بھارتی اجارہ داری ختم، ایشین کرکٹ کونسل کے مستقبل سے متعلق سابق پی سی بی چیف کا اہم دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نجم سیٹھی نے پیش گوئی ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) ٹوٹنے جارہی ہے۔
ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اے سی سی کے اندر انڈیا، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش 4 اہم ممالک ہیں، پہلے تمام ممالک بھارتی کرکٹ بورڈ کو سپورٹ کرتے تھے اور پاکستان اکیلے رہ جاتا تھا، سارے فیصلے انڈیا ہی کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: سیاست اور کونسل کے معاملات کو الگ رکھیں گے، محسن نقوی کا ایشین کرکٹ کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اب وہ صورتحال نہیں ہے، بنگلہ دیش ٹوٹ میں حکومت بدل گئی ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بنگلہ دیش اور پاکستان ایک طرف ہوجائیں اور نہ کھیلیں تو ایشیا کپ کیسے رہے گا اور ان کے براڈکاسٹ کے حقوق لینے کون آئے گا۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھارت اور سری لنکا نے ایشین کرکٹ کونس کے اجلاس کی تاریخ اور مقام پر اعتراض کیا تھا اور دونوں ممالک نے اجلاس کسی اور جگہ منعقد کرنے کی تجویز دی تھی تاہم اے سی سی کے چیئرمین محسن نقوی نے اجلاس ڈھاکا میں ہی طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایشین کرکٹ کونسل بھارت پی سی بی کرکٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشین کرکٹ کونسل بھارت پی سی بی کرکٹ ایشین کرکٹ کونسل
پڑھیں:
شیخ حسینہ کو اپنے ہی قائم کردہ عدالت نے سزائے موت سنا دی
بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو اسی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نامی عدالت اسی عدالت نے موت کی سزا سنا دی جو انہوں نے خود قائم کیا تھا۔
انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) 2010 میں حسینہ کی عوامی لیگ حکومت نے 1971 کی جنگ کے دوران پیش آنے والے مظالم کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے لیے بنائی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: انسانیت کیخلاف جرائم: بنگلہ دیشی عدالت نے حسینہ واجد کو سزائے موت سنا دی
ابتدائی برسوں میں اس ٹریبونل نے کئی اہم رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں کیں، خصوصاً جماعتِ اسلامی اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے سینیئر سیاستدانوں کو جنگی جرائم میں سزا سنائی گئی، جن میں سے بعض کو پھانسی بھی دی گئی۔
تاہم عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ٹریبونل پر نیوٹرل شواہد کے فقدان، تیز رفتار کارروائیوں اور سیاسی انتقام کے الزامات عائد کیے۔ حسینہ حکومت نے ان اعتراضات کو ہمیشہ مسترد کیا۔
تنازعات کے باوجود، ٹریبونل حسینہ حکومت کا ایک طاقتور عدالتی ہتھیار سمجھا جاتا تھا، جسے نہ صرف وسعت دی گئی بلکہ سختی سے اس کا دفاع بھی کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ
اگست 2024 میں حسینہ حکومت کے خاتمے کے بعد منظر نامہ یکسر بدل گیا۔ نئی عبوری حکومت نے ٹریبونل کی ازسرِ نو تشکیل کرتے ہوئے سابق حکومت کے دور میں ہونے والے مبینہ ماورائے عدالت قتل، تشدد اور احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا۔
اسی سلسلے میں تاریخ ساز پیش رفت ہوئی جب ٹریبونل نے پہلی بار شیخ حسینہ، سابق وزیر داخلہ اور سابق پولیس سربراہ کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کی سماعت کی۔ اس طرح وہ عدالت جو ایک دہائی تک سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال ہوتی رہی، پہلی بار اس کے بانیوں کو کٹہرے میں لے آئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں