برطانیہ میں قیدیوں کی بڑی تعداد غلطی سے رہا
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں جیل حکام نے ریکارڈ تعداد میں قیدیوں کو غلطی سے رہا کر دیا ۔ یہ اعداد و شمار مارچ 2024ء سے مارچ 2025ء کے درمیان سامنے آئے ہیں۔ برطانوی اخبار دی سن کے مطابق صرف ایک سال میں 262 قیدیوں کو غلطی سے آزادی ملی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 128 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق کچھ قیدیوں کو پیرول پروگرام کے تحت رہا کیا گیا، جبکہ دیگر کی رہائی سرکاری کاغذی غلطیوں کے باعث عمل میں آئی۔ ان انکشافات کے بعد وزارتِ انصاف نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ گزشتہ برس اگست میں برطانوی اخبار دی ڈیلی میل نے رپورٹ کیا تھا کہ ستمبر 2024ء سے مارچ کے درمیان تقریباً 26 ہزار 500 قیدیوں کو قبل از وقت رہا کیا گیا تاکہ جیلوں کے نظام پر دباؤ کم کیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قیدیوں کو
پڑھیں:
پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ماحولیاتی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے برسوں میں پاکستان کو شدید موسمیاتی چیلنجز کا سامنا رہے گا۔
پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ارم ستار نے کہا کہ 2050 تک ملک میں سیلاب، شدید بارشوں اور خشک سالی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی نہ صرف موسم کو بدل رہی ہے بلکہ صحت، خوراک، زراعت، پانی اور روزمرہ زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کرے گی۔
بوسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عادل نجم نے گفتگو میں کہا کہ “ماحولیاتی تبدیلی نے تقریریں نہیں سننی، اسے اپنا کام کرنا ہے اور اس کا اثر ہر شخص پر پڑے گا”۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے معاشی، سماجی اور صحت عامہ کے نظام پر اس کے نتائج مزید سنگین ہوں گے۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان خطے میں موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے۔ جون تا ستمبر 2025 کے تباہ کن سیلاب نے ملک کی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچایا اور لاکھوں افراد متاثر ہوئے۔
ماہرین نے زور دیا کہ پاکستان کو فوری طور پر کلائمیٹ ایڈاپٹیشن اور ریزیلینس پالیسیوں پر توجہ دینی ہوگی، ورنہ آنے والے دہائیوں میں صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔