ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں سیاسی سسٹم کام کررہا ہے اور اگر ریاست ٹیکس نہیں لے گی تو مراعات اور تنخواہیں کیسے ادا کی جائیں گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے آزاد کشمیر کے علاقے پلندری میں مختلف جامعات کے  ایک ہزار طلبا اور اساتذہ سے گفتگو کی اور اُن کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر سے عوامی ایکشن کمیٹی کی توڑ پھوڑ اور انتشاری سیاست پر سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آزاد کشمیر میں سیاسی سسٹم ہے جو کام کر رہا ہے اور یہاں کے تمام اعشاریے بشمول تعلیم، صحت اور انفراسٹرکچر بہت بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ریاست ٹیکس نہیں لے گی تو مراعات اور تنخواہیں کیسے دے گی، آزاد کشمیر کے 30 فیصد سے زائد لوگ سرکاری ملازم ہیں، احتجاج سب کا حق ہے مگر انتشار سے معیشت کو نقصان پہنچتا ہے۔

احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اللہ نے کشمیر کو بے پناہ نعمتوں سے نوازا ہے ، پاکستان کا خواب دیکھنے والے کا تعلق بھی کشمیر سے تھا اور آج بھی فوج میں متعدد آفیسرز اور جوان کشمیری ہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر کا مستقبل "کشمیر بنے کا پاکستان" ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایس پی

پڑھیں:

وکلاء ایکشن کمیٹی اجلاس، وفاقی آئینی عدالت بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف

 

اسلام آباد(نیوزڈیسک)27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف سامنے آگیا۔

وکلا ایکشن کمیٹی کے اعلامیے میں پہلے وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا بعد میں بائیکاٹ کو بار ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے مشروط کر دیا گیا۔

لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی میزبانی میں آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کی میٹنگ لاہور ہائیکورٹ بار کے جاوید اقبال آڈیٹوریم میں ہوئی جس میں چیئرمین ایکشن کمیٹی منیر اے ملک، سینئیر قانون دان اعتزاز احسن، حامد خان، لطیف کھوسہ، شفقت چوہان، اشتیاق اے خان، سابق جج لاہور ہائیکورٹ شاہد جمیل اور دیگر نے شرکت کی۔

میٹنگ کے دوران شرکا نے 27ویں آئینی کے خلاف لائحہ عمل بنانے کے لیے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں، صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ نے اعلان کیا کہ ہر جمعرات کو ارجنٹ کیسز کے بعد مکمل عدالتی بائیکاٹ ہوگا، جنرل ہاؤس اجلاس کے بعد ریلی نکالیں گے۔

آصف نسوانہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحریک صرف ہماری نہیں بلکہ ججز کی بھی ہے کیونکہ اس ترمیم سے سب سے زیادہ متاثر ججز ہوئے ہیں، لہٰذا امید کرتے ہیں کہ ججز بھی ہڑتال کی حمایت کریں گے۔ میٹنگ کے دوران حامد خان نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور وکلاء سے کہا کہ اس عدالت کا بائیکاٹ کیا جائے۔

تاہم بیرسٹر اعتزاز احسن اور منیر اے ملک نے آئینی عدالت کے بائیکاٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، کہا جاتا ہے پارلیمنٹ بالادست ہے لیکن میں کہتا ہوں آئین بالادست ہے۔

اعتزاز احسن نے تجویز دی کہ جوڈیشری سے متعلق جو ایشو اٹھے اسے دبنے نہ دیا جائے، انہوں نے کہا کہ ہمیں آئینی عدالت کے بائیکاٹ کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے یہ لمبی ریس ہے۔ ہمیں شروع میں ہی نہیں تھک جانا چاہیے۔

چیئرمین ایکشن کمیٹی منیر اے ملک نے بھی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کی مخالفت کی، جس کے بعد وکلا ایکشن کمیٹی کے اعلامیے سے آئینی عدالت کے بائیکاٹ کی شق میں ترمیم کر کے اسے بار ایسوسی ایشن کی مشاورت سے مشروط کر دیا گیا۔

وکلا ایکشن کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ انہیں قابل قبول نہیں تھے۔ وزیر قانون کے پاس نہ 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تھا نہ 27ویں ترمیم کا مسودہ تھا اس وقت آئین پر جو حملہ کیا گیا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

وکلا ایکشن کمیٹی کے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی وفاقی آئینی عدالت کو مسترد کرتی ہے۔ سپریم کورٹ کی موجودگی میں کسی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں اور موجودہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وکلاء ایکشن کمیٹی اجلاس، وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف
  • وکلاء ایکشن کمیٹی اجلاس، وفاقی آئینی عدالت بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف
  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
  • ڈی ایف پی کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے منظم جبر پر ایمنسٹی انٹرنیشنل سے مداخلت کا مطالبہ
  • سیکرٹری کے پاس صرف ایک گاڑی ہوگی، ایکشن کمیٹی حقیقت ہے جسے تسلیم کرنا ہوگا، نو منتخب وزیر اعظم آزادکشمیر
  • ایکشن کمیٹی ایک حقیقت، ریاستی معاملات چلانے کے لیے 20 رکنی کابینہ تشکیل دوں گا، فیصل ممتاز راٹھور
  • پنجاب: دفعہ 144 میں مزید 7 روز کی توسیع، احتجاجی سرگرمیوں پر پابندی برقرار
  • جنات، سیاست اور ریاست
  • کچھ عناصر نے نفرت، بغض اور انتشار کی سیاست کو فروغ دیا‘ رانا ثنا