آزاد کشمیر: شٹر ڈاﺅن پہیہ جام ہڑتال،احتجاجی مظاہرے، 2 جاں بحق، درجنوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مظفرآباد:۔ جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد کشمیر بھر میں پیر کے روز شٹر ڈاﺅن اور پبلک ٹرانسپورٹ بند رہی، مظفرآباد میں عوامی احتجاج کے دوران ایک شخص جاں بحق اور دو درجن کے قریب زخمی ہوگئے۔
واقعے کے باوجود عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما شوکت نواز میر نے اپنے مطالبات پر ڈٹے رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانیاں دینے کے باوجود وہ پُرامن رہیں گے لیکن اپنے اصولی موقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ قربانیاں اس بات کی گواہی ہیں کہ عوامی تحریک اب کسی دباﺅ یا جبر سے نہیں دبائی جا سکتی۔
ایکشن کمیٹی کے رہنما سردار عمر نذیر کے فیس بک اکاﺅنٹ کے مطابق رات بارہ بجے سے پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے تمام انٹری پوائنٹس بند اور انٹری پوائنٹس کی طرف مارچ کیا جائے گا، ایکشن کمیٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ ایک نوجوان مسلم کانفرنسی کارکنوں اور پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، جبکہ مسلم کانفرنسی رہنما ثاقب مجید کا موقف ہے کہ ہم پرامن تھے ایکشن کمیٹی کے حامیوں نے ہم پر فائرنگ کی ہے،مظفرآباد تصادم میں جاں بحق ہونے والا نوجوان نیلم ویلی کا بتا یا جارہا ہے اور اس کی شناحت سدھیر اعوان کے نام سے ہوئی ہے۔
راولا کوٹ، کوٹلی اور پونچھ کے دیگر علاقوں میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کی بھی اطلاعات ہیں،مختلف میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پونچھ کے بٹل علاقے میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکنوں نے ایمبولینس کو روک لیا جس کے باعث ایمبولینس میں موجود ایک بزرگ مریض دم توڑ گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر بٹل میں عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکنوں نے ایمبولینس کو روک لیا جس کے باعث ایمولینس میں موجود مریض جاں بحق ہو گیا، اس کی شناخت محمد صادق کے نام سے ہوئی۔
ذرائع کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے کارکنوں نے غلیلوں، ہتھیاروں سے پولیس پر بھی حملہ کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مسلح کارکنوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی ہے۔احتجاج سے نمٹنے کی خاطر حکام نے کشمیر کے مختلف علاقوں میں لینڈ لائن، موبائل، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بند کر دیا ہے۔ جبکہ اس موقع پر امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے کشمیر کی حکومت نے وفاق سے اضافی پولیس اور فورسز طلب کی ہیں۔
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے پیش کیے جانے والے 38 نکات پر مشتمل چارٹر آف ڈیمانڈ میں جو مطالبات شامل ہیں ان میں حکومتی اخراجات میں کمی سے لے کر اسمبلی نشستوں پر اعتراضات ، مفت تعلیم و علاج کی سہولت اور فضائی اڈے کے قیام سمیت متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کرنا شامل ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی کے
پڑھیں:
حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حکومت پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب
اسلام آباد:۔ وزیراعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر آزاد جموں و کشمیر میں جاری سیاسی و عوامی بحران کے حل کے لیے ہونے والے مذاکرات میں اہم کامیابیاں حاصل ہو گئی ہیں۔ حکومتِ پاکستان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور نتیجہ خیز رہا، جس میں کئی بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفاقی حکومت نے آزاد کشمیر کے لیے سالانہ 6 ارب روپے کی بجلی سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے، جب کہ 3 ارب روپے کی آٹے کی سبسڈی بھی فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ وفاق کی جانب سے مزید 30 ارب روپے آزاد کشمیر کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں حکومتی اصلاحات کے تحت مہاجر فنڈ ختم کرنے اور وزراءکی تعداد 20 تک محدود کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، مہاجر سیٹوں کے معاملات کے حل کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں وفاقی حکومت، آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی ہر 14 دن بعد اجلاس کرے گی تاکہ عوامی مسائل کو بروقت حل کیا جا سکے۔
احتجاجی مظاہروں کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے اہلخانہ کو مالی معاوضہ دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جو کہ ایک اہم انسانی اور سیاسی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔
مذاکراتی اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف، امریکہ میں پاکستان کے سفیر سردار مسعود خان، وزراءرانا ثنااللہ، احسن اقبال، سردار یوسف، طارق فضل چوہدری، قمر زمان کائرہ اور انجینئر امیر مقام سمیت اعلیٰ سطحی حکومتی قیادت شریک تھی۔
جب کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ اور انجم زمان نے کی۔ ذرائع کے مطابق، ماحول کو پرامن رکھنے اور کشیدگی سے بچاو ¿ کے لیے انٹرنیٹ سروس فی الحال بحال نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ غیر ذمہ دار عناصر کی جانب سے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کو روکا جاسکے۔ تاہم، یہ فیصلہ عارضی اور حالات کے مطابق ہے۔