چین کے سابق وزیر زراعت کو رشوت لینے پر سزائے موت سنا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
چین کے سابق وزیر برائے زراعت و دیہی امور تانگ رینجیان کو بدعنوانی کے سنگین الزامات ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی گئی ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا نے سابق وزیر زراعت کو رشوت لینے کے جرم میں سزائے موت کی تصدیق کردی۔
یہ بھی پڑھیں: چینی سرمایہ کاروں کا عدالت سے رجوع، سندھ حکومت اور پولیس کا ردعمل سامنے آگیا
رپورٹس کے مطابق تانگ رینجیان کو 2 سال کی معطلی کے ساتھ سزائے موت سنائی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اگر وہ اس مدت کے دوران کوئی سنگین جرم نہیں کرتے تو سزائے موت پر عملدرآمد مؤخر رہ سکتا ہے۔
چین میں بدعنوانی کے بڑے مقدمات میں جہاں ملزم تعاون کرتا ہے، اس طرح کی سزا عام قانونی روایت کا حصہ ہے۔
عدالت نے نہ صرف ان کے تمام سیاسی حقوق منسوخ کر دیے بلکہ ذاتی جائیداد ضبط کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ رشوت کے ذریعے حاصل کیے گئے تمام غیر قانونی اثاثے ریاست کے حوالے کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 2007 سے 2024 کے درمیان تانگ رینجیان نے مرکزی اور صوبائی سطح پر اپنے سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے مختلف افراد کو کاروباری معاہدے، نوکریوں میں ترقی اور منصوبوں کی منظوری دلوانے میں غیر قانونی مدد فراہم کی۔ اس کے عوض انہیں 268 ملین یوآن (قریباً 38 ملین امریکی ڈالر) رشوت میں دیے گئے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ تانگ کی سرگرمیوں سے عوامی مفاد اور ریاستی اداروں کو شدید نقصان پہنچا، جس کی بنا پر سزائے موت دی گئی۔ تاہم چونکہ ملزم نے اپنے جرائم کا اعتراف کیا، تفتیش میں مکمل تعاون کیا اور غیر قانونی دولت واپس کی، اس لیے عدالت نے رعایت دیتے ہوئے سزا کو 2 سال کے لیے معطل کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق تبتی کمیونسٹ پارٹی سربراہ وویِنگ جے کو بدعنوانی پر سزائے موت (معطل) سنا دی گئی
یہ مقدمہ چین میں جاری انسداد بدعنوانی مہم کا حصہ ہے، جس کے تحت حالیہ برسوں میں متعدد اعلیٰ عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بدعنوانی چین رشوت سابق وزیر زراعت سزائے موت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بدعنوانی چین رشوت سزائے موت وی نیوز پر سزائے موت
پڑھیں:
شیخ حسینہ واجد کی سزائے موت کے ساتھ ہی مودی کا علاقائی تسلط کا قیام زمین بوس
بنگلا دیش میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کیخلاف سزائے موت کے فیصلے نے عوامی انصاف کو فتح سے نواز دیا ہے جس کے بعد مودی کی ریاستی سرپرستی میں علاقائی تسلط کا قیام زمین بوس ہوگیا۔
بھارتی حمایت یافتہ شیخ حسینہ واجد بنگلا دیش سے نکالے جانے کے بعد اپنے ہینڈلرز کے پاس پناہ گزین ت تھیں۔ شیخ حسینہ نے مودی کی طرز پر بنگلا دیش میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے تھے۔
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کی مرتکب قرار دے کر سزائے موت کا فیصلہ صادر کیا تھا۔ بنگلہ دیش نے بھارت سے سنگین جرائم کی مرتکب شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت فوری طور پر شیخ حسینہ واجد کو حوالے کرے جبکہ بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔
بنگلا دیشی وزارت خارجہ نے کہا کہ مجرمان کو پناہ دینا انصاف کی بے توقیری ہے۔ بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے 3رکنی بینچ نے حسینہ واجد کیخلاف فیصلہ سنایا تھا۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی سابق وزیرداخلہ اسد الزماں کمال اور سابق آئی جی چودھری عبداللہ المامون بھی مجرم قرار دیے گئے ہیں۔
بنگلہ دیشی عدالت نے فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے مظاہرین پر مہلک ہتھیاروں کا استعمال کرایا، شیخ حسینہ واجد نے طلبا کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی اور انہوں نے طلبا کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلئے توہین آمیز اقدامات کیے۔