ٹیم مینجر نے بھارتی کپتان کو پاکستانی صحافی کے سوالات کے جوابات سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) پوسٹ میچ پریس کانفرنس میں پاکستانی صحافی کا سوال بھی بھارتی ٹیم کے مینجر کو چبھ گیا۔ کپتان سوریا کو جواب دینے سے روک دیا۔ پاکستانی صحافی نے بھارتی کپتان سے پوچھا تھا آپ نے پورے ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم سے ہاتھ نہیں ملایا۔ ٹرافی کا فوٹو شوٹ نہیں کرایا‘ سیاسی پریس کانفرنس کی کرکٹ کی تاریخ میں آپ پہلے کپتان ہیں جو کھیل میں سیاست لیکر آئے۔ اس پر سوریا کمار نے جواب دینے کی بجائے اپنے ٹیم مینجر کی طرف دیکھ کر پوچھا کہ بولنا ہے کہ نہیں بولنا۔ ٹیم مینجر نے کہا نہیں بولنا۔ پاکستانی صحافی سے بولے آپ غصہ کر رہے ہو پھر کسی پاکستانی صحافی کا سوال بھی نہیں لیا۔ بھارتی کپتان نے خود ٹرافی وصول نہیں کی اور پھر دہائیاں دینے لگے کہ پہلے تو ایسا کبھی نہیں ہوا کہ جیتنے والی ٹیم کو ٹرافی نہ ملی ہو۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستانی صحافی
پڑھیں:
اے آئی چیٹ بوٹس کے غلط جوابات کی اصل وجہ سامنے آگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پرنسٹن: دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں افراد جنریٹیو آڑٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹس استعمال کرتے ہیں، مگر ان کے فراہم کردہ جوابات میں اکثر غلط بیانی یا گمراہ کن معلومات شامل ہوتی ہیں۔ اس رجحان کی وجہ پرنسٹن یونیورسٹی کی ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی ہے، جس نے واضح کیا ہے کہ یہ خامی دراصل ان ماڈلز کی تربیت کے طریقہ کار کا نتیجہ ہے۔
تحقیق کے مطابق اے آئی چیٹ بوٹس کو اس انداز میں ٹرین کیا جاتا ہے کہ وہ صارف کو ہمیشہ مطمئن رکھنے کی کوشش کریں، یہی وجہ ہے کہ وہ اکثر وہی جواب فراہم کرتے ہیں جو بظاہر صارف کو خوش کر دے، خواہ اس میں حقائق کو نظر انداز کیوں نہ کیا گیا ہو۔ محققین نے اسے ایک ڈاکٹر کی مثال سے تشبیہ دی جو اصل بیماری کی تشخیص کے بجائے صرف مریض کی فوری تکلیف دور کرنے پر توجہ دے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لارج لینگوئج ماڈلز کو تربیت دیتے وقت انسانی فیڈ بیک بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ تربیتی مراحل میں انہیں سکھایا جاتا ہے کہ ایسا ردعمل دیا جائے جس پر صارفین زیادہ مثبت ریٹنگ دیں، اس لیے ان کا رجحان معلومات کی درستگی کے بجائے خوش کن جوابات دینے کی طرف بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ اگرچہ اے آئی ٹولز تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور وقت کے ساتھ ان کے نظام میں بہتری متوقع ہے، لیکن ان میں ایسی بنیادی خامیاں ہمیشہ برقرار رہ سکتی ہیں۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ان ماڈلز کو وسیع پیمانے پر متن پر مبنی ڈیٹا فراہم کیا جاتا ہے، جس میں سے ہر جواب کو مکمل طور پر درست اور قابل فہم بنانا ممکن نہیں۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان