حکومت پنجاب کا 17 شہدا پولیس کو گھر ،مالی مراعات دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
سٹی42: دوران ڈیوٹی شہید ہونے والے پولیس ملازمین کے لیے شہداء پیکیج کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں شہداء پیکیج کی مختلف کیٹیگریز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ احمد جاوید قاضی، اے آئی جی عمران احمد، ڈی آئی جی پولیس ویلفیئر غازی صلاح الدین اور ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے شرکت کی۔
کھیل میں سیاست لانے پر بھارتی اپوزیشن کی تنقید، مودی کو آڑے ہاتھوں لے لیا
اجلاس میں 17 شہداء پولیس اہلکاروں کو پیکیج دینے کے لیے کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ فیصل آباد کے اے ایس آئی عبید اللہ آصف، ملتان کے اے ایس آئی محمد اکبر، جھنگ کے غلام صابر، غلام فرید، راولپنڈی کے ہیڈ کانسٹیبل ارتفا علی، سرگودھا کے کانسٹیبل عبد الشفیق اور محمد عمران، اٹک کے کانسٹیبل قدیر خان، فیصل آباد کے کانسٹیبل محمد آصف، ڈی جی خان کے رئیس راجہ، لاہور کے عامر لیاقت علی، راولپنڈی کے سجاد حسین، جہلم کے حیدر علی شاہ، اوکاڑہ کے محمد سیف اللہ، اور فیصل آباد کے ٹریفک وارڈن منور حسین کے لیے پیکیج ٹو منظور کیا گیا۔
لاہوریوں کے لیے خوشخبری
بہاولپور کے کارپورل ممتاز حسین اور راجن پور کے کانسٹیبل محمد عاقب کے لیے پیکیج تھری کی منظوری دی گئی۔
پیکیج ٹو کے تحت اے ایس آئی کے ورثاء کو 50 لاکھ روپے، گھر اور دیگر مراعات جبکہ کانسٹیبل و ہیڈ کانسٹیبل کے ورثاء کو 40 لاکھ روپے، گھر اور دیگر سہولیات دی جائیں گی۔ پیکیج تھری کے تحت شہداء کو 35 لاکھ روپے اور دیگر مراعات دی جائیں گی۔ اجلاس میں پیکیج تھری کے قواعد میں تبدیلی کا بھی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس کیٹیگری کے شہداء کے ورثاء کو گھر کی سہولت بھی دی جائے گی، جس کے لیے پنجاب کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔
مرنے کے بعد انسانی جسم کےساتھ شروع ہونے والا حیرت انگیز اور دلچسپ عمل
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 کے کانسٹیبل کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان