آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والی پاکستانی کرکٹر نتالیہ پرویز کے تعارف پر بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولمبو: آئی سی سی ویمن ون ڈے ورلڈکپ کے تیسرے میچ میں پاکستانی بیٹر نتالیہ پرویز کے تعارف پر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کردیا۔ معاملہ اس وقت شروع ہوا جب سابق کپتان اور کمنٹیٹر ثنا میر نے میچ کے دوران نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر سے بتایا، جس پر بھارتی میڈیا نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔
بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان کولمبو میں کھیلے گئے میچ کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے کمنٹری کے فرائض انجام دیتے ہوئے ثنا میر نے کہا کہ قومی بیٹر نتالیہ پرویز آزاد کشمیر سے تعلق رکھتی ہیں۔
یہ جملہ بھارتی میڈیا پر ’’ایٹم بم‘‘ ثابت ہوا اور مختلف ٹی وی چینلز نے اسے تنازع میں بدلنے کی کوشش کی۔ بھارتی اینکرز نے آئی سی سی سے ثنا میر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب ثنا میر نے فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ کی ایپلیکیشن انسٹاگرام پر جاری بیان میں وضاحت دی کہ کھلاڑیوں کے تعارف میں ان کے آبائی علاقے کا ذکر کرنا کمنٹری کا حصہ ہے، جیسا کہ دیگر دو ریجنز کی کھلاڑیوں کے حوالے سے بھی بتایا گیا۔
ثنا میر نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ اس معاملے کو غیر ضروری طور پر سیاسی رنگ دیا جارہا ہے، حالانکہ مقصد صرف کھلاڑی کے سفر اور مشکلات کو اجاگر کرنا تھا۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ کھیل کو سیاست سے دور رکھا جانا چاہیے اور غیر ضروری دباؤ کھیل سے وابستہ افراد پر نہیں ڈالنا چاہیے۔ ان کے مطابق کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہرگز مقصد نہیں تھا۔
واضح رہے کہ نتالیہ پرویز کا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر کی وادی بنڈالہ سے ہے، اور وہ کئی مواقع پر پاکستان ویمن ٹیم کی نمائندگی کر چکی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہوگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری آج مظفرآباد میں ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کی جائے گی۔ اجلاس سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا ہے، جس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اہم سیاسی پیش رفت متوقع ہے۔
پیپلز پارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں فیصل ممتاز راٹھور کی وزارتِ عظمیٰ کے لیے 35 سے زائد اراکینِ اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو فیصل ممتاز راٹھور آزاد کشمیر کے سولہویں وزیر اعظم ہوں گے، جبکہ موجودہ اسمبلی میں یہ چوتھی بار وزارتِ عظمیٰ کی تبدیلی شمار ہوگی۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد منظور کرانے کے لیے سادہ اکثریت یعنی کم از کم 27 ووٹ درکار ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ آج کا اجلاس آزاد کشمیر کی حالیہ سیاسی صورتِ حال میں ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ دونوں جانب سے اراکین کو متحرک رکھنے اور رابطوں کو مضبوط کرنے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔