خیروپور،میونسپل کمیٹی کا اجلاس ،بھینسوں کے باڑے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251003-11-15
خیرپور (جسارت نیوز ) خیرپورکوپاکستان کا مثالی شہر بنانے کے سلسلے میں اہم اجلاس منعقدشہری علاقوں سے غیرقانونی قبضے خالی کرانے اوربھینسوں کے باڑے شہر سے باہرمنتقل کرنے سمیت اہم فیصلے کرلیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق خیرپور کو پاکستان کامثالی شہر بنانے کے سلسلے میں میونسپل کمیٹی کے سٹیزن ہال میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں میونسپل کمیٹی کے کونسلرزکے علاوہ معروف تاجر معززین شہرصحافی اور سماج سدھارک تنظیموں کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس کی صدارت میونسپل کمیٹی کے عوام دوست چیئرمین ڈاکٹریارمحمد پھلپوٹو نے کی ۔اجلاس میں شہر کے مرکزی علاقوں اور سڑکوں کی فٹ پاتھوں سے غیر قانونی قبضے خالی کرانے شہریوں کو وافر مقدار میں پینے کاپانی صاف و شفاف پانی مہیا کرنے گوشت و مچھلی مارکیٹ اور بھینسوں کے باڑے شہر سے باہر منتقل کرنے بھاری وزنی گاڑیوں کے شہر میں داخل ہونے پر بندش عائد کرنے کافیصلہ کرلیا گیا۔ اس سلسلے میں ایک بااختیار فورم بناکر اس فورم کے پلیٹ فارم سے آواز بلند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ۔چیئرمین میونسپل کمیٹی ڈاکٹریارمحمد پھلپوٹو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھینسوں کے باڑوں نے شہر میں گندگی پھیلائی ہے جبکہ مچھلی اور گوشت مارکیٹ شہر کے وسطی علاقوں میں ہونے کے باعث شہر میں بدبو اور تعفن پھیلتا ہے جبکہ غیر مقامی افراد کاروبار کے بہانے شہر کی سڑکوں کی فٹ پاتھوں پر قبضہ کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پنج گلہ چوک، شاہی بازار اور دیگر مصروف ترین سڑکوں پر لوگ قبضے جمائے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے شہری سخت پریشان ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شہری تنظیموں کے رہنما تاجر قانون دان اور خیرپور دوست لوگ تعاون کریں گے تو ہم خیرپور شہر کو ملک کا مثالی شہر بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اجلاس میں چیف میونسپل آفیسر غلام قادر تْنیو،فیاض خمیسانی ایڈووکیٹ،نویداحمد میمن، انجمن تاجران کے صدر عاشق حسین عباسی ،سیدہ بی بی مونا شاہ، سید صغیر حسین زیدی ایڈووکیٹ ،ریٹائرڈ ڈی ایچ او ڈاکٹرمحمد حسین ابڑو، غازی پریل شاہ،مولانا عبدالکریم مری پریس کلب خیرپور کے سرپرست اعلیٰ خان محمد خان،صحافی عامر عباسی،جمیل احمد جویو،کامریڈ شہباز پھلپوٹو اور میونسپل کمیٹی کے کونسلر شریک ہوئے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میونسپل کمیٹی کے
پڑھیں:
وکلاء ایکشن کمیٹی اجلاس، وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف
27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کے مطالبے پر اختلاف سامنے آگیا۔
وکلا ایکشن کمیٹی کے اعلامیے میں پہلے وفاقی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا بعد میں بائیکاٹ کو بار ایسوسی ایشنز کی مشاورت سے مشروط کر دیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی میزبانی میں آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کی میٹنگ لاہور ہائیکورٹ بار کے جاوید اقبال آڈیٹوریم میں ہوئی جس میں چیئرمین ایکشن کمیٹی منیر اے ملک، سینئیر قانون دان اعتزاز احسن، حامد خان، لطیف کھوسہ، شفقت چوہان، اشتیاق اے خان، سابق جج لاہور ہائیکورٹ شاہد جمیل اور دیگر نے شرکت کی۔
میٹنگ کے دوران شرکا نے 27ویں آئینی کے خلاف لائحہ عمل بنانے کے لیے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں، صدر لاہور ہائیکورٹ بار آصف نسوانہ نے اعلان کیا کہ ہر جمعرات کو ارجنٹ کیسز کے بعد مکمل عدالتی بائیکاٹ ہوگا، جنرل ہاؤس اجلاس کے بعد ریلی نکالیں گے۔
آصف نسوانہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحریک صرف ہماری نہیں بلکہ ججز کی بھی ہے کیونکہ اس ترمیم سے سب سے زیادہ متاثر ججز ہوئے ہیں، لہٰذا امید کرتے ہیں کہ ججز بھی ہڑتال کی حمایت کریں گے۔ میٹنگ کے دوران حامد خان نے وفاقی آئینی عدالت کے قیام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور وکلاء سے کہا کہ اس عدالت کا بائیکاٹ کیا جائے۔
تاہم بیرسٹر اعتزاز احسن اور منیر اے ملک نے آئینی عدالت کے بائیکاٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، کہا جاتا ہے پارلیمنٹ بالادست ہے لیکن میں کہتا ہوں آئین بالادست ہے۔
اعتزاز احسن نے تجویز دی کہ جوڈیشری سے متعلق جو ایشو اٹھے اسے دبنے نہ دیا جائے، انہوں نے کہا کہ ہمیں آئینی عدالت کے بائیکاٹ کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے یہ لمبی ریس ہے۔ ہمیں شروع میں ہی نہیں تھک جانا چاہیے۔
چیئرمین ایکشن کمیٹی منیر اے ملک نے بھی آئینی عدالت کے بائیکاٹ کی مخالفت کی، جس کے بعد وکلا ایکشن کمیٹی کے اعلامیے سے آئینی عدالت کے بائیکاٹ کی شق میں ترمیم کر کے اسے بار ایسوسی ایشن کی مشاورت سے مشروط کر دیا گیا۔
وکلا ایکشن کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ انہیں قابل قبول نہیں تھے۔ وزیر قانون کے پاس نہ 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ تھا نہ 27ویں ترمیم کا مسودہ تھا اس وقت آئین پر جو حملہ کیا گیا ہے ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔
وکلا ایکشن کمیٹی کے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی وفاقی آئینی عدالت کو مسترد کرتی ہے۔ سپریم کورٹ کی موجودگی میں کسی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں اور موجودہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ ہے۔