security Council resolutions against Iran
The Foreign Ministry of the Islamic Republic of Iran considers the action taken by… pic.twitter.com/wW3WkLnnw2
— Foreign Ministry, Islamic Republic of Iran ???????? (@IRIMFA_EN) September 28, 2025
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی واضح ہے کہ ایران کے ساتھ سفارتکاری کا دروازہ بند نہیں ہوا، لیکن جب تک نیا معاہدہ نہیں ہوتا دنیا بھر کے ممالک کو پابندیوں پر فوری عمل درآمد کرنا ہوگا تاکہ ایران کی قیادت پر دباؤ ڈالا جاسکے۔
دوسری جانب ایرانی کرنسی ریال مزید گر گئی اور ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 11 لاکھ 23 ہزار ایرانی ریال کی ریکارڈ کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر پابندیاں یا مذاکرات؟ ٹرمپ کا دوہرا پیغام سامنے آ گیا
اقوام متحدہ کی پابندیوں کے تحت ایران پر دوبارہ اسلحہ کی خریدوفروخت، یورینیم کی افزودگی، بیلسٹک میزائلوں سے متعلق سرگرمیوں، درجنوں شخصیات پر سفری پابندیوں اور اثاثوں کی ضبطی سمیت وسیع تر پابندیاں لاگو ہو گئی ہیں۔
دنیا بھر کے ممالک کو ایران کی جوہری سرگرمیوں سے متعلق کسی بھی سامان کو ضبط کرنے کا اختیار حاصل ہوگا، یہ پیشرفت مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی کے پس منظر میں ہوئی ہے، جہاں حالیہ مہینوں میں امریکا اور اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ امریکا ایران پابندیاں سلامتی کونسل یورپین یونینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ امریکا ایران پابندیاں سلامتی کونسل یورپین یونین سلامتی کونسل اقوام متحدہ ایران پر نے ایران کہ ایران کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کے 20 نکات ہمارے نہیں، فلسطین پر قائداعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، اسحٰق ڈار
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ فلسطین کے حوالے سے قائد اعظم کی پالیسی پر ہی عمل پیرا ہیں، امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کردہ 20 نکات ہمارے نہیں، فلوٹیلا میں شامل پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کے لیے کوشاں ہیں، سینیٹر مشتاق کی رہائی کیلئے یورپی ممالک سے مدد لے لی، غزہ میں امن بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے ہی ممکن ہوگا۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں قوم کی بھرپور نمائندگی کی، کشمیر کے ساتھ فلسطین کا مسئلہ اٹھایا، عالمی معاملات پر گفتگو کی اور موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ اٹھایا، وہاں اسرائیل کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی،۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ جنرل اسمبلی جانے سے پہلے ہماری بات ہوئی کہ اقوام متحدہ کا اجلاس تو ہر سال ہوتا ہے، اس بار 80 واں ہورہا ہے لیکن اقوام متحدہ غزہ میں خونریزی رکوانے میں ناکام ہوچکا ہے، یورپی یونین ناکام ہوچکی ہے ، عرب ممالک ناکام ہوچکے ہیں، ہماری کوشش تھی کہ کچھ ممالک کے ساتھ ملکر امریکا، جو آخری امید ہے اسے انگیج کیا جائے اور معصوم جانوں کی روز ہونے والی خونریزی، بھوک سے اموات اور بے دخلی اور مغربی کنارے کو ہڑپ کرنے کے منصوبے کو روکا جائے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس صورتحال میں ایک منصوبہ تھا کہ کچھ ممالک مل کر امریکی صدر سے رابطہ کریں اور انہیں اس میں شامل کریں کہ اس وقت سب سے زیادہ تکلیف دہ مسئلہ ہے، جہاں 64 ہزار افراد شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ میں درجنوں قرار دادیں منظور ہوچکی ہیں، او آئی سی کی قرار دادیں منظور ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ انسانوں کے قبرستان کے ساتھ ساتھ عالمی ضمیر کا قبرستان بھی بن چکا ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ 5 عرب ممالک، پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کے صدور اور وزرائے اعظم نے اپنے وزرائے خارجہ کے ہمراہ امریکی صدر سے ملاقات کی ۔
اسحٰق ڈار نے انکشاف کیا کہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی مسلم ممالک کے رہنماؤں کی ملاقات سے ایک اور قبل بھی ایک ملاقات ہوگی، یہ بات ذرائع ابلاغ میں نہیں آئی کیونکہ خدشہ تھا کہ اس معاملے کو خراب کرنے والے میدان میں کود پڑیں گے، ہم نے دیکھا ہے کہ نہ اقوام متحدہ کی قرارداد غزہ میں خونریزی روک سکیں، نہ سلامتی کونسل روک سکی نہ عرب ممالک خود روک سکے، وہاں تقاریر بہت ہوئی ہیں، اس ایوان نے بھی بہت سنجیدگی سے ایک قرارداد منظور کی مگر نتیجہ کیا تھا وہاں خون بہہ رہا تھا۔
اسحٰق ڈار نے بتایا کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات سے ایک روز قبل 8 ممالک کے وزرائے خارجہ کی صدر ٹرمپ کے ساتھ اقوام متحدہ کے ہیڈاکوارٹرز کے اندر غیر رسمی ملاقات ہوئی ، جس میں ہم سب نے بات کی کہ اس وقت جو کچھ ہورہا ہے وہ شرمناک ہے، اگر ہم اسے روک نہیں سکتے تو پھر جنرل اسمبلی کا کیا فائدہ؟
نائب وزیراعظم نے کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے ہماری باتوں پر مثبت ردعمل دیا اور کہا کہ پھر اس طرح کریں کہ آپ 8 وزرائے خارجہ میری ٹیم کے ساتھ بیٹھ جائیں اور کوئی قابل عمل حل پیش کریں، میں پیر(گزشتہ) کو نیتن یاہو سے ہونے والی ملاقات میں نیتن یاہو اسے روکنے کی کوشش کرتا ہوں۔
مریم نواز کا معافی مانگنے سے انکار، پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ
قبل ازیں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے معافی مانگنے سے انکار پر پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کردیا، پیپلزپارٹی کے ارکان نے موقف اپنایا کہ حالات جوں کے توں ہیں، ایوان کی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتے، بعد ازاں حکومتی ٹیم کے منانے پر پیپلزپارٹی کے ارکان ایوان میں واپس آگئے۔
اس موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ مذکرات ہی مسائل کا واحد حل ہیں، تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل ہوسکتے ہیں، ایک دوسرے پر الزام تراشی کسی کے لیے بھی فائدہ مند نہیں۔
دریں اثنا، اسلام آباد پریس کلب پرپولیس کے دھاوے کے خلاف صحافیوں نے بھی پریس گیلری میں احتجاج کیا۔