امید ہے کہ ایران ایک دن ابراہیمی معاہدے کا حصہ بنے گا، ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ شاید ایران بھی ابراہم ایکارڈز میں شامل ہو جائے، انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران ایک دن ابراہیمی معاہدے کا حصہ بنے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایران مستقبل میں ابراہم ایکارڈز میں شامل ہوسکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ شاید ایران بھی ابراہم ایکارڈز میں شامل ہو جائے، انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران ایک دن ابراہیمی معاہدے کا حصہ بنے گا۔ امریکی صدر نے اس سے قبل امید ظاہر کی تھی کہ سعودی عرب بھی ابراہم معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ ابراہم ایکارڈز اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کے قیام سے متعلق ہے۔ یہ معاہدہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیل 4 مسلم ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہوا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
قطر پر حملہ ہوا تو امریکا فوجی مداخلت کرےگا: ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کردیے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر قطر کو کسی بیرونی حملے کا سامنا ہوا تو امریکا اپنے اتحادی ملک کا دفاع کرے گا، جس میں ضرورت پڑنے پر فوجی کارروائی بھی شامل ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اپنے ہمسایہ ممالک کا دشمن اور نسل کشی میں ملوث ہے، قطری امیر کا جنرل اسمبلی سے خطاب
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے 3 ہفتے قبل دوحہ میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے والے فضائی حملوں پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی، جن میں قطر اور خود امریکی حکام بھی شامل تھے۔
حکم نامے کے مطابق قطر کی سلامتی کو لاحق کسی بھی قسم کا حملہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا جائے گا، اور واشنگٹن اس کا مؤثر جواب دے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ امریکا قطر کے خلاف ممکنہ جارحیت کے جواب میں تمام ممکنہ قانونی اقدامات کرے گا، جن میں سفارتی دباؤ، اقتصادی پابندیاں اور اگر ضروری ہوا تو فوجی طاقت کا استعمال بھی شامل ہوگا، تاکہ دونوں ممالک کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ستمبر میں دوحہ پر کیے گئے حملوں کو حماس کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملوں کا ردعمل قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی طرف سے معافی اور دوبارہ حملہ نہ کرنے کی یقین دہانیوں کو سراہتے ہیں، قطر
تاہم بعد ازاں وائٹ ہاؤس کے دورے کے دوران انہوں نے قطری وزیر اعظم سے رابطہ کر کے ان سے واقعے پر معذرت بھی کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فوجی مداخلت قطر حملہ وی نیوز