اسرائیلی جارحیت جاری: غزہ میں شہادتوں کی تعداد 66 ہزار سےمتجاوز
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 66 ہزار 55 سے تجاوز کر گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں 50 لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں جبکہ 184 افراد زخمی ہوئے۔ اس طرح مجموعی طور پر زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ 68 ہزار 346 تک جا پہنچی ہے۔
وزرات صحت کے ترجمان نے کہا کہ درجنوں شہداء اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور سڑکوں پر لاشیں پڑی ہیں لیکن مسلسل بمباری اور ریسکیو رسائی نہ ہونے کے باعث ان تک پہنچنا ممکن نہیں۔
وزارت صحت کے مطابق محض انسانی امداد لینے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر بھی اسرائیلی فوج نے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ فلسطینی شہید اور 48 زخمی ہوئے، جس کے بعد 27 مئی سے اب تک امداد لینے کی کوشش میں شہید ہونے والوں کی تعداد 2 ہزار 571 اور زخمیوں کی تعداد 18 ہزار 817 تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے 18 مارچ سے دوبارہ حملے شروع کیے، جس میں اب تک 13 ہزار 187 افراد شہید اور 56 ہزار 305 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب جنوری میں طے پانے والا جنگ بندی اور قیدیوں کا تبادلہ معاہدہ اسرائیلی فوج نے توڑ دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ نومبر میں عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یواف گیلنٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کی سماعت عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھی جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی تعداد
پڑھیں:
مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔
حملہ آوروں نے پہلے اپنی کار سے بیریئر کو توڑا اور لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور ناکامی پر باہر آکر راہگیروں پر چاقو کے وار کیے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کی واردات ہے جسے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر بھی ہلاک کر دیا تاہم مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی سے دھماکا خیز مواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل ماہرین نے ناکارہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے بقول تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے واقعات میں اسلامی جہادی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ایک 71 سالہ شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا جب کہ ایک خاتون، ایک لڑکا اور ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 10 اکتوبر سے جنگ بندی جاری ہے۔
تاہم اس دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کے یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بیدخل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزراء اور سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مغربی کانرے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی WAFA نے بتایا کہ گزشتہ روز یہودی آبادکاروں نے بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں جبعہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے محض تسلی دی تھی کہ حکومت اس تشدد کو روکنے کے لیے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کے لیے بے مثال اور مؤثر اقدامات اُٹھائے گی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اکتوبر میں فلسطینیوں پر کم از کم 264 حملے کیے جو کہ 2006 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے واقعات کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں 27 لاکھ فلسطینی آباد ہیں لیکن قابض اسرائیلی حکومت یکے بعد دیگرے زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تیزی سے نئی یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔
حماس نے اس حملے کو مغربی کنارے میں اسرائیلی بدمعاشیوں کا ' فطری ردعمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششیں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گی۔